International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, June 6, 2008

عوام کا صف ماتم اور بے شرم قا نون شکن: تحریر اے پی ایس ،اسلام آباد

حکومت کوملک میں معاشی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے پر عزم نہیں بلکہ خدا کا خوف کر کے عوام کے حال پر رحم کر نا ہوگا تاکہ عوام کی توقعات پر پورا اترا جا سکے۔ ملک بھر میں عوام کا صف ماتم بچھا ہوا ہے اور عوام کو درپیش مسائل حل کر نے والے بے شرم پو چکے ہیں ملک میں اس وقت بحران ہی بحران نظر آ رہے ہیں۔ آٹا ، بجلی ، پانی ، چاول ، تیل ، بے روزگاری، نا انصافی اور سر چڑھ کر بولنے والی مہنگائی کے ساتھ ساتھ ایک اور بحران کا اضافہ ہوا ہے وہ یہ کہ حکو متی بحران، حکومت کی ناقص کا رکردگی کا بحران ، اختیارات کا بحران ، سابقہ حکومت کی لوٹ مار کا بحران اور اس طرح کے کئی ایک بحران۔ عوام نے تو تنگ آ کر یہ بھی کہنا شروع کر دیا ہے کہ مذ کورہ بحرانوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے ایک مصنوعی آ ئینی بحران پیدا کیا گیا ہے تا کہ عوام کی توجہ اس طرف رہے اور دن گزر تے رہیں۔ ماضی میں اس طرح کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں ۔ پا کستان کے عوام کو یہ جان کر بہت دکھ پہنچا ہے کہ بجلی کا بحران کیوں پیدا ہوا ہے۔ بجلی کی پیدا وار کا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ اس کی ذمہ دار حکومت ہے وہ اس طرح کہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو حکومت رقم ادا نہیں کر رہی جبکہ صارفین سے باقا عدگی سے بجلی کے بل وصول کر رہی ہے ۔ بحران پیدا کرنے کے ذمہ دار قومی خزانہ لو ٹنے والے چور چکے ، بد معاش سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور وہ لوگ شامل تھے جن کا شوکت عزیز آلہ کا ر تھا اور وہ بھی لوگ شامل تھے جو شوکت عزیز کے آ لہ کا ر تھے ۔ ا ین آر او سابقہ حکومت میں لوٹ مار کر نے والے چور چکوں اور ڈاکو و¾ں کی ضرورت تھی۔ اور ان مکار چوروں نے بڑی ہو شیاری کے ساتھ احسان عظیم آصف زرداری پر کر دیا۔ حا لا نکہ ساری دنیا جا نتی ہے کہ آصف زرداری اور رحمن ملک پر سیاسی انتقامی بنیادوں پر مقد مے بنائے گئے تھے جو سرا سر جھوٹے تھے انھیں آپ سیاسی بلیک میلنگ کہہ سکتے ہیں۔ مذ کورہ با لا بحرانوں میں ایک اور بحران دشت گردی اور خود کش حملوں کا تھا جس پر نئی حکومت خاص کر رحمن ملک نے اپنی صلاحیتوں کو برو ئے کار لا کر قا بو پا لیا ہے۔ رحمن ملک کی ان کا وشوں کو ملک بھر کے عوام نے نہ صرف سراہا ہے بلکہ انھیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ باقی وزراءکو بھی رحمن ملک کی طرح عملی طور پر کچھ کر کے ثابت کر نا ہوگا کہ جھوٹ بول بول کر کام نہیں چلے گا۔ باقی وزراءکو بھی رحمن ملک کی طرح تدبر اور حکمت عملی سے اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی احسن ادا کر نا ہوگا۔ اس ضمن میں رحمن ملک اپنی ذہانت اور کا رکردگی کے لحاظ سے دوسروں سے ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے جس کی بدولت رحمن ملک نے بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کی نظروں کے سامنے وہ مقام حاصل کرلیا جو کوئی دوسرا بغض رکھنے والا حاصل نہ کر سکا ۔ رحمن ملک جس طرح اپنے فرائض کو انجام دے رہے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ رحمن ملک بھی جمہوری استحکام میں اتنے ہی پر عزم ہیں جتنے ان کے لیڈر آصف زرداری اور محترمہ بے نظیر بھٹو تھی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کوعوام دوست بجٹ لا نا ہوگا تا کہ جس سے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف ملے معاشرے کے غریب طبقے کے معیار زندگی میں بہتری لانے اور عوام کو ان کی بنیاد ی ضروریات ان کی دہلیز پر فراہم کرنے کے لئے عملی طور پر ثابت کر نا ہو گا ۔ جبکہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے ملازمین کو مستقل کرنا ایک انسانی مسئلہ تھا جس کو ہم نے حل کیا ہے گندم کی صوبائی نقل وحمل پر پابندی ختم کردی گئی ہے ہنگو کو ضرورت کی گندم فراہم کردی جائے گی ۔ وفاقی کابینہ میں میں بھی اقلیتوں کو نمانندگی دی جائے گی جو ملازمین گریڈ ایک سے پندرہ کے ہیں انہیںر یگولر کردیا جائے گا یہ ہماری پالیسی ہے یہ تمام ملازمین ہماری حکومت میں کنٹریکٹ پر بھرتی نہیں ہوئے تھے بلکہ دوسرے دور میں ہوئے تھے یہ انسانی حقوق کا معاملہ تھا۔ جس کے باعث حکومت نے انہیں مستقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس حوالے سے کئی اہم قانونی اور مالیاتی پیچیدگیاں ہیں جن کو دیکھنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل د ی گئی ہے کہ پی آئی اے کے ملازمین کو ریگولر کردیا جائے گا ۔ یہ ایک انسانی مسئلہ تھا جس کو حکومت نے حل کیا تھا یہ ہماری پالیسی کا حصہ ہے ۔گندم ایک بڑا مسئلہ تھا۔ ہم نے ابتداء میں کوشش کی کہ گندم کی امدادی زیاد ہ کردی جائے انہوں نے کہا کہ ہمارے اس اقدام سے سندھ اور پنجاب کی حکومتوں ن ے تیس فیصد گندم کی خریداری مکمل کر لی ہے جبکہ پاسکو اس حوالے سے پیچھے ہے ۔ ہماری کوشش ہے کہ پاسکو اپنا ہدف حاصل کر لے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک میں گندم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اور اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم کی صوبائی نقل و حمل پر عائد پابندی اٹھا لی ہے اب ہنگو کو بھی ضرورت کی گندم او آٹا مہیا کردیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پورے ملک میں بجلی کی قلت ہے ۔ بجلی کی بچت کا پروگرام بنایا ہے اس حوالے سے وقت کو ایک گھنٹہ آگے کردیا اور ہماری زیادہ سے زیادہ کوشس ہے کہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے ہم کراچی کو ایک ہزار میگا واٹ بجلی دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم لوڈ شیڈنگ مقررہو قت پر برابر کرنا چاہتے ہیںا ور چاہتے ہیں کہ بجلی کی فراہمی میں سب کے ساتھ کوئی غیر مساوی سلوک نہ کیا جائے ۔وزیراعظم نے کہا کہ آئینی پیکج میں اقلیتوں کو سینٹ میں بھی نمائندگی دینے پر غور کررہے ہیں صوبوں کی حکومتوں میں اقلیتوں کو نمائندگی دے ۔ جبکہ وفاقی کابینہ کے مکمل ہونے پر کابینہ میں بھی اقلیتوں کو نمائندگی دیدی جائے گی۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جلد قومی صحت پالیسی کا اعلان ہو گا۔ ملک بھر کے تمام صحت کے بنیادی مراکز میں تمام ضروری و مطلوبہ سہولیات فراہم کی جائیں گی حکومت نے صحت کے شعبہ کو ترجیحات میں شامل کیاہے صحت کے شعبہ کے لیے وزیر اعظم پروگرام شروع کیا جارہاہے چاروں صوبوں میں صحت کے بنیادی مراکز میں ڈاکٹر ، اسٹا ف اور ادویات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا جلد ہی صحت کی قومی پالیسی کا اعلان ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے حکومت مختلف اقدام کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران ملک کی تمام یونین کونسلوں میں پینے کے صاف پانی کے پلانٹ لگیں گے۔ بیگم یاسمین رحمان کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر صحت شیری رحمان نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں کے دوران وفاقی حکومت کے تحت چار ہسپتال قائم کئے گئے۔دو دراز کے علاقوں کے احساس محرومی کے خاتمے کے لیے صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ ہیپاٹائٹس کے حوالے سے طبی سہولت کی فراہمی ای ڈی او کی ذمہ داری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر صحت نے کہاکہ گزشتہ چار سالوں میں پاکستان کو صحت کے شعبہ کے حوالے سے 1739.01594 ملین روپے گلوبل فنڈ اور یونیسیف سے 184.158553 ملین روپے ملے ۔ضمنی سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعداد میں ایک لاکھ اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے بجٹ میں رقم مختص کی جا رہی ہے ۔ پولیو مہم کے حوالے سے دوسرے مرحلے میں 1282238 ، تیسرے مرحلے میں 6906376 ، چوتھے مرحلے میں 20586497 پانچویں مرحلے میں 35322571 یعنی 101 فیصد بچوں کو شامل کیا جائیگا۔ فوزیہ وہاب کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ریلوے سید خورشید شاہ نے کہاکہ ریلوے کا کل خسارہ 11115.355 ملین روپے ہے ۔ ریلوے کے 2006-7 میں محاصل 11674.140 ملین روپے ہوئے اس میں کل خسارہ 6239.625 ملین روپے تھا۔ سابقہ وزیر ریلوے کا خسارہ میں کمی کا دعویٰ غلط تھا۔ گزشتہ تین سالوں کے دوران 1395854 ایکڑ ریلوے اراضی متعدد مقاصد کے لیے لیز پر دی گئی ہے۔ تاہم کوئی زمین فروخت نہیں کی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر صحت شیری رحمان نے کہاکہ گزشتہ سال آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں 30662 ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو رجسٹرڈ کیا گیا تھا ۔ وفاقی صوبائی اور صلعی سطح پر ہیپاٹائٹس کے خاتمے کاپروگرام شروع کیا گیا ہے جلد ہی قومی صحت پالیسی کا اعلان ہو گا ضلع اور صوبے صحت کے شعبے کے حوالے سے خود مختار ہوں گے ۔تین مرحلوں میں ملک بھر میں 150 تحصیل و ضلعی ہیڈ کوارٹر کے ہسپتالوں میں پانی صاف کرنیوالے پلانٹوں کی تنصیب اور صوبائی سطحوں پر پانی کے معیار کنٹرول کرنے والے تجربہ گاہوں کو فروغ دیا جائے گا۔ چوہدری پرجیس طاہر کے سوال کے جواب میں وزیر ریلوے نے کہاکہ ریلوے میں مسافروں کی سہولت کے لیے 38 کمپیوٹرائزڈ ریزرویشن سنٹر قائم کئے گئے ہیں ۔ ریزرویشنز کے اوقات بجے بڑھا دئیے گئے ہیں۔ ۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر صحت شیری رحمان نے کہاکہ ملک کی پانچ سے چھ فیصد آبادی میں ہیپاٹائٹس سی اور ہیپٹائٹس بی کا تین سے چار فیصد پھیلاو¿ ہے ۔ ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت انجکشن فراہم کئے جاتے ہیں ۔ 1500 انجکشن کی خریداری کے لیے رقم مختص ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ترقی نسواں کی ترقی کے حوالے سے2008-9 ء میں سولہ میگا پروجیکٹ شروع کئے جائیں گے سابقہ حکومت میں دعویٰ کیا گیا مگر خواتین کی ترقی اور انہیں با اختیار بنانے کے حوالے سے انتہائی قلیل فنڈز رکھے گئے پاک فوج کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل اسلم بیگ نے کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف کا کھیل ختم ہو گیا ہے اس لیے انہیں باعزت طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک سول سوسا ئٹی کے تعاون سے کامیاب ہو گی اگر وکلاء تحریک کے پاس کوئی سیاسی ایجنڈا نہ ہوا تو ان کے خلاف سازشیں ہوتی رہیں گی انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی اپنا 77نکاتی فارمولہ دے سکتی ہے تو وکلاء بھی کم از کم سات نکاتی ایجنڈا دیں جس میں ان کی منزل کی نشاندہی ہو اسلم بیگ نے کہا ہے کہ وکلاء جب تک ایک سیاسی ایجنڈا نہیں دیں گے ان کا اتحاد قائم نہیں رہ سکے گا اور نہ ہی وہ مل کر بیٹھ سکیں گے اور نہ ہی عوامی مینڈیٹ کا اقدام کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک وکلاء کی آواز ایوانوں میں نہیں گونجے گی ان کی تحریک کمزور رہے گی سیاسی ایجنڈے کے بغیر تحریک کامیاب نہیں ہو سکے گی اور وہ یوں ہی سڑکوں پر رہیں گے ۔ قائداعظم بھی ایک وکیل تھے جنہوں نے اپنا تحریک قانون کی بالا دستی تک محدود نہیں کی بلکہ پورے برصغیر میں ایک ایجنڈے کے تحت تحریک چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان وجود میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ 18فروری کو عوام نے جو مینڈیٹ دیا تھا وہ بیرونی قوتوں کو پسند نہیں آیا جس کی وجہ سے وہ حکومت پر دباو¿ ڈال رہی ہیں کہ عوامی مینڈیٹ ان کے ایجنڈے کے مطابق نہیں ہے اسی وجہ سے موجودہ حکومت کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں بے نظیر بھٹو کو بھی بیرونی طاقتوں نے اپنے ایجنڈے کے تحت پاکستان بھیجا تھا لیکن بے نظیر نے پاکستان میں آ کر یہ محسوس کیا کہ وہ اس ایجنڈے پر کام نہیں کر سکتیں کیونکہ اس طرح نہ صرف ان کی ساکھ کو خطرہ تھا بلکہ پارٹی کی سالمیت بھی خطرے میں تھی۔ اسلم بیگ نے کہا کہ اگر وکلاء اور سول سوسائٹی مل کر چلتی رہی تو ایک دن انقلاب آ جائے گا جسے روکنا محال ہو گا صدر پرویز مشرف کا نظام تیزی سے زوال پذیر ہے اور صدر پرویز مشرف کی پوزیشن کمزور ہو رہی ہے اور انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے اگر موجودہ حکومتی اتحاد ٹوٹا تو یہ پاکستان کے لیے بہتر نہیں ہو گاملک کی بدقسمتی ہے کہ ہر دور میں تحریک کی کامیابی کی صورت میں ایک ڈکٹیٹر نے جنم لیا جس کا آغاز ایوب خان کے دور سے شروع ہوا جو مارشل لگا کر امریکہ کی لعنت بھی ساتھ لے آئے اور وہ ہماری جڑوں میں بیٹھ گیا۔ یحییٰ خان کو ملک کو دولخت کروانے کیلئے لایا گیا ۔ بھٹو نے آزاد فیصلے کئے تو اسے سیاسی جماعتوں کی تحریک چلوا کر تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔ نوازشریف نے ایٹمی دھماکہ کیا تو سزا کے طور پر جنرل مشرف کو اقتدار پر براجمان کردیا گیا۔ آج بھی سیاسی ومذہبی جماعتیں اس کی حمایت کررہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 18فروری کو عوام کے فیصلے سے نئی سلطانی جمہور کا سورج طلوع ہوچکا ہے ہم ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں جس کی ایک سمت مسجدکی جانب جبکہ دوسرا راستہ مے خانہ کو جاتا ہے۔ نظام کہن کی قیادت جنرل مشرف کے ہاتھ میں ہے۔ صحافی اور وکلاء برادری مشترکہ طور پر باہمی اتحاد سے جمہوریت کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کو ناکام بنانے اور ایوانوں کو ہلا کر رکھ دینے کی صلاحیتیں رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک کا سیاسی ایجنڈا ہونا چاہئے۔ قائداعظم نے بھی قانون کی بالادستی اور اصولوں کی بنیاد پر سیاسی جہدوجہد کرکے علیحدہ وطن بنا کر دنیا میں مثال قائم کی۔ جبکہ ایکس سروس مین سوسائٹی لاہور ریجن نے مطالبہ کیا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کا فوری طور پر مواخذہ اور کورٹ مارشل کیا جائے۔ انہیں قوم کی لوٹی ہوئی دولت اور قرضے معاف کرنے کیلئے این آر او جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر بھارت سے تجارتی تعلقات قائم نہ کئے جائیں۔ معزول چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کو بحال کیا جائے اور وزیرستان وقبائلی علاقوں سے مسلح افواج کو واپس بلایا جائے۔ یہ مطالبات لاہور پریس کلب میں صوبائی دارالحکومت میں رہائش پذیر سوسائٹی کے ممبران کے اجلاس کے بعد میجر جنرل (ر) شفیق احمد نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کئے۔ اجلاس میں 10ریٹائرڈ جرنیلوں اور درجنوں برگیڈیئرز اور کرنل رینک کے ریٹائرڈ افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وکلاء کے لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ میجر جنرل (ر) شفیق احمد نے کہا کہ اس بات پر تمام ایکس مین متفق ہوئے کہ صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے گذشتہ نو سال کے دوران پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ وہ منتخب حکومت پر شب خون مار کر اقتدار میں آئے ۔ انہوں نے غیر آئینی طور پر چیف جسٹس سمیت ججوں کو معزول کیا، وزیرستان ودیگر قبائلی علاقوں میں فوج کشی کرکے امریکہ کی جنگ کو پاکستان میں گھسیٹا اور اپنے ہی معصوم شہریوں کی جان لی۔ جن لوگوں نے قوم کے اربوں روپے لوٹے انہیں یہ لوٹی ہوئی تمام دولت این آر او کے تحت معاف کردی جس کا انہیں اختیار نہیں تھا۔ اس لئے جنرل (ر) پرویز مشرف کا فوری طور پر مواخذہ کیا جائے اور حکومت مناسب سمجھے تو ان کا کورٹ مارشل بھی کروائے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمران مستقبل کیلئے تو آئین سے غداری کرنے والوں کیلئے آئینی پیکج پیش کرنا چاہتے ہیں لیکن جو بے شمار پاکستانیوں کا قاتل سامنے بیٹھا ہے اس کا مواخذہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ماضی میں کسی بھی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کا حصہ بننے والے فوجی جرنیلوں یا افسران کا احتساب کیا جائے۔ عدلیہ کو آزاد کیا جائے اور معزول ججوں کو آئینی پیکج کی بجائے انتظامی حکم کے ذریعے بحال کیا جائے کیونکہ جب عدلیہ آزاد ہوگی تو پاکستانی قوم کو درپیش روٹی ، کپڑا ، مکان ، مہنگائی اور انصاف کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو مکمل طور پر رہا کرکے قومی ہیرو کا درجہ دیا جائے۔

No comments: