اولپمک مشعل پاکستان کے ہاکی لیجنڈ اور سابق کپتان سمیع اللہ کے حوالے کی گئی
چین کی جانب محو سفر اولمپک مشعل کو بدھ کو پاکستان میں ایک رنگا رنگ تقریب میں روشن کیا گیا۔ سخت حفاظتی انتظامات میں ہونے والی محدود سی یہ تقریب پُر امن رہی اور کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تاہم بعض حاضرین نے مشعل کو صرف ایک سٹیڈیم کے اندر محدود کر دینے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
صدر مملکت جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی آمد کے ساتھ ہی اسلام آباد کےجناح سپورٹس کمپلیکس میں ہونے والی مشعل برداری کی اس رنگا رنگ تقریب کا آغاز فوجی بینڈ کے مظاہرے سے ہوا۔
تقریب کے لیے سجائے گئے خصوصی سٹیج کے سامنے دو اونچے اونچے پنڈالوں پر موجود حاضرین نے، جن میں ایک بہت بڑی تعداد سکول کے بچوں کی تھی، مشعل کی آمد کے اعلان پر صدارتی گارڈز کے خصوصی گُھڑ سوار دستے پر اولmپک مشعل کے شعلے کو لانے والی خصوصی لالٹین کا پرجوش استقبال کیا۔
اس شعلے کو سٹیج پر لایا گیا جہاں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل (ر) عارف حسن نے استقبالیہ کلمات کہے جس کے بعد صدر اور وزیراعظم کو سٹیج پر آنے کی دعوت دی گئی۔ سٹیج پر اس حفاظتی لالٹین سے اولمپک مشعل کو روشن کیا گیا۔
سمیع اللہ کے بعد یہ مشعل پاکستان کے پینسٹھ مایہ ناز سابق اور موجودہ کھلاڑیوں کے ہاتھوں ہوتی ہوئی سکواش کے سابق چیمپئین جہانگیر خان کے پاس پہنچی جہنوں نے لیاقت جمنیزیئم میں موجود بڑی مشعل کو روشن کیا
صدر اور وزیراعظم نے مشترکہ طور پر یہ مشعل پاکستان کے ہاکی لیجنڈ اور سابق کپتان سمیع اللہ کے حوالے کی۔ سمیع اللہ کے بعد یہ مشعل پاکستان کے پینسٹھ مایہ ناز سابق اور موجودہ کھلاڑیوں کے ہاتھوں ہوتی ہوئی سکواش کے سابق چیمپئین جہانگیر خان کے پاس پہنچی جہنوں نے لیاقت جمنیزیئم میں موجود بڑی مشعل کو روشن کیا۔
تقریب کے میزبان لیفٹنٹ جنرل عارف حسن نے تقریب کے بارے میں بتایا کہ پاکستان کے لیے یہ بہت فخر کی بات ہے کہ اسے ان انیس ممالک میں منتخب کیا گیا جہاں اس مشعل نے چین پہنچنے سے پہلے جانا ہے۔
حفاظتی لالٹین کے ذریعے اولمپک مشعل کا یہ شعلہ جہاز کے ذریعے منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسلام آباد پہنچا تھا۔حفاظتی نکتہ نظر سے ان تقریبات کو اصل پروگرام کے مقابلے میں بہت مختصر کر دیا گیا تھا۔ ابتدائی پروگرام کے مطابق ، اولمپکس مشعل برداروں کو تین کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے، استقبالیہ تقریب کے لیے سپورٹس سٹیڈیم پہنچنا تھا ۔ تاہم سیکورٹی خدشات کے پیش نظر شہر کا دورہ منسوخ کر دیا گیا۔
صدر اور وزیراعظم نے مشترکہ طور پر یہ مشعل پاکستان کے ہاکی لیجنڈ اور سابق کپتان سمیع اللہ کے حوالے کی۔
عارف حسن نے بتایا کہ انتظامی کمیٹی نے اس مشعل کے لیے تین مختلف روٹس تجویز کیے تھے لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر مختصر ترین روٹ کو منتخب کیا گیا۔
سکول کے بچوں کی ایک بڑی تعداد اس تقریب کو دیکھنے کے لیے موجود تھی۔ساتویں جماعت کی طالبہ نازش کا کہنا تھا کہ اولمپک مشعل کو دیکھنا انکی زندگی کا ایک حسین تجربہ ہے۔
تاہم بہت سے طلباء نے شکوہ کیا کہ انکے بہت سے ساتھی اس تقریب کو دیکھنے نہیں آسکے اور اگر یہ مشعل شہر کے بیچوں بیچ گزرتی تو یہ نادر موقع سب کے لئے یادگار لمحہ بن سکتا تھا۔
نویں جماعت کے طالب علم زبیر نے بتایا کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کے باعث حکومت کا فیصلہ ٹھیک ہے کہ اسے محدود کر دیا گیا ہے لیکن اگر یہ شہر سے گزاری جاتی تو زیادہ مزا آتا۔
خود پاکستانی سابق اولمپئین سمیع اللہ کا بھی کہنا تھا کہ اولمپک مشعل لے کر شہر کے بیچوں بیچ گزرنے کا اپنا مزا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ مشعل شہر سے گزرتی تو گلی محلے کے لوگ بھی اس سے محظوظ ہوتے جیسا کہ دیگر کئی ملکوں میں ہوا۔ لیکن حکومت کی بھی چند مجبوریاں ہیں جن کی وجہ یورپ کے بعض ممالک میں مشعل جانے کے موقع پر ہونے والے واقعات ہیں۔
بعد میں پاکستان میں چین کے سفیر نے اولمپک ٹارچ کے ماڈل بطور سووینئر صدر اور وزیراعظم کو پیش کئے۔ موسیقی کے پروگرام کے ساتھ یہ تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
No comments:
Post a Comment