International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, March 29, 2008

کابینہ پر اتفاقِ رائے ِ وزراءکے مساوی حلف اٹھانے میں پہل کرنے والے داخلہ اور خارجہ کے مشیروں پر منتخب اراکین اسمبلی دلبرداشہ



اسلام آباد۔ ایسوسی ایٹڈ پریس سروس ۔ وزراءکے ناموں پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور دیگر اتحادی جماعتوں کے درمیان وفاقی کابینہ میں وزارتوں کی تقسیم کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اس کا اعلان جمعہ کی شام کر دیا گیا ہے پیپلز پارٹی کی جانب سے وزارتوں کی تقسیم کے مذاکرات کے لیے قائم شدہ کمیٹی کے رکن سینیٹر رضا ربانی بات کرتے ہوئے اتفاق رائے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے وزارتوں کی تقسیم کی تفصیل بتانے سے انکار کیا۔ دوسری طرف وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے سنیچر کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ اس مقصد کے لیے قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہفتہ کو پارلیمنٹ ہاو¿س میں منعقد ہوگا۔وزیراعظم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اپنی حکومت کے آئندہ سو روز کی ترجیحات کا بھی اعلان کریں گے۔ ادھر کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ بائیس رکنی ہوگی جس میں بڑا حصہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا ہوگا تاہم جعمیت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی اور قبائلی علاقوں کے اراکین کو بھی نمائندگی ملے گی۔ پیپلز پارٹی ذرائع پہلے ہی شاہ محمود قریشی کے بطور وزیر خارجہ اور مسلم لیگ (ن) کے اسحاق ڈار کو وزیرِ خزانہ مقرر کرنے پر متفق ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کہا جا رہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو وزارت داخلہ، دفاع، مواصلات اور اطلاعات کی وزارتیں ملیں گی جبکہ تعلیم، صحت، وزارت خوراک، شمالی علاقہ جات اور امور کشمیر کی وزارتیں مسلم لیگ (ن) کو ملنے کی توقع ہے۔ صوبہ سرحد میں اکثریت حاصل کرنے والی عوامی نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ اسے دو وزارتیں ملیں گی۔ اے این پی کے سیکرٹری زاہد خان نے بات کرتے ہوئے لوکل باڈیز اور سماجی بہبود کی وزارتیں ملنے کی تصدیق کی ہے۔ صوبہ سرحد میں اکثریت حاصل کرنے والی عوامی نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ اسے دو وزارتیں ملیں گی۔ اے این پی کے سیکرٹری زاہد خان نے بات کرتے ہوئے لوکل باڈیز اور سماجی بہبود کی وزارتیں ملنے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم اخباری اطلاعات کے حوالے سے جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ پانی و بجلی کی وزارت میں دلچسپی رکھتے تھے تو انہوں نے اس کی نفی کی۔ تاہم انہوں نے نہیں بتایا کہ یہ وزارتیں جماعت کن اراکین اسمبلی کو دے گی۔ ادھر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں مذہبی امور کی وزارت دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمان کو قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کا سربراہ بھی بنایا جائے گا۔جے یو آئی ذرائع کے مطابق اسے ملنے والی وزارت مولانا فضل الرحمان کے بھائی عطائ الرحمان کی کامیابی کی صورت میں انہیں دیے جانے کا امکان ہے۔ عطائ الرحمان کی انتخابی پٹیشن کی سماعت دو اپریل کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔

No comments: