اسلام آباد۔ سینٹ میں پیر کو حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے پارلیمنٹیرین کے غیر ملکی دوروں پر پابندی کے بل کی مخالفت کردی جس پر محرک کو بل سے دستبردار ہونا پڑا ۔ اس معاملے پر قائد حزب اختلاف کامل علی آغا اور بل کے محرک کا مران مرتضی کے درمیان تلخ جموں کا تبادلہ بھی ہوا ۔ ایوان بالا نے جماعت اسلامی کی خاتون سینیٹر ڈاکٹر کوثر فردوس کے اشتہارات کے لئے قواعد و ضوبط مرتب کرنے کا بل ایوان کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ہے جماعت اسلامی کی سینیٹر نے اشتہارات میں خواتین دکھانے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دی ہے ۔ ایوان بالا میں مجموعہ ضابطہ اخلاق 1908ء میں مزید ترمیم کا بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ہے ۔ جبکہ 6ترمیمی بلز حکومتی درخواست پر مؤخر کردئیے گئے ہیں ۔ پیر کو ایوان میں جمعیت علماء اسلام (ف ) کے سینیٹر کامران مرتضی نے مجموعی ضابطہ دیوانی میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا جسے ایوان کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ۔ بعد ازاں کامران مرتضی نے پارلیمنٹرین کے غیر ملکی دوروں پر پابندی کا بل پیش کیا ۔ قائد ایوان میاں رضا ربانی نے کہا کہ وہ اصولی طور پر بل کی مخالفت کرتے ہیں تاہم طے ہونے پر بعد بلز نے قائمہ کمیٹی کے سپرد ہوتا ہے ۔ اس لئے بل کو قائمہ کمیٹی نے سپرد کردیا جائے ۔ رضا ربانی نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ باہر ایک پارلیمانی عمل اور روایات اور پارلیمنٹ کو مستحکم کرنے اور جمہوریت کے لئے مضبوط مجلس قائمہ میں بل کی مخالفت کریں گے ۔ قائد حزب اختلاف کامل علی آغا نے کہا کہ بل بنیادی فلسفہ اور بنیادی حقوق کے خلاف ہے ۔ کمیٹی کے سپرد کرنا قواعد کے خلاف ہے ۔ پارلیمنٹ کے حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے ۔ارکان کی آزادی سلب کرنے کا بل ہے ۔ اس بارے میں رائے شماری کی جائے ۔ عالمی معاہدوں کے منافی ہے ہاؤس کے قواعد کے بر عکس بل کو کمیٹیوں کے سپرد کرنا جمہوریت آئین کی بالادستی کے خلاف ہو گا ۔ ان کو حکومت میں بیٹھ کر ایسا بل نہیں لانا چاہیے ۔ ان کو ایسا بل لانے پر ہاؤس سے معافی مانگنی چاہیے ۔ اگر یہ ایک دورے پر نہ جا سکے تو اس قسم کا بل لے آئے ۔ بل محرک نے کامران مرتضی نے کہا کہ ایسے لوگ ہیں جو 18،18باہر غیر ملکی دورے پر گئے ہیں یہ الزام لگا رہے ہیں ۔ کامل علی آغا نے کہا کہ یہ حوصلے سے بات کریں ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کے خلاف بل ہے ۔ غیر ملکی و ملکی قانون ایسے بل کی اجازت نہیں دیتے اگر یہ باہر نہیں جانا چاہتے نہ جائیں ، بل سے دستبردار ہوں ۔ قائد ایوان رضا ربانی نے کہا کہ کسی رکن کی نیت پر شک نہیں کرنا چاہیے ۔ یہ کہنا ذاتی مفاد کا بل ہے زیادتی ہے ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی جمہویری روایت سے بھی تعلق نہیں ہے ۔ ایک رکن کو بل لانے کا اختیار حاصل ہے ۔ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت کسی بل کی مخالفت اور حمایت کر سکتی ہے ۔ طے یہ ہے کہ بل قائمہ کمیٹیوں کو جائیں گے ۔ ارکان محنت سے بل تیار کرتے ہیں ۔ تاہم بل ہماری پالیسی کے خلاف ہے ۔ حکومت قائمہ کمیٹی میں بل کی مخالفت کرے گی ۔ چوہدری محمد انور بھنڈر نے کہا کہ سارے ممالک کے ارکان پارلیمنٹ دورے کرتے ہیں ۔ ارکان کی بنیاد پر معاملات طے ہونے چاہیں ۔ ارکان پارلیمنٹ ہی اصل لوگ ہیں جن کو باہر جانا چاہیے ۔ کامران مرتضی بل پر زور نہ دیں اور واپس لے لیں ۔ قائد ایوان رضا ربانی نے کہا کہ کامران مرتضی بل واپس لینے پر آمادہ ہو گئے ہیں ۔ کامران مرتضی نے کہا کہ بل سے دستبردار ہوتا ہوں ۔ مجھے معلوم ہے لوگ ایک جہاز سے دوسرے جہاز میں بیٹھ کر باہر چلے جاتے ہیں ۔ ایوان میں جماعت اسلامی کی سینیٹر ڈاکٹر کوثر فردوس نے اشتہارات کے قواعد و ضوابط مرتب کرنے کا بل 2008ء پیش کیا ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 1973ء کا آئین خواتین کی ہر شعبہ میں ترقی کی اجازت دیتا ہے ۔ خواتین کو قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں ۔ اس حوالے سے آئین میں کوئی پابندی نہیں ہے ۔ بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا جائے ۔ کمیٹی میں اپنا مؤقف پیش کریں گے ۔ چیئر مین سینٹ محمد میاں سو مرو نے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا ۔ ڈاکٹر کوثر فردوس نے کہا کہ فحش لٹریچر کی اشاعت روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ مجلس قائمہ میں بل پر بحث کے لئے تیار ہیں ۔ اشتہارات کے حوالہ سے خواتین کی توہین کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اشتہارات میں جس طرح خواتین کو اٹھایا جاتا ہے ۔ وہ ایک مسلمان عور ت کی توہین ہے ۔ ایوان بالا میں اپوزیشن کے سینیٹر چوہدری انور بھنڈر کے چھ بلز کو قائد ایوان رضا ربانی اور وزیر قاون فاروق ایچ نائیک کی درخواست پر مؤخر کردیا گیا ۔ حکومت نے درخواست پر مؤخر کردیا گیا ۔ حکومت نے درخواست کی کہ اتفاق رائے سے بل لانا چاہتے ہیں ۔ مل کر ان بلز کا جائزہ لیا جائے گا ۔ محرک نے کہا کہ انہیں اس بات پر اعتراض نہیں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment