International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, May 5, 2008

بلوچستان :چوکیوں سے فر نٹیئر کور کے12 سواہلکاروں کی واپسی



کوئٹہ : وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان میں آپریشن ختم کرنے کے اعلان کے بعد مختلف علاقوں میں ایف سی چوکیاں ختم کر دی گئی ہیں جبکہ 12اہلکاروں کو بھی واپس بلالیا گیا ہے،جبکہ دوسری جانب لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی اسیروں کی رہائی کیلئے 2کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں،ایک کی سربراہی نوابزادہ لشکری رئیسانی کریں گے،دوسری کمیٹی کے چھ ارکان ہوں گے،شہید بے نظیربھٹو مصالحتی کمیٹی برائے بلوچستان کے سربراہ اور سینیٹر بابر اعوان نے کہا ہیہمارا راستہ مشکل اور کٹھن مگر نیت صاف ہے، فیصلے کرنے میں بااختیار ہیں ،کسی سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لینگے،عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں کیو نکہ ان ہی کے پاس جانا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں صوبے کے سینئر صحافیوں کا لم نویسوں اور ایڈیٹروں کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ صرف بلوچستان میں نہیں فاٹا میں بھی بغیر بندوق اورگولی کے بات کرنی ہو گی بندوقیں پاکستانی عوام پر چلانے کے لئے نہیں دی گئیں بلکہ یہ بندوقیں عوام کی خدمت اورتحفظ کے لئے خرید کر دی گئی ہیں ضروری ہے کہ تمام علاقوں سے فوج کو واپس بلایا جائے تاکہ عوام کا سول اداروں پر اعتماد بحال ہو اور ان کو بنیادی انسانی حقوق دلوائے جاسکیں مصالحتی کمیٹی جو سفارشات تیار کر رہی ہیں ان کو عملی جامہ پہنایا جائیگا اور جس بھرپور انداز میں صوبے کے صحافیوں دانشوروں  کالم نویسوں سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں نے اپنا مقدمہ پیش کیا ہے اس سے زیادہ بھرپو ر انداز میں یہ مقدمہ حکومت کے سامنے پیش کرکے اس پر عملدرآمد کروائیں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جان بلوچستان ہے اور پاکستان کا دل کوئٹہ ہے ان کی محرومیوں زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے گا تمام گرفتار سیاسی کارکنوں اور عام شہریوں کوقید خانوں سے آزادی دلوائیں گے اور تمام بے گھر افراد کو دوبارہ ان کے علاقوں میں ان کے گھروں پر آباد کیا جائے گا جس کے لئے دو کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں ایک کمیٹی نوابزادہ لشکری رئیسانی کی قیادت میں قائم کی ہے جبکہ تمام اسیروں کو رہائی دلوانے کے لئے ایک 6 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس میں صوبے کے 6 ڈویژنوں سے نمائندہ افراد کو لیاگیا ہے جن میں قلعہ سیف اللہ سے وزیر احمد جو گیزئی  سبی سے عبدالصمد مرغزانی  نصیر آباد سے فیض اللہ  گوادر سے عبدالرحیم ظفر  خضدار سے قاضی نذیر احمد  چاغی سے سردار عمر گورگیج جبکہ کوئٹہ سے سردار طاہر حسین ایڈووکیٹ اور ملک ممتاز حسین شامل ہیں جو ان تمام افراد کا پتہ لگائیں گے جوگھروں سے لاپتہ ہیں اس میں گورنر بلوچستان کے پاس موجود 963 افرادکی لسٹ کوبھی شامل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دو طبقات کی جنگ ہے مگر ہم اپنے فیصلے کرنے میں بااختیار ہیں ہم کسی سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لیں گے اور نہ ہی ہم قبضہ مافیا کو تسلیم کرتے ہیں ہم عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں کیونکہ ہمیں واپس عوام کے پاس جانا ہے ہم اپنے فیصلوں پر کسی کے سامنے سرنڈر نہیں کریں گے۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم برا ہ راست عوام کی طاقت تسلیم کرتے ہیں اور ہم نے لوٹ کر عوام کے پاس ہی جانا ہے ہم دفتروں میں بیٹھ کر فیصلے نہیں کریں گے بلکہ عوام کی رائے کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ہم خود متاثرین میں شامل ہیں ہمارے گھروں کو ضیاء دور میں مسمار کیا گیا ہمیں بے گھر کیا گیا قربانیاں اور مصائب ہمیں ورثے میں ملے ہیں ہم عوام کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہیں اور پھر اس صوبے میں 7 سو سال سے رہ رہے ہیں ہماری مصالحتی کمیٹی اور سابقہ ادوار میں قائم ہونے والی کمیٹیوں میں فرق ہے ہماری کوشش ہے کہ عوام کو ان کے 100 فیصد حقوق دلوائے جائیں۔ ممتاز صحافی مجید اصغر نے سمینار سے اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام سیاسی و قوم پرست جماعتوں قبائلی عمائدین اور مزاحمت کاروں سے بھی مذاکرات کئے جائیں اور وفاق کو چاہئے کہ بلوچستان کی معتبر لیڈر شپ سے بات کرے اور مرکز سے زیادہ صوبوں کو ان کے اختیارات دیئے جائیں بلوچستان ایک دو قومی بلوچ پشتون صوبہ ہے یہاں دونوں اقوام کے حقوق کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے جائیں ۔ پریس کلب کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اس بات کے لئے مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے بلوچستان کے مسئلہ کی سنگینی کو سمجھا اور اس کو حل کرنے میں پہل کی عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے سب سے پہلے آپریشن بند کروا کر لاپتہ افراد کوبازیاب کروایا جائے اور تمام بے گھر افراد کو ان کے گھروں اور علاقوں میں دوبارہ آباد کیا جائے انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل کا کیس کمیٹی کے لئے ٹیسٹ ہے اور پھر قوم پرستوں کا دعویٰ ہے کہ 7 ہزار لوگ لاپتہ ہیں صوبے کے عوام کے ساتھ سابق ادوار کی طرح مذاق نہ کیا جائے اگر کمیٹی بااختیار ہے تو فوری طور پر تمام گرفتار افراد کو رہا کروائے صوبے کے 6 سو ارب روپے واپس دلوائے اور عوام کو وسائل پر اختیار دے ۔وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان میں آپریشن ختم کرنے کے اعلان کے بعد پہلے مرحلے میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے فرنٹیئر کور کی چیک پوسٹیں ختم کردی گئی ہیں جبکہ بعض مقامات پرواقع چیک پوسٹوں سے ایف سی کی12 سواہلکاروں کو واپس بلاکران کی جگہ پولیس کی نفری تعینات کردی گئی ہے

No comments: