پیرس ۔ شام کے صدر بشارالاسد نے کہا کہ نیوکلیئر پروگرام کے لئے ایران پر فوجی حملہ کی امریکہ ‘ اسرائیل اور دنیا کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔ ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملے کی قیاس آرائیوں کو اس رپورٹ کے بعد تقویت حاصل ہوئی ہے کہ اسرائیل نے فضائیہ کی ایک مشق کی ہے جو دراصل اس طرح کے حملے کے لئے ایک ریہرسل تھی ۔ اسد نے فرانس کے انٹر ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ۔ ’’ اس کی قیمت امریکہ اور کرہ اراض کو چکانی پڑے گی ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حملہ کیا گیا تو اسرائیل کو اس جنگ کی براہ راست قیمت چکانی پڑے گی ‘ ایران نے یہ بات کہہ دی ہے کہ مسئلہ اقدام اور ردعمل کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ جب مغربی ایشیاء میں اس طرح کا اقدام کیا جائے تو کوئی ردعمل کے تسلسل پر قابو نہیں پا سکے گا جو کئی برسوں یا کئی دہوں پر محیط ہو سکتا ہے ‘‘ اسد نے کہا کہ منطق یہ کہتی ہے کہ شدید نتائج و عواقب کے سبب ایران پر حملہ نہیں کیا جائے گا لیکن اس طرح کے اندازے موجودہ امریکی نظم و نسق کے مزاج سے میل نہیں کھاتے ۔ صدر شام نے کہا کہ یہ نظم و نسق ایک ایسا نظم و نسق ہے جو جنگ کا حیلہ تلاش کرنے والا ہے اس پر ہماری یا بیشتر یورپی ملکوں کی منطق کا اطلاق نہیں ہو گا ۔ ‘‘ ایران نے مغرب کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ سیویلین ایٹمی پروگرام کی آڑ میں خفیہ طور پر نیوکلیئر ہتھیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ تہران کا کہنا ہے کہ وہ صرف برقی پیدا کرنے کے لئے اعلیٰ نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا خواہاں ہے ۔ اسرائیل کا ماننا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں وہ واحد نیوکلیئر طاقت ہے ۔ جس کے بارے میں صہیونی مملکت نے تاہم اس طرح کے ہتھیار رکھنے کی کبھی توثیق یا تردید نہیں کی ۔ بشارالاسد نے کہا کہ اگر اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ پر پہنچنے کے لئے 6 مہینوں سے 2 سال تک عرصہ درکار ہو سکتا ہے اگر دونوں فریقین جنہوں نے بلواسطہ مذاکرات منعقد کئے دوبدو مذاکرات کے لئے تیار ہو جائیں ۔ اسد نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ایک امن معاہدہ پر دستخط ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے لئے 6 ماہ سے 2 سال کا عرصہ درکار ہو گا اگر دونوں فریقین راست مذاکرات میں سنجیدگی سے مصروف ہو جائیں ۔ صدر شام نے جو یورپی یونین اور بحر روم کے ساحلی ملکوں کی چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے ان دنوں فرانس میں ہیں اپنے اس سابقہ بیان کا اعادہ کیا کہ انہیں راست مذاکرات کے آغاز کا یقین نہیں ہے ۔ تا وقت کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش آئندہ جنوری میں عہدہ نہ چھوڑ دیں ۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ایک امکانی معاہہ کے لئے وقت کے تعین کے لئے ان کی گھڑی صرف ایک مرتبہ دوبدو مذاکرات کے ساتھ ہی شروع ہو جائے گی ۔ اس دوران اسرائیل نے شام پر زور دیا کہ وہ اپنے قدم پیچھے نہ ہٹائے ۔ وزیر اعظم اسرائیل ایہود المرٹ کے ترجمان نے اسد کے انٹرویو پر ردعمل جاننے کی خواہش پر کہا کہ امن کے لئے ہم سنجیدہ ہیں موجودہ موقع کو بیچ راستہ میں چھوڑ دینا ایک مذاق ہو گا ۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم اولمرٹ نے وزیر اعظم ترکی طیب اردگان کے ذریعہ شام کے صدر کو ایک پیغام بھیجا ہے اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment