International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, April 17, 2008

سزائے موت چین میں سب سے زیادہ ، پاکستان چوتھے ‘ امریکہ پانچواں نمبر پر : ایمنسٹی انٹرنیشنل

دو تہائی ملکوں کی نمائندگی کرنے وا لے دنیا کے 135 مما لک میں موت کی سزا ختم کردی گئی ہے‘ رپورٹنیویارک۔ انسانی حقوق کی تنظم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دنیا بھر سزائے اموات کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے۔ اس رپورٹ میں 1200 سے زیادہ موت کی سزاؤں کا حوالہ دیا گیا ہے،یہ بھی کہا گیا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین اس فہرست سب سے آگے ہے اور پاکستان چوتھے نمبر پر ہے جب کہ امریکہ کا نمبر پانچواں ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 135 ملکوں میں جو دنیا کے دو تہائی ملکوں کی نمائندگی کرتے ہیں، موت کی سزا ختم کردی گئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ گذشتہ سال چین میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ لوگوں سزائے موت دی۔ لیکن انسانی حقوق کی تنظیم کے برائن ایوانز کا کہنا ہے کہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین میں سرکاری رازوں کو افشا کرناسنگین جرم ہے، اس لیے چین میں ہونے والے واقعات کے بارے میں ہماری معلومات اس کے مقابلے میں بہت کم ہیں جتنا کچھ وہاں ہو رہا ہے۔ ہمیں موت کی 470 سزاؤں کا ریکارڈ حاصل ہوسکا ہے لیکن یہ تعداد چھ ہزار تک ہوسکتی ہے۔ واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے وائس آف امریکہ کی جانب سے اس رپورٹ پر تبصرے کی کئی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگولیا اور ویت نام کو بھی خفیہ موت کی سزاؤں کا الزام دیا ہے۔ رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ اس سال موت کی سب سے زیادہ سزائیں پانچ ملکوں میں دی گئیں۔ چین کے علاوہ ایران میں 317، سعودی عرب میں143، پاکستان میں 135 اور امریکہ میں 42 مجرموں کو موت کی سزائیں دی گئیں۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ امریکہ میں موت کی سزاؤں میں اس وقت اور کمی ممکن ہے جب سپریم کورٹ مہلک انجکشن کی قانونی حیثیت کا از سر نو جائزہ لے گی۔ برائن ایوانز کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو سال میں موت کی سزاؤں کی شرح 1970ء سے اب تک سب سے کم رہی ہے جس سے امریکہ میں سزائے موت کے لیے حمایت میں حقیقی کمی ظاہر ہوتی ہے۔ ایمنسٹی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تین ملکوں، ایران، سعودی عرب اور یمن نے 18 سال سے کم عمر کے مجرموں کو سزائے موت دے کر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ سزائے موت پانے والے سب سے کم عمر مجرم کی عمر 13 سال تھی جسے ایران میں آبروریزی کی بنا پر سزائے موت دی گئی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ایک ایرانی مرد اور ایک عورت کو جنسی تعلق کے جرم میں سنگ سار کردیا گیا اور سعودی عرب میں ایک شخص کا سر جادو ٹونا کرنے کی بنا پر قلم کردیا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر گذشتہ سال 1200 سے زیادہ لوگوں کو سزائے موت دی گئی جب کہ پچھلے سال یہ تعداداس سے 300 زیادہ تھی۔ فروری کے مہینے میں اقوامِ متحدہ نے سزائے موت پر عالمی بندش کی اپیل کی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسے توقع ہے کہ اس کے نتیجے میں اگلے سال کی رپورٹ میں اس تعداد میں نمایاں کمی ظاہر ہو گی۔

No comments: