International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, April 24, 2008

آرٹیکل ٦٨ اور ٦٩ کے تحت ججوں کا معاملہ پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لایا جا سکتا

مولوی اقبال حیدر کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن ، سپیکر ، ڈپٹی سپیکر اور وزارت قانون کو فریق بنا دیا
اسلام آباد ۔ مولوی اقبال حیدر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے کہ ججوں سے متعلق کوئی معاملہ پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لایا جاسکتا ۔ مولوی اقبال حیدر نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت رٹ پٹیشن اسلام آباد میں داخل کی ہے جس میں انہوں نے سپیکر ، ڈپٹی سپیکر اور وزارت قانون کو فریق بنایا ہے۔ پٹیشن میں عدالت عالیہ سے درخواست کی گئی ہے کہ ججوں کے حوالے سے معاملہ آئین کے آرٹیکل 68 اور 69 کے تحت پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لایا جا سکتا ۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی رو سے پی سی او اور ججز کی برطرفی کو جائز قرار دیا ہے اور یہ اس فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہو گی۔ یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ اگر اس قسم سے ججز کے حوالے سے کوئی قرار داد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی تو اس میں لا محالہ ججوں کے حوالے سے بھی بحث ہو گی ۔اس لیے پارلیمنٹ کا قرار داد پاس کرنا آئین سے متصادم ہو گالہذا سپیکر کو یا اجلاس کو چےئر کرنے کرنے والے شخص کو ایسا کرنے سے روکا جائے اور اگر سپیکر ایسی قرار داد پاس کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو سپیکر کو نا اہل قرار دینے کے حوالے سے احکامات جاری کئے جائیں
۔۔۔۔مزید تفصیل ۔۔۔۔۔
ججوں کی بحالی کے حوالے سے پارلیمنٹ میںپیش کی جانے والی مجوزہ قرار داد اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا
پیٹشن مولوی اقبال حیدر نے آئین کے آرٹیکل 199کے تحت دائر کی
درخواست میں اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی اور سیکرٹری قانون کو فریق بنایا گیا
چوہدری اعتزاز حسن نے 3 نومبر کے اقدامات کے نتیجے میں بننے والی اسلام آباد ہائی کورٹ کو غیر آئینی قرار دے دیا ہ
ججوں کی بحالی کے حوالے سے پارلیمنٹ میںپیش کی جانے والی مجوزہ قرار داد اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیاہے جبکہ چوہدری اعتزاز حسن نے 3 نومبر کے اقدامات کے نتیجے میں بننے والی اسلام آباد ہائی کورٹ کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے ۔جمعرات کو مولوی اقبال حیدر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائرکی ہے جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ججز سے متعلق کوئی معاملہ پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لایا جا سکتا اور عدالت عالیہ اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر کو قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے روکے۔مولوی اقبال حیدر نے آئین کے آرٹیکل 199کے تحت پٹیشن دائر کی ہے جس میں انہوں نے اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی اور سیکرٹری قانون کو فریق بنایا ہے۔ انہوں نے اپنی پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ ججز سے متعلق کوئی بھی معاملہ آئین کے آرٹیکل 68اور 69کے تحت پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جاسکتااس کے علاوہ یہ اقدام 3 نومبر کے بعد تشکیل پانے والی سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہوگی جس میں پی سی او اور ججز کی برطرفی کو جائز قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر قرارداد اسمبلی میں پیش کی جائے تو اسپیکرکونااہل قرار دیا جائے۔مولوی اقبال حیدر کی درخواست پر سماعت کل ہوگی۔تاہم ادھر اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز حسن نے کہا ہے کہ 3 نومبرکے غیر آئینی اقدامات کے نتیجے میں تشکیل پانے والے تمام ادارے غیر آئینی ہیں،چونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ تین نومبر کے پرویز مشرف کے اقدامات کے نتیجے میں سامنے آئی ہے اس لیے یہ غیر آئینی ہے ۔

No comments: