اسلام آباد ۔طالبان کی قید میں رہنے والی خاتون صحافی یوان ریڈلی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی فوج کے زیر انتظام بگرام ائیر بیس پرپاکستانی خاتون گزشتہ چار برس سے قید ہے جو تشدد سے اپنا ذہنی توازن کھوبیٹھی ہے اسلام آباد میںپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی صحافی نے کہا کہ بگرام ائیر بیس میں چار سال سے قید کے دوران تشدد سے پاکستانی خاتون اپنا ذہنی توازن کھوچکی ہے انہوں نے کہا کہ غیر انسانی تشدد کے باعث وہ بری حالت میں ہے ایوان ریڈلی کا کہنا ہے کہ انہیں یہ بات معظم بیگ سمیت بگرام ائیر بیس اور گوانتاناموبے میں قید رہنے والے دیگر برطانوی شہریوں نے اپنی رہائی کے بعد بتائی ہے۔ ایوان ریڈلی نے کہا کہ وہ اس خاتون کی رہائی کے لیے جدوجہد کرنا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ جب وہ دس روز طالبان کی قید میں رہی تو پوری دنیا میں شور مچ گیا کیونکہ ان کا تعلق ایک ایسے ملک سے تھا جو اتحادی ہے مگر پاکستانی خاتون کے بارے میں چار سال سے کوئی آواز نہیں اٹھائی جا رہی ۔جبکہ عمران خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بگرام ائیر بیس میں قید پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ ہوسکتی ہیں جو تقریبا پانچ برس پہلے ائیرپورٹ کی طرف جاتے ہوئے تین بچوں کے ہمراہ لاپتہ ہو گئی تھیں اوران کا آج تک پتہ نہیں چل سکا۔عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے بنیادی اسباب ڈھونڈے جائیں کوئی بھی شخص دہشت گردی کی حمایت نہیںکرتا مگر ہم چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے عمران خان نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کو ڈھونڈ نکالنا حکومت کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے آپ کو جمہوری حکومت کہتی ہے مگر جمہوری حکومت وہ ہوتی ہے جو جمہوری قدروں پر یقین رکھتی ہے عمران خان نے کہا کہ فوجی آمر نے اپنی کتاب میں بھی اعتراف کیا ہے کہ ہم نے بہت سے لوگ پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیے ہیں اور پیسے لیے ہیں پرویز مشرف کا جتنی جلدی ممکن ہو مواخذہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ کیا لاپتہ افراد کے کوئی حقوق نہیں ہے ہمیں یہ پتہ چلے کہ ان کی غلطی کیا تھی عمران خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت پہلے مشرف پر الزام دے رہی تھی مگر اب وہ خود حکومت میں ہے تو اس نے لاپتہ افراد کے لیے کیا کیا ہے ایک سوال پر عمران خان نے کہاکہ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ جن لوگوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے وہ حق پر تھے اس ملک میں ا ب جو کھچڑی پکی ہوئی ہے اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ بائیکاٹ کرنے والے ٹھیک تھے اگر انتخابات سے پہلے صدراور عدلیہ کا مسئلہ حل ہو جاتا تو تمام جماعتیں اپنا منشور دے کر انتخاب لڑنا تھا کہ ہم نے قیمتیں کیسے کم کرنی ہین لوگوں کو ریلیف کس طرح دینا ہے اب جو جماعتیں حکومت میں ہیں کسی نے منشور نہیںد یا اس لیے لوگوں کے مسائل ابھی جوں کے توں ہیں اگرانتخابات ہیں پہلے یہ دونوں مسئلے حل کرلیے جاتے تو آج پاکستان دلدل میں نہ پھنسا ہوا ہوتا اب جبکہ حکومت کے سو دن مکمل ہو گئے ہیں ایک بھی وعدہ پورا نہیںکیا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی پتہ چلا ہے کہ ایک پاکستانی خاتون کو بھی بگرام ائیر بیس پر قید رکھا ہوا ہے ۔یہ پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اسے آزاد کرائے ہمیں اب پتہ چلا ہے کہ وہ چار سال سے قید ہے ا ور اس کا ذہنی توازن ہی ٹھیک نہیں رہا ۔ ہماراحکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ جلد از جلد اسے آزاد کرائے عمران خان نے کہا کہ ججز کی بحالی کے معاملے سے ہم کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے اس میں تاخیر ہو سکتی ہے مگر ہم اس مسئلے کو حل کراکر دم لیں گے قوم پی سی او ججز کو نہیں دیکھنا چاہتی ڈاکٹر قدیر کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہاکہ ایک آمر نے اپنی کرسی بچانے کے لیے ڈاکٹر قدیر کو ٹی وی کے سامنے بٹھا کر الزامات سپنے ذمہ لینے پر مجبور کیا یہ پاکستان کے لیے انتہائی نقصان دہ ایشو ہے عمران خان نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی نیوکلیئر پروگرام ہیں وہ غیر قانونی طورپر بنے ہیں اسرائیل کی اس معاملے میں امریکہ نے مدد کی ہے کیا امریکہ پر یہ الزام نہیں آتا انہوں نے کہا کہ پاکستان کا یہ اندرونی معاملہ ہے کسی کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے پاکستانی خاتون کا بگرام ائیر بیس پربند ہونا نہایت شرمناک ہے اور پھر یہ برطانیہ سے خاتون آکر ہمیں یہ بتا رہی ہے کہ پاکستانی خاتون چار سال سے وہاں بند ہے اور اس پر تشدد ہورہا ہے اور اس تشدد کی وجہ سے اس کا ذہنی توازن کھو چکی ہے یہ ہمارے لیے شرمناک بات ہے عمران خان نے کہاکہ کتنے پاکستانی ہیںجنہیں بغیر ٹرائل کے وہاں بند رکھا گیاہے اگر ان پر کوئی مقدمات ہیں انہیںعدالت میں لایا جائے بغیر مقدمات کے ان پر تشدد کیا جا رہا ہے سزائے موت کو عمر قید میںتبدیل کرنے کے بار ے سوال پر عمران خان نے کہا کہ یہ بھی آئین کی صریحا خلاف ورزی ہے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment