International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, April 24, 2008

کفیلہ صدیقی کیس ، سابق وزیر مملکت شاہد جمیل کی ضمانت مسترد

اسلام آباد۔ اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد اسلم نے جمعرات کو پاکستانی نژاد کینڈین شہری کفیلہ صدیقی کے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے مواصلات کے سابق وزیر مملکت شاہد جمیل کی ضمانت مسترد کر دی ہے۔شاہد جمیل قریشی کو 22 جون2007 ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ پاکستانی نژاد کینیڈین شہری کفیلہ صدیقی نو جون کو پراسرار حالات میں مردہ حالت میں پائی گئی تھیں اور شاہد جمیل قریشی کے خلاف ان کو حبس بے جا میں رکھنے اور ایسے حالات پیدا کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں ان کی موت واقع ہوئی۔پولیس نے بعد میں ایف آئی آر میں شبہ قتل عمد کی دفعہ کا بھی اضافہ کر دیا تھا۔ اس مقدمے کے تفتیشی افسر نے چالان عدالت میں پیش کر دیا ہے جس میں شاہد جمیل کو کفیلہ صدیقی کیس میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔اس واقعہ کی وجہ سے شاہد جمیل قریشی کو اپنی وزارت سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔ اٹھارہ اپریل کو ملزم کی درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے سابق وزیر مملکت کے وکیل وسیم سجادنے کہا کہ کفیلہ صدیقی اور ان کے شوہر کے درمیان مالی معاملات پر تنازعہ چل رہا تھا، جس کی وجہ سے کفیلہ ذہنی دباؤ کا شکار تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ذہنی دباؤ کی وجہ سے کفیلہ صدیقی نے خود کو سب سے الگ تھلگ کر لیا تھا اور کسی سے بھی نہیں ملتی تھیں۔ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے استغاثہ کے وکیل محمد بابر نے کہا کہ ملزم نے کفیلہ صدیقی کو حبس بے جا میں ایک چھوٹے اور تنگ کمرے میں رکھا ہوا تھا جہاں گھر کا فالتو سامان رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کفیلہ کو سونے کے لیے ایک ٹوٹی ہوئی چارپائی دی گئی تھی۔ استغاثہ کے وکیل کے مطابق ملزم کی نیت اس بات سے عیاں ہوتی ہے کہ وقوعہ کے روز ملزم کفیلہ صدیقی کو ہسپتال لے جانے کی بجائے لاہور لے جانے کی کوشش کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ کفیلہ صدیقی منڈا ڈیم اور لواری ٹنل کی کنسلٹینسی کر رہی تھیں اور ملزم ان کے کاروبار پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقتولہ کفیلہ صدیقی کی قبر کشائی کے بعد جب ان کا دوبارہ پوسٹمارٹم کیا گیا تھا ا٘س میں بھی یہ کہا گیا ہے کہ مقتولہ کے سر اور جسم کے دوسروں حصوں پر تشدد کے نشانات ہیں۔ واضح رہے کہ ملزم جب اس مقدمے کی تفتیش کے سلسلے میں پولیس کی تحویل میں تھا تو ا٘س کو دل کی تکلیف ہوئی تھی جسے ہسپتال میں داخل کروادیا گیا تھا۔ بعدازاں ڈاکٹروں کی ہدایت کی روشنی میں پولیس کی تفتیش کے دوران ایک ڈاکٹر ہر وقت وہاں موجود رہتا تھا۔ شاہد جمیل نو دن تک پولیس کی تحویل میں رہے جبکہ عمومی طور پر قتل کے ملزم کو چودہ دن تک پولیس کی تحویل میں رکھا جاتا ہے۔ ادھرپولیس نے عدالت میں ایک اور درخواست دی ہے جس میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ اس مقدمے کی سماعت جیل میں ہی کی جائے۔ اس مقدمے کے تفتیشی افسر منشاہ شاہ کے مطابق یہ درخواست برطانیہ طیارہ سازش کیس کے مبینہ ملزم راشد رؤف کے پولیس کی تحویل میں فرار ہونے کے واقعہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔ عدالت نے اس درخواست کو منظور کر لیا ہے اور آئندہ اس مقدمے کی سماعت جیل میں ہی ہوا کریگی۔ ادھر ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کریں گے۔

No comments: