International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, April 17, 2008

آٹا،بجلی، مہنگائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریرچودھری احسن پریمی




ججوں کی بحالی کیلئے حکومت کی اتحادی جماعتوں نے جو دو ٹوک اعلان اور کمٹمنٹ دی ہے اس پر کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے ۔ موجودہ حکومت کو عوام کے بنیادی مسائل کے حل اور انہیں ضروریات زندگی کی فراہمی پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ غیر آئینی صدر کے جلد مواخذہ کا طریقہ کار بھی وضع کرنا چاہیے جبکہ یورپی یونین کے انتخابی مبصر مشن نے پاکستان میں 18 فروری2008 کے پارلیمانی انتخابات کے بارے میں اپنی حتمی رپورٹ میں ان انتخابات کو مسابقتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے تمام امیدواروں کیلئے یکساں مواقع فراہم نہیں کئے گئے، سرکاری میڈیاجانبدار رہااور سابق حکمران جماعت اور نگران انتظامیہ کو کوریج دی گئی، سابق حکمران جماعت ق لیگ نے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا تاہم انتخابی نتائج کو تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کی قبولیت حاصل رہی۔ یورپی پارلیمنٹ کے رکن اور چیف انتخابی مبصر مائیکل گیلر نے بدھ کو یورپی یونین کے انتخابی مبصر مشن کی حتمی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ فروری 2008ء کے انتخابات مسابقتی تھے اور عوام و سیاسی جماعتوں نے نتائج کو قبول کیاتاہم پاکستان میں انتخابات کے ڈھانچے اور صورتحال میں مستقل مسائل موجود ہیں، اگر انہیں حل نہ کیا گیا تو مستقبل میں انتخابی مسائل پیدا ہونے کا سنگین خدشہ ہے۔ پاکستانی حکام، سیاسی جماعتوں اور شہری معاشرے پر زور دیا کہ وہ سرعت سے انتخابی اصلاحات سرانجام دیں اور وہ ایک سال بعد دوبارہ پاکستان آکر حالات میں پیش رفت کا مشاہدہ اور اپنی رپورٹ یورپی پارلیمنٹ کو پیش کرینگے۔ مائیکل گیلر نے مزید کہاکہ انتخابات میں زیادہ اہم کردار ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی نے ادا کیا اور اس عمل کی گہری جانچ پڑتال کی تاہم مجموعی ڈھانچے اور حالات کے تحت منعقدہ انتخابات میں سنگین مسائل درپیش رہے اور انتخابی مہم کے دوران سرکاری وسائل کے غلط استعمال اور سرکاری ذرائع ابلاغ میں سابق حکمران جماعتوں کے حق میں تعصب کے باعث یکساں مواقع فراہم نہیں کیے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ افراد کی جانب سے الیکشن کمیشن کی خودمختاری اور کارکردگی پر اعتماد میں کمی نظر آئی، انتخابی مہم مدھم اور سست روی کا شکار رہی اور انتخابات سلامتی کے مخدوش حالات میں ہوئے جبکہ انتخابی اجتماعات پر حملوں کے دوران 100 سے زائد سیاسی کارکنان ہلاک ہوئے، جن میں ایسے ہی ایک المناک واقعہ میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق شکایات اور اپیلوں کے طریقہ کار پر اعتماد کی کمی ہے ۔مائیکل گیلر نے کہاکہ یورپی یونین پاکستان میں انتخابی عمل میں اصلاحات کیلئے ہرممکن مدد دینے کو تیارہے کیونکہ ایک مستحکم اور خوشحال پاکستان ہمارے مفاد میں ہے۔ رپورٹ میں بین الاقوامی معیار کے مطابق انتخابات کے ڈھانچے اور حالات میں اصلاح کیلئے 82 سفارشات دی گئی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ ایک خودمختار عدلیہ کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جائیں جس پر متعلقہ افراد کو اعتماد ہو تاکہ انتخابی عمل کی موثر نگرانی کی جا سکے،انتخابی قانون سازی کا مشاورتی اندازسے جائزہ لیاجائے، مخصوص حل طلب معاملات میں انتخابی انتظامیہ کی خود مختاری اور شفافیت، شکایات اور اپیلوں کے ضوابط اور امیدوار کی شرائط پر حد سے زیادہ پابندیاں شامل ہیں، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے اراکین کا تقرر متعلقہ افراد کی مشاورت سے مشروط ہو اور اس میں ان کی خودمختاری کا خیال رکھا جائے جبکہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو ہونی چاہئے۔رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ خودمختار تقرری کے حامل ججوں کو عدالتوں اور ٹربیونلز کے پاس آنیوالی انتخابی اپیلوں کو بروقت نمٹانا چاہئے، تمام پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج حلقے اور انٹرنیٹ پر فوری آویزاں کئے جائیں جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایک درست اور مکمل انتخابی فہرست تیار کرنی چاہئے۔ یورپی یونین انتخابی مبصر مشن نے انتخابی مشاہدہ کاری کے عرصے کے دوران پاکستانی عوام کے تعاون، اعانت اور پذیرائی پر انہیں دل کی گہرائیوں سے سراہا ہے۔ وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی نے کہا ہے کہ اعلان مری پر اسکی روح کے مطابق عمل کیاجائے گا۔ صدر کے مواخذے کی بات ہو یا ججز کے رہنے یا نہ رہنے کا مسئلہ ،پاکستان میں اب جو کچھ ہو گا آئین اور قانون کے مطابق ہو گا ۔ وزیر اعظم نے ججز کی رہائی کا حکم کھڑے کھڑے نہیں کیا بلکہ پارلیمنٹ کے فیصلے کے مطابق کیاہے ۔ ججز کی بحالی کے حوالے سے جمہوری اور پارلیمانی طریقہ کار موجود ہے ۔ ماضی میں فرد واحد جو کہتا تھا ، وہ آئین اور قانون بن جاتا تھا اور اس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری ہو جاتا تھا لیکن اب پاکستان ایک جمہوری ملک بن چکا ہے اور جس کے تمام فیصلے پارلیمنٹ میں آئین اور قانون کے مطابق ہوں گے ۔ پاکستان مشکل حالات سے گزر رہاہے ۔گندم کا بحران ، لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی نئی حکومت کو ورثے میں ملی ہے جبکہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ( ر ) حمید گل نے کہا ہے کہ صدر مشرف کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے انہیں اب اقتدار چھوڑنا ہو گا ۔ پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں سے ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ۔ پرویز مشرف کے اقتدار میں رہنے کے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں اب 58 ٹو بی کا استعمال ممکن نہیں رہا ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے جج صاحبان بحال ہوں گے ۔ ججوں کی بحالی میں اب کوئی ابہام نہیں رہ گیا اب افتخار چوہدری کو بحال اور پرویز مشرف کو جانا ہو گا ۔بے نظیر بھٹو کے قتل میں انہی بیرونی قوتوں کا ہاتھ ہے ۔ جنہوں نے لیاقت علی خان ‘ ضیائ الحق کو قتل اور ذوالفقار علی بھٹو کو پھا نسی پر چڑھایا تھا اس بات کا اغلب امکان ہے کہ پارلیمنٹ ججوں کی بحالی سے بھی قبل صدر کو مواخذے کے ذریعے ہٹا دے ۔ پارلیمنٹ حالات کو اس طرف لے جا رہی ہے جس کا تقاضا عوام کر رہے ہیں ۔ صدر مشرف کے جانے کا اب وقت آ گیا ہے انہیں اب بہرحال جانا ہو گا ۔ اگر پرویز مشرف کو ہٹا دیا جاتا ہے تو بہت سے مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے ۔ اگر پاکستان اور عوام کی خواہش کو بحال ہونا ہے تو اس کا واحد طریقہ یہی رہ گیا ہے کہ افتخار محمد چوہدری بحال اور صدر مشرف مستعفی ہوں ۔ سیاست کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جا سکتا ۔ اس وقت عوام کی مجموعی سوچ یہی ہے کہ صدر مشرف اب جائیں اب مشرف کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ امریکہ کا کہنا کہ ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ جائیں گے ۔ یہ غلط ہے ہمارا کنٹرول کا نظام بڑا موثر ہے ۔ تاریخ نے فیصلہ کر دیا ہے کہ صدر مشرف کو اب جانا پڑے گا صدر کی رخصتی اب حتمی ہو گئی ہے ۔ خواہ یہ خونریزی کے ذریعے یا پارلیمنٹ کے ذریعے پرامن طریقے سے ہو بہرحال اب ان کے لئے جانا ضروری ٹھہر گیا ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ کے اندر بھی صدر مشرف کے لئے اب کوئی نرم گوشہ نہیں ہے ۔ کیونکہ صدر کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے انتظامیہ ذلیل ہوئی ہے اور اتنے لوگ مارے گئے ہیں اس لئے اب صدر کی کوئی حمایت نہیں کرے گا ۔ نئی حکومت کے قیام سے لے کر اب تک کوئی خودکش حملہ نہیں ہوا جس سے ظاہر ہے کہ یہ سب کچھ صدر مشرف کی وجہ سے ہو رہا تھا اب لوگوں کو یقین ہو گیا ہے کہ صدر مشرف اب نہیں رہیں گے ۔ قوم امن پسند ہے ایف بی آئی کو کھلی چھٹی دی گئی ہے ۔ سی آئی اے وغیرہ سب دندناتے پھر رہے ہیں ان کو کھلی چھٹی پرویز مشرف نے دے رکھی ہے دشمن ہمارے اندر گھس آئے ہیں وہ ہمارے اداروں کے اندر موجود ہیں اور پاکستان میں تشدد آمیز جو واقعات ہو رہے ہیں ان کے پیچھے انہی کا ہاتھ ہے انہی کی سوچ استعمال ہو رہی ہے ۔ حمید گل نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کو انہی لوگوں نے قتل کیا جنہوں نے لیاقت علی خان قتل کیا ۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا ۔ ضیاء الحق کو قتل کیا یہ عالمی استعمار ہیں جن کے سربراہ امریکہ ہیں یہ پاکستان کو آزاد نہیں دیکھنا چاہتے ۔ بے نظیر بھٹو ان سے باغی ہو گئیں تھیں نیگرو پانٹے جب بے نظیر سے ملنے پاکستان آئے تو انہوں نے ملنے سے انکار کر دیا اسی وقت فیصلہ ہو گیا تھا ۔ انہوں نے یہاں بے تحاشا وسائل جمع کر رکھے ہیں ان سب باتوں کی تحقیقات کی ضرورت ہے ۔ بے نظیر کی ٹارگٹ کلنگ تھی ۔ جبکہ قاضی حسین احمد نے بھی کہا ہے کہ پاکستان میں امریکہ کا ایک نہیں بلکہ کئی مہرے موجود ہیں ۔ امریکہ کو امت مسلمہ کے خلاف ہر سازش میں ناکامی ہوئی ہے اور مستقبل میں بھی وہ کامیابی حاصل نہیں کر سکے گا ۔ لیکن اگر امت مسلمہ متحد نہ ہوئی تو اسے سورج کے نیچے کہیں بھی سر چھپانے کو جگہ نہیں ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایک کے بعد دوسری حماقت کی ہے اسے مشرق وسطی ، افغانستان ، لبنان ، فلسطین ہر جگہ پر ناکامی کا سامنا ہے جبکہ وہ عراق میں بھی اذیت ناک شکست سے دوچار ہے اور مزید دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے لبنان میں اسرائیل کی مدد سے حملہ کیا، اسلحہ فراہم کیا، روپیہ پیسہ بھی دیا لیکن لبنان کے عوام نے اپنے جذبہ ایمانی کے ذریعے اس کی جارحیت کو ناکام بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ایران جو ایٹمی صلاحیت کے حصول کیلئے کوشاں ہے مجھے یقین ہے کہ وہ اس میں بھی کامیاب ہو گا ۔ اب امریکہ کو عقل کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے اور ان سازشوں سے باز آجانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی ریاست کو ہر صورت ختم ہونا ہے ۔ ہم امریکی عوام کے خلاف نہیں ہیں ان سے محبت کرتے ہیں اور ان کی کامیابی چاہتے ہیں ۔ لیکن امریکہ کو مسلم دشمن پالیسیوں سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ ماضی میں وہ اپنی ہر اس سازش میں ناکام رہا اس نے شاہ ایران کو تحفظ دینے کی بھی کوشش کی لیکن اس میں کامیاب نہیں ہو سکا ۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کی شناخت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد کی حیثیت سے ہمیں دنیا بھر میں متحد ہونا ہو گا اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم دوسرے مذاہب کے خلاف ہیں لیکن ان تمام مذاہب کو جو ان میں 90 فیصد مشرکات موجود ہیںاس پر عمل پیرا ضررو ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی امت مسلمہ کے اتحاد اور اسے قرآن کے پیغام کے تحت متحد کرنے کی بھرپور کوشش کی ،ایران کے نوجوانوں نے ان کی کتب سے دین اسلام کے حوالے سے بہت رہنمائی حاصل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی وجہ ہے کہ آج دنیا اسلام ممالک میں 207 بینک بغیر سودی بینکاری کر رہے ہیں جن میں 400 ارب ڈالر گردش میں ہیں ۔ ہمارا اصل ہدف اللہ کے پیغام کی سربلندی ہے ۔


No comments: