اسلام آباد: جسٹس افتخار چوہدری سمیت یا ان کے بغیر معزول ججوں کی بحالی اور چیف جسٹس کے عہدے کی مدت کم کرنے کے بعد سپریم کورٹ کی ہیئت ترکیبی پر غور کیلئے حکمران اتحاد سر جوڑ کر بیٹھ گیا ہے۔اگر آئینی پیکیج کے تحت حکمران اتحاد چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی مدت جس کے بارے میں میڈیا اور اتحادیوں کے درمیان بہت زیادہ باتیں کی جا رہی ہیں 5 سال کرنے میں کامیاب ہوگیا تو جسٹس جاوید اقبال کی بحالی کی صورت میں وہ 12 دسمبر 2010ء کو چیف جسٹس آف پاکستان ہونگے۔اگر تمام معزول ججوں کی بحالی کے بعد جسٹس افتخار محمد چوہدری کے عہدے کی مدت 3 سال کرکے ان کو اس سال دسمبر میں ریٹائر ہونے پر مجبور کیا گیا تو پھر بھی جسٹس جاوید اقبال وہیں سے معاملات آغاز کرینگے جہاں سے جسٹس افتخار چوہدری چھوڑ کر جائیں گے اور اگر جسٹس جاوید اقبال کو بحال نہ کیا گیا تو پھر موجودہ چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر 11 دسمبر 2008ء کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے اور 21 مارچ 2009ء تک اسی عہدے پر کام کرینگے۔اگر آئین میں ترمیم کرکے چیف جسٹس کے عہدے کی مدت میں کمی کرتے ہوئے جسٹس چوہدری کو 2009ء میں زبردستی ریٹائر ہونے پر مجبور کیا گیا اور جسٹس جاوید اقبال کو بحال نہ کیا گیا تو سپریم کورٹ کا چارج جسٹس فقیر محمد کھوکھر کے پاس ہوگا جن کو یکم جنوری 2002ء میں سپریم کورٹ میں تعینات کیا گیا۔ جسٹس فقیر محمد کھوکھر 15 اپریل 2010ء کو ریٹائر ہونگے۔اگر حکمران اتحاد منفی ایک فارمولے پر عملدرآمد میں کامیاب رہا تو پھر سنیارٹی کے مطابق جسٹس جاوید اقبال چیف جسٹس آف پاکستان بن جائیں گے اور 31 جولائی 2011ء تک اسی عہدے پر تعینات رہیں گے۔ تاہم اگر جسٹس افتخار محمد چوہدری اور جسٹس جاوید اقبال کو بحال نہ کیا گیا تو سپریم کورٹ کی سنیارٹی لسٹ متاثر نہیں ہوگی اور موجودہ لسٹ ہی موٴثر رہے گی۔اگر تمام معزول ججوں کو بحال نہ کیا گیا تو 22 مارچ 2009ء کو جسٹس فقیر محمد کھوکھر چیف جسٹس بن جائیں گے اور اگر عدلیہ کو 16 کروڑ عوام کی خواہشات اور مری اعلامیہ کے مطابق 2 نومبر کی پوزیشن پر بحال کر دیا گیا تو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی مدت ملازمت کے خاتمے کے بعد 11دسمبر 2013ء کو جسٹس ناصر الملک چیف جسٹس آف پاکستان ہونگے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, April 24, 2008
جسٹس افتخار کی مدت3سال کردی گئی تو اس سال دسمبر میں جسٹس جاوید اقبال چیف جسٹس بنیں گے
اسلام آباد: جسٹس افتخار چوہدری سمیت یا ان کے بغیر معزول ججوں کی بحالی اور چیف جسٹس کے عہدے کی مدت کم کرنے کے بعد سپریم کورٹ کی ہیئت ترکیبی پر غور کیلئے حکمران اتحاد سر جوڑ کر بیٹھ گیا ہے۔اگر آئینی پیکیج کے تحت حکمران اتحاد چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی مدت جس کے بارے میں میڈیا اور اتحادیوں کے درمیان بہت زیادہ باتیں کی جا رہی ہیں 5 سال کرنے میں کامیاب ہوگیا تو جسٹس جاوید اقبال کی بحالی کی صورت میں وہ 12 دسمبر 2010ء کو چیف جسٹس آف پاکستان ہونگے۔اگر تمام معزول ججوں کی بحالی کے بعد جسٹس افتخار محمد چوہدری کے عہدے کی مدت 3 سال کرکے ان کو اس سال دسمبر میں ریٹائر ہونے پر مجبور کیا گیا تو پھر بھی جسٹس جاوید اقبال وہیں سے معاملات آغاز کرینگے جہاں سے جسٹس افتخار چوہدری چھوڑ کر جائیں گے اور اگر جسٹس جاوید اقبال کو بحال نہ کیا گیا تو پھر موجودہ چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر 11 دسمبر 2008ء کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے اور 21 مارچ 2009ء تک اسی عہدے پر کام کرینگے۔اگر آئین میں ترمیم کرکے چیف جسٹس کے عہدے کی مدت میں کمی کرتے ہوئے جسٹس چوہدری کو 2009ء میں زبردستی ریٹائر ہونے پر مجبور کیا گیا اور جسٹس جاوید اقبال کو بحال نہ کیا گیا تو سپریم کورٹ کا چارج جسٹس فقیر محمد کھوکھر کے پاس ہوگا جن کو یکم جنوری 2002ء میں سپریم کورٹ میں تعینات کیا گیا۔ جسٹس فقیر محمد کھوکھر 15 اپریل 2010ء کو ریٹائر ہونگے۔اگر حکمران اتحاد منفی ایک فارمولے پر عملدرآمد میں کامیاب رہا تو پھر سنیارٹی کے مطابق جسٹس جاوید اقبال چیف جسٹس آف پاکستان بن جائیں گے اور 31 جولائی 2011ء تک اسی عہدے پر تعینات رہیں گے۔ تاہم اگر جسٹس افتخار محمد چوہدری اور جسٹس جاوید اقبال کو بحال نہ کیا گیا تو سپریم کورٹ کی سنیارٹی لسٹ متاثر نہیں ہوگی اور موجودہ لسٹ ہی موٴثر رہے گی۔اگر تمام معزول ججوں کو بحال نہ کیا گیا تو 22 مارچ 2009ء کو جسٹس فقیر محمد کھوکھر چیف جسٹس بن جائیں گے اور اگر عدلیہ کو 16 کروڑ عوام کی خواہشات اور مری اعلامیہ کے مطابق 2 نومبر کی پوزیشن پر بحال کر دیا گیا تو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی مدت ملازمت کے خاتمے کے بعد 11دسمبر 2013ء کو جسٹس ناصر الملک چیف جسٹس آف پاکستان ہونگے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment