آلہ اتنا طاقتور ہے کہ یہ خون کے لاکھوں طاقتور خلیوں میں اکیلے کینسر سیل کو بھی ڈھونڈ سکتا ہے
واشنگٹن ۔ طبی ماہرین نے ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جوکینسر کیان خلیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے جو پھیپھڑوں کے ٹیومرز سے الگ ہوکر خون میں شامل ہوجاتے ہیں۔ یہ آلہ کینسر کے خلیوں پر دواؤں کے اثرات کا بھی جائزہ لیتا ہے۔ یہ آلہ بوسٹن کی میساچیوسٹس جنرل کی ایجاد ہے۔ آلے کے استعمال پر اسپتالوں میں تجربات ہوچکے ہیں اور اِس کی تفصیل نیو انگلینڈ کے ’جَرنل آف میڈیسن‘ میں چھپ چکی ہے۔ یہ آلہ اتنا طاقت ور ہے کہ یہ خون کے لاکھوں طاقتور خلیوں میں اکیلے کینسر سل کو بھی ڈھونڈھ سکتا ہے۔ ڈاکٹر ڈینیل ہیربر جو بوسٹن کے میساچیوسٹس جنرل اسپتال کے کینسر سینٹر میں ڈائریکٹر ہیں کہتے ہیں کہ ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ ہم مریض کے خون میں کینسر سیلز کانمونہ لے سکتے ہیں اور اسی وقت ان کو گن سکتے ہیں۔ ان کا موازنہ کر سکتے ہیں اور یہ دیکھ سکتے ہیں کہ کسی مریض کے کینسر سیلز کسی دوا کے خلاف کس طرح کے ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔ پھیپھڑوں کا کینسر سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ ہر سال دس لاکھ سے زیادہ افراد اس کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں اور صرف15% اس کی تشخیص کے بعد 5 سال یا اس سے زیادہ زندہ رہ پاتے ہیں ماہرین کا خیال ہے کہ اس نئے ٹیسٹ سے لوگوں کو بچانے یا زیادہ عرصہ زندہ رکھنیمیں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر ڈینیل کہتے ہیں کہ اس ٹیسٹ کی بدولت مہینوں کے بدلے ہم دنوں میں یہ جان سکیں گے کہ مریض پر دوا کا کیا اثر ہو رہا ہے اور کیا یہی دوا جاری رکھی جائے یا تبدیل کی جائے اور اگر بدلی جائے تو کس قسم کی دوا زیادہ فائدہ مند ہو گی۔ کئی عشروں سے ڈاکٹروں نے کینسر کا پتہ چلانے کی لیے بائیوپسیز اور کیٹ سکینز پر انحصار کیا ہے مگر بائیوپسیز میں خون کے بہہ جانے یا انفکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔ اور یہ جاننے میں مہینے لگتے ہیں کہ کیا کینسر پھیل رہا ہے۔ سکینز سے یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ کینسر سیلز کو کس حد تک ختم کیا گیا ہے تو اس سے علاج کو مریض کے مطابق نہیں ڈھالا جا سکتا۔ اس نئے ٹیسٹ میں بزنس کارڈ کے برابر سیلکون چپ استمال کی جاتی ہے۔ یہ چپ 80 ہزار انتہائی چھوٹے پلرز سے ڈھکی ہوئی ہے جس میں سے خون آسانی سے گزر جاتا ہے مگر کینسر سیلز اس کے ساتھ چپک جاتے ہیں۔ ماہرین نے پھپھڑوں کے مرض میں مبتلا 27ایسے مریضوں پر ٹیسٹ کیا جن کا مرض جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل چکا تھا۔ چپ نے ہر مریض کے جسم میں پھیلنے والے سیلز کی تعداد کی صحیح جانچ کی اور ہر مرتبہ ان سیلز کا تقریباً 90% درست موازنہ کیا۔ ڈاکٹر ڈیوڈ کاربون کا تعلق ناشویل میں واقع کینسر کے ایک سینٹر سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگلے مرحلے میں مختلف قسم کے کینسر میں مبتلا مریضوں پر اس کا تجربہ کیا جائے گا۔ٹیسٹ ابھی تک تجرباتی مرحلوں میں ہے۔ ماہرین کو امید ہے کہ اگلے تین سال میں یہ آلہ کینسر کے مریضوں کے لیے دستیاب ہوگا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Tuesday, July 15, 2008
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment