International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, April 24, 2008

آٹا بحران کے ذمہ داروں کا پارلیمانی کمیٹیوں کے ذریعے محاسبہ ہو گا،15 لاکھ میٹر ک ٹن اضافی گند م درآمد کر نیکافیصلہ

آ اسلام آباد. وفاقی کابینہ نے ملک میں گندم اور آٹے کے بحران پر قابو پانے کے لئے فوری طور پر 15 لاکھ میٹرک ٹن اضافی گندمدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ آٹے اور بجلی کے بحران کے ذمہ داروں کا پارلیمانی کمیٹیوں کے ذریعے محاسبہ کیا جائے گاجبکہ وفاقی کابینہ نے سرکاری شعبہ میں گندم کی خریداری کا ہدف بڑھا کر 50 لاکھ ٹن کردیا ہے۔درخواست تیار کر لی گئی ہے‘ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے واقعہ کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کے لئے چاروں صوبوں نے متفقہ قراردادیں منظور کی ہیں‘ اب اس پر پیش رفت وزارت خارجہ کرے گی۔ بدھ کو کابینہ کے اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزارت خوراک و زراعت اور پانی و بجلی کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور اہداف طے کئے گئے۔ اپریل کے آخر تک بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے 510 میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔ وزارت پانی و بجلی 10 لاکھ انرجی سیور فراہم کرے گی جبکہ لوڈشیڈنگ کے دورانیہ کو صنعتوں اور گھریلو استعمال میں یکساں تقسیم کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ میں ججوں کی بحالی اعلان مری کے مطابق کرنے پر اتفاق پایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ گندم کی خریداری اور درآمد کے حوالے سے سیکرٹریز کی کمیٹی آئندہ ایک دو روز میں حتمی شکل دے گی۔ گزشتہ حکومت کی طرف سے گندم کی برآمد کی وجہ سے بحران پیدا ہوا ہے۔ وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم نے آٹے اور گندم کا بحران فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی ہے‘ اس حوالے سے اہداف طے کئے گئے ہیں۔ شیری رحمان نے بتایا کہ اس وقت سات ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں ہے‘ جس میں سے بے نظیر دور میں پانچ ہزار کی پیداوار ہوئی۔ گزشتہ نو سال میں ایک میگا واٹ بجلی پیدا نہیں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اپریل کے آخر تک 510 میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے۔ 310 میگا واٹ اس میں پیدا ہوگئی ہے۔ متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار پر توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک سے تین سال میں لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کردے گی۔ انہوں نے بتایا کہ آٹے کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا زراعت‘ صنعت ‘ کھاد سمیت مختلف اشیاء پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں غیر جمہوری حکومتیں سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے کا عمل دہراتی ہیں تاہم پیپلز پارٹی انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ احتساب جمہوری عمل کا حصہ ہے‘ ہم پارلیمان کو مستحکم کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور آٹے اور بجلی کے بحران کے ذمہ داروں کا پارلیمانی کمیٹیوں کے ذریعے محاسبہ کیا جائے گا۔ بڑی قائمہ کمیٹیوں کا اعلان رواں ہفتے کردیا جائے گا۔ گزشتہ حکومت نے دو سال میں اس کو مکمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کا کام قرارداد اور قانون سازی کرنا ہے جبکہ کمیٹیوں کے ذریعے اس کا احتساب ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جونہی کمیٹیاں تشکیل ہوں گی ان کی براہ راست سماعت عوام تک پہنچائیں گے جبکہ پارلیمانی نمائندوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے اہلکار بھی سوالات کر سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی وزراء کو خطرہ ہے تاہم وہ بلٹ پروف گاڑیوں کی بجائے عام گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں‘ حکومتی اخراجات میں چالیس فیصد کمی کی گئی ہے‘ بعض محکموں میں خصوصی آڈٹ کا حکم دیا گیا۔ عدلیہ کی بحال کے لئے چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جن میں فاروق ایچ نائیک کے علاوہ میاں رضا ربانی‘ شیری رحمن‘ رحمان ملک‘ چوہدری نثار علی خان ‘ اسحاق ڈار اور خواجہ آصف شامل ہیں۔ شیری رحمان نے بتایا کہ صحت کے حوالے سے گزشتہ 8 سال میں صحت پالیسی ہی نہیں بنائی گئی ‘ نہ ہی بجٹ میں اس کو ترجیحات میں رکھا گیا اور فنڈز مقرر کئے گئے۔ اس حوالے سے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے اور وزارت صحت کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کو بریفنگ دی جائے گی۔

No comments: