International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, July 7, 2008

اسلام آباد میں’خودکش حملہ‘ بارہ ہلاک





اسلام آباد ۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تھانہ آبپارہ کے سامنے ارجنٹائن پارک کے قریب میلوڈی چوک پر زور دار خودکش بم دھماکے سے 10پولیس اہلکاروں سمیت 11افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ حکومت نے جاں بحق ہونے واالوں کی تعداد 8اور زخمیوں کی تعداد 23بتائی ہے ۔ دھماکہ شام 8بجے کے قریب ہوا جب لال مسجد شہداء کانفرنس اختتام پذیر ہوئی اور جیسے ہی دعاختم ہوئی تو زوردار دھماکہ ہوا جس جگہ دھماکہ ہوا وہاں 50کے قریب پولیس اہلکار موجود تھے جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار زیادہ تر اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی ہے ۔ دھماکے کے بعد ملک میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ۔ اہم تنصیبات کی سیکورٹی سخت کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں جبکہ اسلام آباد کے ہسپتالوں میںا یمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات اور زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداددینے کا حکم دیاہے ۔ دھماکے کے فوری بعد اسلام آباد کے تمام داخلی ا ور خارجی راستوں پر سیکورٹی کو سخت کردیا گیاہے ۔ مشیر داخلہ رحمن ملک نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 8 پولیس جوانوں کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ دھماکے میں 23 افراد بھی ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ دھماکہ کرنے والا 35 سے37 سالہ نوجوان تھا جس کے سر اور دھڑ مل گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک گھناؤنا جرم ہے اس میں ملو ث لوگوں کو ہر ممکن کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ہم حالت جنگ مین ہے ملک دشمن عناصر اس طرح کے واقعات سے ملک کو عدم استحکا م میں دھکیل رہے ہیں میری قوم سے اپیل ہے کہ وہ ان عناصر کو اپنی صفوں سے نکال باہر کریں جاں بحق ہونے والے کے لواحقین سے دلی ہمدردی ہے سیکورٹی میں غفلت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگریہ دھماکہ لال مسجد کے قریب ہوتا تو زیادہ نقصان ہوتا ۔ سیکورٹی میںکوئی غفلت نہیں تھی انہوں نے کہا کہ پولیس کسی خود کش حملہ آور کو نہیں روک سکتی کیونکہ جو لوگ خودکش حملہ آور ہوتے ہیں وہ اپنی زندگی ہاتھ میں لے کر گھوم رہے ہوتے ہیں ایسے لوگوں کو نہیں روکا جاسکتا ۔ تفصیلات کے مطابق دھماکے میں جاں بحق ہونے والے سات پولیس اہلکاروں کی لاشوں کو پولی کلینک میں جبکہ تین کی لاشوں کو پمز ہسپتال میں لایاگیا ہے دھماکے میں ایک راہ گیر محمد صدیق جو G-6/1-3 کارہائشی تھاجبکہ پولی کلینک کے ڈاکٹر نے بتایا کہ ہسپتال میں 2 افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں اور 34 افراد زخمی آئے ہیں جن میں 7 کی حالت نازک ہے اور 20 کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔ ادھر آئی جی پولس نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خود کش بم دھماکہ تھا جس میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ دھماکے کے فوری بعد 40زخمیوں کو قریبی ہسپتال پولی کلینک پہنچایا گیا جہاں زیادہ تر زخمیوں کی حالت نازک ہے ۔ دھماکے سے لاشوں کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے عینی شاہدین کے مطابق پولیس اہلکاروں کی ٹوپیاں بیجز اور بیلٹ دور دور جا گرے ۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔ دھماکے کے فوراً بعد ایدھی ایمولینس گاڑیاں جائے واقعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا ۔ دھماکے کے بعد لاشوں کے جلنے کی بد بو دور دور تک پھیل گئی ۔ واقعہ کے بعد پولیس نے علاقہ کی تاکہ بندی کردی اور کسی کو جائے واقعہ پر جانے کی اجازت نہ تھی ۔ زخمی ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے ۔ دھماکے کے بعد زخمیوں کی چیخ و پکار سے کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا علاقے میں خوف و حراس پھیل گیا ۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ قریبی گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے واقعہ کے بعد ملک بھر میں ہائی الرٹ کردیا گیا اور آئی جی نے مشکوک افراد اور گاڑیوں کی چیکنگ کا حکم دے دیا ۔ جائے حادثہ پر موجود پولیس اہلکاروں نے بتایا ہے کہ یہ ایک خود کش حملہ تھا اور اس کا نشانہ پولیس اہلکار ہی تھے۔مقامی پولیس کے ڈی ایس پی ممتاز نے بتایا کہ اس خودکش حملے میں مرنے والے افراد کا تعلق پنجاب پولیس اور اسلام آباد پولیس سے تھا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ مرنے والوں کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے، قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور رہائشی عمارتوں کے مکین خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔ یاد رہے کہ یہ دھماکہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب اسلام آباد میں لال مسجد آپریشن کی برسی کے موقع پر علماء کنونشن کا انعقاد ہو رہا تھا اور اس حوالے سے شہر بھر میں سکیورٹی کا خصوصی بندوبست کیا گیا تھا۔ مسجد کی اردگرد کی سڑکوں اور گلیوں کو خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا گیا تھا اور دن بھر پولیس کے اہلکار اسلام آباد کی سڑکوں پر گشت بھی کرتے رہے۔ دھماکے کے بعد سیکورٹی حکام نے تمام گاڑیوں کی چیکنگ کا احکامات جاری کر دئیے دریں اثناء وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے اور اسلام آباد کے ہسپتالوں کی انتظامیہ کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ زخمیوں کے علاج و معالجے میں کوئی کسر نہ اٹھا ئیں ۔

No comments: