International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, May 5, 2008

میرے الیکشن لڑنے کے اعلان سے ایوان صدر میں لرزہ طاری ہو گیاہے ، اعتزاز احسن



راولپنڈی ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہاہے کہ وکلاء اتحاد اور وکلاء تحریک سے زیادہ الیکشن یا عہدے کوئی حیثیت نہیں رکھتے ، لیکن میرے الیکشن لڑنے کے اعلان سے ایوان صدر میں لرزہ طاری ہے اور اس کے حواری تشویش میں مبتلا ہیں۔ ( ن ) لیگ نے راولپنڈی میں مجھے اپنی سیٹ دی اور پیپلز پارٹی مجھے ٹکٹ دے رہی ہے ۔ پیپلز پارٹی سے میرا چالیس سال کا رشتہ ہے اور میرا عہد ہے کہ پیپلز پارٹی کا جھنڈا اٹھا کر ججوں کو بحال کراؤں گا۔ یہی میرا مشن ہے ۔ آج وکلاء کو باہم متصادم کرانے کے بعد وکلاء اور میڈیا میں تصادم کی سازش کی جا رہی ہے۔ میڈیا پر ہاتھ اٹھانے والے وکلاء ایوان صدر کی سازشوں کا حصہ نہ بنیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کے روز این اے 55 سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں وکلاء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ہائی کورٹ بار کے صدر سردار عصمت اللہ جنرل سیکرٹری ملک صدیق اعوان ڈسٹرکٹ بار کے صدر سردار طارق مسعود جنرل سیکرٹری ساجد تنولی اور توفیق آصف نے بھی خطاب کیا۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ میرے لیے یہ الیکشن وکلاء تحریک اور وکلاء اتحاد سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا ۔میں نے کسی وقت بھی 9 مارچ 2007 ء سے آج تک بھی یہ نہیں سوچا کہ وکلاء میں دراڑ پڑے لیکن بعض عناصر وکلاء کو باہم لڑانے کے بعد اب وکلاء اور میڈیا کو لڑانے کے لیے ایک منصوبے پر کام کر رہے ہیں ۔ میڈیا پر ہاتھ اٹھانے والے وکلاء اس سازش کا حصہ ہیں ۔ وکلاء میڈیا کی اہمیت و افادیت کو سمجھیں انہوں نے کہاکہ میں میڈیا سے دست بستہ معذرت چاہتا ہوں اور میری ہائی کورٹ و ڈسٹرکٹ بار کے صدور سے گزارش ہے کہ وہ تقریب کے بعد میڈیا کو یہ بتائیں یہ نادانستہ اقدام تھا ۔ ہم وکلاء میڈیا اتحاد کوسبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔ میڈیا کے کردار کو ہم تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنا ہے کہ بعض عناصر نہیں چاہتے کہ وکلاء پارلیمنٹ تک پہنچیں ۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس کے وکیل جسٹس وجیہہ الدین احمد کے مقدمات میں اس لیے پیش ہوا کہ یہ وکلاء تحریک کا حصہ تھے۔ میں 9 مارچ 2007ء سے 5 مئی 2008 ء تک کوئی وکالت نہیں کی لیکن آج میرے الیکشن کی وجہ سے دوست اور حریف طرح طرح کی باتیں بنا رہے ہیں ۔ 5 دسمبر 2007 ء کو نظر بندی کے دوران میڈیا کے ذریعے ایک خط میں واضح کیا تھا کہ اگر پاکستان کی دونوں بڑی جماعتوں نے الیکشن لڑا تو لوگ وکلاء کے بائیکاٹ کو نظر انداز کر کے الیکشن میں مبتلا ہو جائیں گے میں نے تجویز دی تھی کہ اگر پیپلز پارٹی اور ( ن ) لیگ الیکشن لڑیں تو وکلا ء کو الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے لیکن پاکستان بار کونسل نے اس تجویز کو نظر انداز کیا حالانکہ مجھے دونوں بڑی جماعتوں کے ٹکٹ کی پیشکش تھی لیکن وکلاء کاز کی خاطر یہ ٹھکرا دی ۔ اس وقت یہ دلیل تھی کہ مشرف کی موجودگی میں وکلاء الیکشن نہیں لڑیں گے پھر بھی بہت سے وکلاء نے الیکشن میں حصہ لیا لیکن میں نے وکلاء کے فیصلے کی پاسداری کی۔ جون 2008 ء کے متوقع ضمنی انتخابات کی پوزیشن مختلف ہے اب مشرف سازشوں کا منبع ہیں لیکن ان کی طاقت اور اختیار بکھر چکا ہے ۔ آج بد قسمتی سے بعض نامی گرامی وکلاء بھی پی سی او ججوں کے سامنے پیش ہو رہے ہیں ۔ جبکہ میرے اوپر طرح طرح انگلیاں اٹھائی گئیں ۔ مجھے دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا گیا ۔ آج بھی ایک وکیل کے خلاف اس لیے سازش کی جا رہی ہے کہ اعتزاز احسن نے سپریم جوڈیشل کونسل اور پھر سپریم کورٹ میں عدلیہ کی آزادی کا مقدمہ لڑا ۔دیکر چیف جسٹس کی بحالی کی تحریک میں جان ڈالی ۔ ایوان صدر میں لرزہ اور تشویش ہے کہ اعتزازاحسن کیوں الیکشن لڑ رہاہے ۔ مسلم لیگ ( ن ) نے راولپنڈی میں میرے لیے سیٹ چھوڑی ہے۔ پیپلز پارٹی نے مجھے ٹکٹ دیا ہے پارٹی سے میرا چالیس سالہ رشتہ ہے پارٹی میں رہ کر بھی میں اپنی آواز آیاہوں اور پیپلز پارٹی اس چیز کو خوشدلی سے تسلیم کرتی ہے ۔ میری اپنی سوچ اور کمٹمنٹ ہے۔ میرا عہد ہے کہ پاکستان میں آزاد عدلیہ کے بغیر مضبوط پارلیمان وجود میں نہیں آ سکتا اور عدلیہ اس وقت تک آزاد نہیں ہو گی جب تک جج انفرادی حیثیت میں نڈر اور آزاد منش نہیں ہوں گے ۔ میر نے دانستہ طور پر پیپلز پارٹی کے دوستوں کو ساتھ نہیں رکھا میرا یہ عہد ہے کہ پیپلز پارٹی کا جھنڈا اٹھا کر ججوں کو بحال کرائیں گے ۔ یہی میرا مشن ہے ایک دو دن میں میرے ٹکٹ کا فیصلہ ہو جائے گا ۔ میں چالیس سال سے وکالت اور سیاست سے وابستہ ہوں ۔ اس دوران مجھ سے بہت ساری غلطیاں ہوئی ہوں گی۔ میں کوئی فرشتہ نہیں بلکہ انسان ہوں لیکن ہمیشہ کوشش یہ کی کہ اس جہاں سے بھی اس مقام سے جاؤں کہ ملک کا بچہ بچہ مجھ پر فخر کر سکے ۔ میں پیپلز پارٹی کے سابقہ ادوار میں وزیر ، قائد حزب اختلاف بھی رہا انہوں نے کہاکہ مجھے آج کے واقعہ پر بہت دکھ ہے میں کچھ اور ذہن کے ساتھ آیا تھا جس پر وکیل بھائی نے میرے اوپر اعتراض کیا یہ اس کا حق تھا لیکن انہوں نے بعض تلخ باتیں شروع کر دیں ۔ میرے اندر اتنا حوصلہ موجود ہے کہ تنگ زنی کو برداشت کر سکوں تمام وکلاء اپنے اندر یہ حوصلہ پیدا کریں میری نظر میں میڈیا سے جھگڑا غیر ضروری ہے وکلاء برداشت کا مادہ پیدا کریں ۔

No comments: