رہائش گاہ پر ایک اہم کیس کا انتہائی قیمتی ریکارڈ پڑا ہوا ہے جس کی فکر ہے ۔ جسٹس خلیل الرحمان رمدے
وزیراعظم کی طرف سے ججوں کی رہائش گاہ کو خالی کرانے کا کوئی ایگزیکٹو آرڈر جاری نہیں کیا گیا ۔
رمدے کی رہائش گاہ کو خالی کرانا حکومت کو بدنام کرنے کی سازش ہے ۔ شیریں رحمان
اسلام آباد ۔ چیف جسٹس ، جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے حکم پر سپریم کورٹ کے معزول جسٹس خلیل الرحمن رمدے کی جوڈیشل اینکسی کو تالے توڑ کر خالی کر الیا گیا سپریم کورٹ کے انتظامی عملے نے سارا سامان گھر سے باہر منتقل کر دیا ۔خلیل الرحمان رمدے نے کہا ہے کہ میری رہائش گاہ پر ایک اہم کیس کا انتہائی قیمتی ریکارڈ موجود تھا‘جس کی فکر ہے خلیل الرحمن رمدے3 نومبر کے اقدام کے تیسرے چوتھے روز لاہور اپنے ذاتی گھر منتقل ہو گئے تھے جہاں انہیں 24 مارچ تک نظر بند رکھا گیا اب ان کی جوڈیشل اینکسی کو پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے سپریم کورٹ کے جسٹس، جسٹس موسیٰ لغاری کو الاٹ کردیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کی شب ساڑھے 8 بجے کے قریب سپریم کورٹ کے انتظامی عملے نے سپریم کورٹ کے معزول جسٹس، جسٹس خلیل الرحمن رمدے کی اینکسی کو اچانک خالی کرانا شروع کردیا اور ان کے دو ذاتی ملازمین عارف اور سلیم کو گھر سے باہر نکال دیا تاہم یہاں وکلاء اور صحافیوں اور سول سوسائٹی نے سیکورٹی اہلکاروں سے احتجاج کرکے انہیں واپس اندر بھجوا دیا ۔ ۔ سپریم کورٹ کے انتظامیہ امور کے انچارج اور ایڈیشنل انچارج کا کہنا ہے کہ انہیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی طرف سے حکم ملا ہے کہ خلیل الرحمن رمدے کی اینکسی کو خالی کر ا دیا جائے اور ان کی جگہ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے جسٹس، جسٹس موسیٰ لغاری کو رہائش فراہم کی جائے ۔سپریم کورٹ کے رجسٹرار کا کہنا ہے کہ چونکہ خلیل الرحمن رمدے 3 نومبر کے عبوری آئینی حکم کے باعث معزول ہو چکے ہیں اور ان کی سرکاری رہائش ختم ہو چکی ہے ۔ اس لیے وہ یہ رہائش اب نہیں رکھ سکتے ۔ ہفتہ کو خلیل الرحمن رمدے واپس اسلام آباد میں اپنے خاندان سمیت منتقل ہونے کی تیاریاں کر رہے تھے کہ گھر کے ملازم نے انہیں فون پر بتایا کہ ان کے گھر کے تالے توڑ کر ان کا گھریلو سامان منتقل کیا جارہا ہے اور سامان گھر کے برآمدے میں رکھ دیا گیا ہے اسلام آباد انتظامیہ سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ خلیل الرحمن رمدے کے گھر کو خالی کرانے کیلئے کوئی ایگزیکٹو آرڈر جاری نہیں کیا گیا تاہم پولیس کی بھار ی نفری فوراً ججز کالونی پہنچ گئی اور انہوں نے یہاں جمع ہونے والے وکلاء کو کالونی کے اندر داخل ہونے سے روک دیا تاکہ کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو ۔ جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ گھر خالی کرانے کا مجھے کوئی علم نہیں کیونکہ میں لاہور میں ہوں البتہ وہاں میرے گھر میں موجود میرے ملازم نے فون پر مجھے بتایاہے کہ سپریم کورٹ کے عملے نے کمروں کے تالے توڑ کر سامان باہر پھینک دیا۔ خلیل الرحمان رمدے نے کہا کہ میں چونکہ لاہور میں ہوں اس لیے کچھ نہیں کر سکتا جہاں اتنی تہذیب سے گری ہوئی حرکتیں برداشت کی ہیں وہاںایک اور تہذیب سے گری ہوئی حرکت کو برداشت کرلیا جائے ۔ خلیل الرحمان نے کہا کہ میرے ملک کے سولہ کروڑ عوام سمجھتے ہیں کہ میں ابھی تک جج ہوں اس لیے کسی جج سے سرکاری گھر خالی کرانے کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن اگر ڈوگر یہ سمجھتے ہیں کہ میں ریٹائر ہو چکا ہوں تو پھر بھی ریٹائرڈ جج کو گھر خالی کرانے کا چھ ماہ کا عرصہ دیا جاتا ہے رمدے نے کہا کہ بدقسمتی سے میں پانچ ماہ سے لاہور میں قید ہوں۔ اور اگر اس دوران میں اس گھر کو خالی کرنے کے لیے سامان اٹھانا بھی چاہتا تو میرے لیے ممکن نہیں تھا کیونکہ میں تو قید میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس گھر میں میرا بہت سا قیمتی سامان تھااور مجھے جس چیز کی زیادہ فکر ہے وہ یہ ہے کہ وہاں کسی خاص مقدمے کا بہت سا قیمتی ریکارڈ پڑا تھا۔ خلیل الرحمان رمدے نے کہا کہ شریف آدمی اس طرح کی حرکت نہیں کرتے کہ کسی کا بغیر اطلاع کے سامان باہر پھینک دیا جائے ۔ادھر پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیری رحمان نے کہا ہے کہ ججوں کے گھروں کو خالی کر وانے کے حوالے سے وزیر اعظم کی طرف سے کوئی ایگزیکٹو آرڈر نہیں دیا گیا عوام حوصلہ رکھے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ میرے علم کی حدتک وزیر اعظم کی طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا ۔ انہو ںنے کہا کہ نہ ہی کوئی ایسا آرڈر ہو ا اور نہ ہی ہم نے کوئی ایسا فیصلہ کیا ہے کہ کسی کو گھر سے بے دخل کیا جائے انہو ںنے کہا کہ ابھی تو ہماری کابینہ بنی بھی نہیں اور ایسی غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں میں نہیں جانتی کہ ایسا کیوں ہوا ہے۔ واضح رہے کہ 3نومبر کو جاری ہونے والے پی سی او کے تحت سپریم کورٹ کے ججز کو معطل کر دیا گیا تھا جس کے بعد پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز کو اپنے گھروں میں نظر بند کر دیا گیا تھا تاہم 24مارچ کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے حکم پر تمام ججز کو رہاکر دیا گیا تھا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment