International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, May 5, 2008
بیک چینل ڈپلومیسی، پاک بھارت متعلقہ نمائندوں کی تبدیلی پر غور
اسلام آباد : پاکستان اور بھارت بیک چینل مذاکرات میں اپنے متعلقہ نمائندوں کو تبدیل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ پانچ سال پرانی بیک چینل ڈپلومیسی نے دونوں ممالک کے تعلقات میں قابل ذکر پیش رفت پیدا کی ہے تاہم کشمیر اور سیاچن کے معاملات پر کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ موجودہ بیک چینل کے دور کا آغاز جنرل پرویز مشرف کے دور میں ہوا تھا دوسری جانب بھارت میں اٹل بہاری واجپائی وزیراعظم تھے۔ مذاکرات کیلئے صدر کی جانب سے ان کے بااعتماد طارق عزیز چوہدری اور بھارت کی جانب سے بھارتی وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی جے این ڈکشٹ نامزد کئے گئے تھے۔ ڈکشٹ کے اچانک انتقال کر جانے کے بعد بھارتی حکومت نے ستیندر کمار ( ایس کے ) لامبا کو نامزد کیا تھا۔ پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ ریاض محمد خان کو ،جنہوں نے پاکستان کے نمائندے کو بیک چینل ڈپلومیسی میں اکیڈمک مدد فراہم کی تھی ،پاکستان کے نمائندے کی جگہ مقرر کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ریاض محمد خان پاکستان کے نمائندے طارق عزیزکی جگہ ایک بہترین متبادل ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر میجر جنرل (ر ) محمود علی درانی بھی ایک اور انتخا ب ہو سکتے ہیں ،ذرائع کے مطابق وہ واشنگٹن کے پسندیدہ بھی ہیں۔ ذرائع نے نشاندہی کی ہے کہ ایس کے لامباکی صحت اب ٹھیک نہیں ہے اور انہوں نے ذمہ داری چھوڑنے کی بھی نشاندہی کی ہے۔ بھارتی وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر ایم کے نارائنن ان کی جگہ لے سکتے ہیں۔ وہ بھارتی جاسوس تنظیم کے سابق سربراہ ہیں اور ان کا تعلق پولیس سروس سے ہے۔ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام سے تبدیلی اب ناگزیر ہو چکی ہے۔اس تبدیلی کے حوالے سے جب دفتر خارجہ کے ترجمان محمد صادق خان سے تبصرہ کرنے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ بیک چینل ڈپلومیسی کے طریقہ کار سے آگاہ نہیں ہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment