International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, March 29, 2008

پی پی کے 11،(ن) کے 9،عوامی نیشنل پارٹی کے 2 وزرا ہفتہ کو حلف اٹھائیں گے

کل ہفتے کے روز نئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے اور متوقع طور پر نئی کابینہ پہلے مرحلے میں حلف لے گی۔ایسے میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے درمیان وزراء اور ان کے محکموں پر اتفاق رائے ہوگیا ہے جس کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی کو 11 ، مسلم لیگ (ن)9 ، عوامی نیشنل پارٹی2 جبکہ جمعیت علماء اسلام کو ایک وزارت ملے گی۔ خارجہ ، داخلہ، دفاع اور اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی جبکہ سینئر وزیر مواصلات ، ریلوے، پٹرولیم اور دفاعی پیداوار کی وزارتیں مسلم لیگ(ن) کو ملیں گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کو سینئر وزارت بھی ملے گی۔ مسلم لیگ(ن) کے چوہدری نثارعلی خان، سردار مہتاب احمد خان عباسی، خواجہ سعد رفیق، تہمینہ دولتانہ، اسحاق ڈار، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، رانا تنویر حسین، خواجہ آصف شامل ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کو مواصلات ، خزانہ، پیٹرولیم، تجارت، خوراک وزراعت ، منصوبہ بندی وترقیات، دفاعی پیداوار، ثقافت ، تعلیم، سائنس وٹیکنالوجی، ریلوے اور امور نوجوانان کی وزارتیں دی جائیں گی۔ عوامی نیشنل پارٹی کو بلدیات ودیہی ترقی اورسماجی بہبود وخصوصی تعلیم کی وزارتیں دی جائیں گی۔ عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے غلام احمد بلور اور خواجہ محمد خان ہوتی وزیر ہوںگے۔ پاکستان پیپلزپارٹی ابتداء میں11 وزاتیں لے گی۔ ابتدائی طور پر کل 23 رکنی کابینہ حلف اٹھائے گی۔ فاٹا کے حوالے سے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے تاہم انہیں ایک وزارت ملنے کا امکان ہے۔صدر پرویز مشرف کی طرف سے طلب کردہ قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو صبح 10 بجے پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہو رہا ہے ۔ اس اجلاس میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی ارکان قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے ۔ قومی اسمبلی کے اس اجلاس کے موقع پر قومی اسمبلی سکرٹریٹ اور امن وامان کو برقرار رکھنے والے اداروں کی جانب سے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی تمام جماعتوں کے اراکین کو پارلیمانی لیڈروں کی جانب سے اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی سکرٹریٹ کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم آئین کے آرٹیکل 91 کی شق3 کے تحت قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے جس کے تحت نومنتخب وزیراعظم ایوان سے 60 دن کے اندر اندر اعتماد کا ووٹ لینے کا پابند ہوتا ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی قومی اسمبلی کے قواعد وضوابط کے قاعدہ 36 کے سکینڈ شیڈول کے تحت عمل میں لائی جاتی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر ، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار، اے این پی کے صدر اسفند یارولی، مسلم لیگ(ن) کے احسن اقبال، فاٹا کے منیر خان اورکزئی، جے یو آئی (س) کے مولانا محمد قاسم اور میاں منظور احمد وٹو کی جانب سے پہلے ہی قرارداد جمع کرائی جاچکی ہے اور اس قرارداد کی ایوان سے منظوری کے بعد وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ ذرائع کے مطابق جس طرح وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر ارکان نے اوپن ڈویژن کا طریقہ کار اپنایا تھا اب اعتماد کے ووٹ کیلئے بھی بالکل وہی طریقہ کار اپنایا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ اس اجلاس کے دوران بھی اراکین اسمبلی حروف تہجی کے اعتباد سے ہی نشستوں پر بیٹھیں گے اور وفاقی کابینہ کی تشکیل کے بعد حزب اختلاف ، حزب اقتدار اور آزاد ارکان کو باقاعدہ نشستیں الاٹ کردی جائیں گی۔ ذرائع نے کہا کہ اجلاس کے موقع پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور وفاقی دارالحکومت کے سیکورٹی اداروں کی جانب سے خصوصی انتظامات مکمل کئے جاچکے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کے سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد اسی شام صدر مملکت وفاقی کابینہ کے پہلے مرحلہ میں تقریباً 20 ارکان سے حلف لیں گے۔ اس طرح18 فروری کے انتخابات کے بعد شروع ہونے والا انتقال اقتدار کا مرحلہ مکمل ہوجائے گا۔قومی اسمبلی ذرائع کے مطابق اجلاس کے آغاز پر اب تک جن نومنتخب ارکان قومی اسمبلی سے حلف نہیں اٹھایا ہے وہ بھی حلف اٹھائیں گے اور اس کے بعد اجلاس کی باقاعدہ کارروائی شروع ہوگی۔ سید یوسف رضا گیلانی قومی اسمبلی سے 264 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے تھے تاہم حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اعتماد کے ووٹ کے موقع پر اس میں مزید اضافہ ہوگا۔ اجلاس سے قبل حکمران اتحاد اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی پارلیمانی جماعتوں کے الگ الگ اجلاس منعقد ہوں گے جن میں وہ اپنی اپنی حکمت عملی طے کریں گے۔ دریں اثناء قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کے اعتماد کیلئے اجلاس سے قبل سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی زیر صدارت ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بھی متوقع ہے تاکہ اس اجلاس کے ماحول کو خوشگوار اورقواعدوضوابط کے تحت چلایا جائے۔

No comments: