International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, May 5, 2008
10رکنی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی پیکیج پر بات چیت نہیں کی گئی
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ دونوں پارٹیوں نے دبئی میں اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دوسرا آئینی پیکج جو کہ زیادہ تر میثاق جمہوریت کی شقوں پر مشتمل ہو گا کے ذریعے پوری عدلیہ کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ یہ دوسرا پیکج پارلیمنٹ کی قرارداد کے ذریعے تین نومبر سے پہلے والی عدلیہ کی بحالی کے بعد منظر عام پر لایا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ عدلیہ اور جمہوری نظام میں اصلاحات کا پہلا آئینی پیکج ایک غیر واضح وقت کیلئے ہے۔جو کہ ایک سال یا اس سے زیادہ عرصہ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی جانچ پڑتال کیلئے ان کے کیریئرکے دوران کسی بھی پی سی او کے تحت حلف اٹھانا ایک اہم نکتہ ہو گا۔ایک اتحادی رہنما نےبتایا کہ دبئی مذاکرات کا اہم نتیجہ ججوں کی بحالی کے معاملے کو آئینی پیکج سے الگ کرنا تھا۔ اتحادی رہنما نے بتایا کہ کسی بھی معاہدے پر پہنچنے کے لئے مختلف امور پر اتفاق رائے حاصل کیا گیا جن میں چیف جسٹس کی مدت اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر پرویز مشرف کی طرف سے مقرر کئے گئے موجودہ ججوں کو برقرار رکھنا اور میثاق جمہوریت پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کرانا اور مسلم لیگ (ن) کی طرف سے ان سب کی مکمل حمایت حاصل کرنا شاملہے۔ مختلف حلقوں کی طرف سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ نواز شریف نے دبئی میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کے ساتھ جن امور پر اتفاق کیا ان سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ حکمران اتحاد تین نومبر کے زیادہ تر غیر آئینی اقدامات کی تلافی کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جس طرح مشرف کیمپ چند ججوں کی چھوڑ کر تمام ججوں کی بحالی پر متفق ہے۔ اس سلسلے میں معزول ججوں اور وکلاء رہنماؤں جن میں اعتزاز احسن بھی شامل ہیں کو پیغامات پہنچائے گئے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ایک سرکردہ رہنما نے اپنی پارٹی کی حکمت عملی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پیپلزپارٹی کی قیادت کو مشرف کے سائے سے دور رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ پیپلزپارٹی کے سرکردہ رہنما اور کمیٹی کے رکن نےبتایا ہے کہ نئی کمیٹی کے ہفتہ کو اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں معزول ججوں کی بحالی کے طریقہ کار اسمبلی میں پیش کئے جانے والے قرارداد کے مسودے اور ججوں کو دوبارہ بحالی پر غور کیا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ مجوزہ آئینی پیکج پر اجلاس کے دوران بات چیت نہیں کی گئی۔ اور امید ہے کہ آئندہ چند اجلاسوں میں بھی بات چیت نہیں کی جائے گی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما کے بیان سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی پارٹی دبئی میں ہونے والے معاہدے کو بہت اہمیت دیتی ہے۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے دوسرے رکن نےبتایا کہ مشرف کے سرکردہ قانونی ماہر عبدالحفیظ پیرزادہ مبہم بیانات اور تشریح کے ذریعے بات چیت میں حصہ لیتے رہے۔ جبکہ اب حکمران اتحاد ججوں کی بحالی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ تو وکلاء برادری اور سول سوسائٹی جنہوں نے آزاد عدلیہ کیلئے بہت بڑی قربانیاں دی ہیں۔پرویز مشرف کی طرف سے معزول کئے گئے ججوں کی بحالی کیلئے مشرف ہی کے قانونی مشیروں کے دیئے گئے مشوروں کے ذریعے بحالی پر مایوسی کا شکار ہیں۔ ایک سینئر وکیل نےبتایا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ مشرف کی طرف سے تین نومبر کو کئے گئے اقدامات کی 99فیصد تلافی کی جائے گی۔ انہوں نےبات کرتے ہوئے کہا کہ بھائی جی فوج بہت طاقت ور ہے اور کسی بھی جنرل کی طرف سے کئے گئے اقدامات کو ہماری60سالہ تاریخ میں کبھی واپس نہیں لیا گیا اور نہ اب لیا جائے گا۔ انقلاب بہت دور ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment