جسٹس خلیل الرحمان رمدے آج کل لاہور میں قیام پذیر ہیں
سپریم کورٹ کی انتظامیہ نے پی سی او کے تحت حلف نہ اُٹھانے والے جج جسٹس خلیل الرحمن رمدے کا ججز کالونی میں گھر کو خالی کروا کر اسے پی سی او کے تحت حلف اُٹھانے والے جج موسی کے لغاری کو الاٹ کر دیا ہے۔
پولیس اور اسلام آباد کی انتظامیہ نے جسٹس خلیل الرحمن رمدے کا سامان گھر سے باہر پھینک دیا اور جسٹس موسی کے لغاری کا سامان ان کے گھر میں رکھ دیا۔
ججز کالونی میں جسٹس خلیل الرحمن رمدے کے ملازم کا کہنا ہے کہ پولیس اور سادہ کپڑوں میں ملبوس سرکاری ملازم ان کے گھر میں داخل ہوئے اور خلیل الرحمن رمدے کا سامان اُٹھا کر باہر پھینک دیا۔
علاقے کے پولیس انچارج ڈی ایس پی ملک ممتاز کے مطابق انہیں سپریم کورٹ کی انتظامیہ کی طرف سے ہدایات موصول ہوئیں کہ ججز کالونی میں صورتحال خراب ہورہی ہے جس کے فوری بعد پولیس کی بھاری نفری وہاں پر بھجوا دی گئی۔
اس واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد وکلاء اور سول سوسائٹی کے ارکان کی بڑی تعداد ججز کالونی کی طرف جانے لگی تو اسلام آباد پولیس کے اعلی حکام کے حکم پو پولیس اہلکاروں نے ان افراد کو ججز کالونی نہیں جانے دیا گیا۔
تاہم کچھ وکلاء اور زرائع ابلاغ کے نمائندے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے گھر کے باہر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور انہوں نے وہاں پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر اسلام آباد کے ایس پی کامران عادل ججز کالونی میں پہنچ گئے اور انہوں نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ معزول جسٹس خلیل الرحمن رمدے کا گھر خالی نہیں کروایا جائےگا جس کے بعد وکلاء نے احتجاج ختم کر دیا۔
مشیر برائے امورِ داخلہ کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ گھر کا قبضہ جسٹس رمدے کے ملازمین کے پاس ہی رہے گا اور ان سے یہ گھر خالی نہیں کروایا جائے گا۔
اطہر من اللہ
واضح رہے کہ جسٹس موسی کے لغاری کو پہلے پی سی او کے تحت حلف نہ اُٹھانے والے جج سردار رضا خان کا کھر الاٹ کیا گیا تھا لیکن وہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ججز کالونی میں رہ رہے ہیں اور انہوں نے گھر خالی کرنے سے انکار کر دیا۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ کی انتظامیہ نے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت ججز کالونی میں رہائش پذیر چار ججوں کو گھر خالی کرنے کرنے کا نوٹسز جاری کیے تھے۔
جسٹس خلیل الرحمن رمدے کا کہنا ہے کہ وہ دو نومبر سنہ دو ہزار سات کو ویک اینڈ پر لاہور گئے تھے اور تین نومبر کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد انہیں لاہور میں نظر بند کردیا گیا اور ان کی نظر بندی نئے منتخب وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے حکم کے بعد ختم کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے گھر میں اہم مقدمات کی فائلیں تھیں جس کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔
معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ترجمان اطہر من اللہ کے مطابق جسٹس خلیل الرحمان رمدے کوگھر خالی کرنے کے حوالے سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا اور اس ضمن میں جب ان کا سامان گھر سے باہر پھینکا جا رہا تھا اُس وقت کوئی مجسٹریٹ موجود نہیں تھا۔ انہوں نےبتایا کہ اس حوالے سے انہوں نے وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ داخلہ سے اس بارے میں بات کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ’اس معاملے کی فوری انکوائری کا حکم دیا گیا ہے تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ اس سازش کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے‘۔
اطہر من اللہ نے بتایا کہ انہیں مشیر برائے امورِ داخلہ کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ گھر کا قبضہ جسٹس رمدے کے ملازمین کے پاس ہی رہے گا اور ان سے یہ گھر خالی نہیں کروایا جائے گا۔ اس حوالے سے جب سپریم کورٹ کے رجسٹرار اور دیگر افسران سے بات کرنا چاہی تو بارہا کوشش کے باوجود ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
No comments:
Post a Comment