امریکہ میں زیر سمندر تیل کی تلاش پر 1990 ء میں پابندی عائد کر دی گئی تھیبش نے یہ پابندی اٹھانے کا اعلان کیا ہے ‘ کانگریس سے توانائی کے نئے ذخائر کی تلاش میں مدد کی درخواست کی ہے
واشنگٹن ۔ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث دنیا کو اس وقت جس مشکل صورتحال کا سامنا ہے اس میں یہ سوال تواتر سے کیا جاتا رہا ہے کہ امریکہ اپنے ہاں تیل کے ذخائر کی تلاش کیوں نہیں کرتا۔ امریکہ میں زیرِ سمندر تیل کی تلاش پر1990 میں پابندی عائد کردی گئی تھی۔ لیکن اب صدر بش نے یہ پابندی اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ اور کانگریس سے کہا ہے کہ وہ توانائی کے نئے ذرائع کی تلاش میں ان کے اقدامات میں مدد کرے۔ لیکن بہت سے مبصرین کے مطابق اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ کانگریس اس پابندی کو ختم کردے خصوصاً ایک ایسے وقت میں جب کہ انتخابی مہم کے دوران ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار جان مکین امریکہ کے ساحلوں پر تیل کی تلاش کے منصوبے کی زبردست حمائت کررہے ہیں، ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت والی کانگریس کی جانب سے اس منصوبے کی توثیق کے امکانات بہت کم ہیں۔ وائٹ ہاوس کے مطابق صدر بش نے جن علاقوں میں تیل کی تلاش پر سے پابندی اٹھانے کا اعلان کیا ہے وہاں سے تقریباً 18 ارب بیرل تیل حاصل کیا جاسکتا ہے جو کہ تیل کی کمی کو پورا کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ ناقدین کے مطابق صدر بش کا یہ اعلان تیل کی قیمتوں کے بحران اور توانائی کے نئے ذرائع کے حصول سے زیادہ ایک سیاسی حربہ ہے کیونکہ اس اعلان کے نتیجے میں مستقبل قریب میں تیل کی قیمتوں میں کمی آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ امریکہ میں تیل کے نئے ذرائع کی تلاش کی مخالفت کرنے والوں میں ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں بھی نمایاں ہیں اور بعض مبصرین کے مطابق آنے والے دنوں میں اس سلسلے میں ان تنظیمیوں کی جانب سے صدر بش کے اعلان پر زیادہ منفی ردِ عمل سامنے آسکتا ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Tuesday, July 15, 2008
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment