International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, July 15, 2008

ترکی ، بغاوت میں ملوث ٨٦ افراد پر فردِ جرم ، فرد جرم عائد کئے جانے والوں میں ریٹائرڈ فوجی جنرل ، دانشور اور حکومت مخالف صحافی شامل ہیں

انقرہ ۔ ترکی میں سرکاری وکیلوں نے چھیاسی افراد پر حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے پر فرد جرم عائد کی ہے۔جن افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں ریٹائرڈ فوجی جنرل، حکومت مخالف صحافی اور دانش ور بھی شامل ہیں۔ان افراد کو ایک خفیہ اور انتہائی قوم پرست گروپ ارگینیکون کے بارے میں تفتیش کے بعد لیا گیا ہے اور یہ تفتیش سال بھر پہلے استمبول کے ایک مکان سے دھماکہ خیز مواد برآمد ہونے کے بعد شروع کی گئی تھی۔ نقادوں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی حکومتی جماعت، اے کے پی کی جانب سے اپنے مخالفین کو دبانے کی ایک کوشش بھی ہوسکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اِس تفتیش کا دائرہ ترکی کی آئینی عدالت کی جانب سے اے کے پی کو تحلیل کردینے کے کیس کی منظوری کے بعد بڑھایا گیا ہے۔ ترکی میں حکمراں جماعت کے مبینہ سکیولر مخالف مشاغل کے سبب اسے ختم کیے جانے کی کوششوں پر کشیدگی میں کافی دنوں سے اضافہ ہوا ہے۔آئینی عدالت اے کے پارٹی کے خلاف ایک مقدمے پر غور کر رہی ہے جس میں حکمراں جماعت پر ترکی میں سکیولر آئین کے برخلاف شرعی قانون کے نفاذ کا الزام ہے۔ ترکی کے وزیرِ اعظم اور صدر جن کا تعلق اے کے پی جماعت سے ہے اس مقدمے میں نامزد ہیں اور انہیں ان کے عہدوں سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ ان دونوں نے اور ان کی جماعت نے الزامات کی صحت سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ پارٹی کے خلاف ایک مہم کا حصہ ہے۔ پیر کو پراسیکیوٹر نے استمبول کی عدالت میں چھیاسی افراد کے خلاف الزامات درج کرائے تھے جن میں سے اڑتالیس افراد پہلے ہی حراست میں ہیں۔ ترک عدالت کو دو ہفتوں میں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا چھیاسی مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ترکی میں فوج نے کئی مرتبہ اقتدار پر قبضہ کیا ہے اور فوج یہ سمجھتی ہے کہ وہ ملک کی سکیولر اقدار کی حتمی محافظ ہے۔ترکی میں کئی سکیولر مزاج لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اے کی پارٹی جس کے بہت سے ارکان سابق اسلام پسند ہیں، ترکی میں اسلامی نظام کا نفاذ چاہتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت کی طرف سے جامعات میں حجاب پہنے پر پابندی کو ختم کرنے کی کوششیں ایک طرح کی گواہی ہیں کہ یہ پارٹی اسلامی نظام چاہتی ہے۔

No comments: