International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, May 14, 2008
ای ڈی او ایجوکیشن سیالکوٹ آفس میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور بد عنوانی کا انکشاف
گوجرانوالہ( رپورٹ امجد ساگر ) ای ڈی او ایجوکیشن سیالکوٹ آفس میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور بد عنوانی کا انکشاف ہوا ہے با خبر ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن ڈاکٹر محمد ارشد نے اختیارات سے تجاوز کرتے قاعدہ قانون کو روندتے ہوئے سکول مینجمنٹ کمیٹیوں کےلئے مختص پانچ کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کے فنڈز غیر قانونی طور پر استعمال کرتے ہوئے سکول مینجمنٹ کمیٹیوں کی منظوری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ”مسنگ فسیلیٹز“ کے فنڈز سے مہنگے داموں مختلف قسم کے چارٹ، نقشہ جات واٹر کولرز، حاضری رجسٹرڈ، ڈپیچ ڈائریاں ، فائل کورز، بال پوائنٹ ، سادہ سفید کاغذ، سٹاک رجسٹر، گلوبڑی بوتلیں، سٹیپلرز مشین، سٹیپلر پن ، کامن پن، بال فریم، سلیٹ، جمائٹری بکس،چاک بکس،اردو الفا بیٹ چارٹ،اے بی سی چارٹ ، سٹیمپ پیڈ، کیلکولیٹر،تختہ سیاہ اور اسی طرح کی32آئٹمزضلع بھر کے1904(زنانہ مردانہ) پرائمری سکولز کےلئے خریدی گئی ہیں جو کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے قانون 2001کی سراسر خلاف ورزی ہے سکول مینجمنٹ کمیٹی اسی قانون کے تحت ایک ہیڈ ماسٹر ایک سینئر ٹیچرسمیت طلبہ کے والدین پر مشتمل9 رکنی قائم کی گئیں تھیں جنکے دائرہ اختیار میں ہے کہ ان کی منظوری سے ایسے فنڈز جو چھوٹی چھوٹی سہولتوں کے حصول کےلئے حکومت پنجاب طرف سے مختص کئے گئے ہیں ان ہی کی مرضی سے خرچ کئے جا سکتے ہیں جبکہ یہاں ڈسٹرکٹ سیالکوٹ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ای ڈی او ایجوکیشن ڈاکٹر محمد ارشد نے ڈی سی او سیالکوٹ عطاءمحمد، اسٹنٹ ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ علی ناصر رضوی، سینئر کلرک اکائوٹنٹ ای ڈی ای او مرزا سعید بیگ ڈی ای او سیالکوٹ اور دیگر افسران نے ملی بھگت سے پانچ کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کی رقم کے ایسے فنڈز(مسنگ فسیلیٹیز) جن سے خستہ حال پرائمری و مڈل سکولوں کی چھوٹی موٹی مرمت دیواروں کی مرمت، چھتوں کی مرمت کی جانی چاہیے تھی کو غیر ضروری، غیر معیاری ،مارکیٹ سے100گنا مہنگی32آئٹمز خریدی گئیں جن کا سکولوں کی مرمت وغیرہ سے کوئی تعلق نہیں ذرائع کے مطابق اس وقت تقریباََ18سو سے زائد سکولز انتہائی خستہ حال ہیں بنیادی سہولتوں سے یکسر محروم ہیںاول تو متعدد سکولوں میں کمرہ نام کی کوئی چیز نہیں چھتیں ٹپکتیں ہیں، دیواریں نہیں ہیں شدید سردی ، گرمی اور بارشوں میں بچوں کےلئے شدید مشکلات پیدا ہوجاتی ہیں انہیں مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے ضلعی حکومت کو 1904پرائمری سکولوں کےلئے 20,20ہزارروپے259مڈل سکولوں کےلئے50،50ہزار روپے کی خطیر رقم جو کہ پانچ کروڑ ساٹھ لاکھ روپے مختص کی جسے ڈی سی او سیالکوٹ عطاءمحمد کی سرپرستی میں ای ڈی او سیالکوٹ ڈاکٹر محمد ارشد اور محکمہ کے دیگر افراد نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے مہنگے داموں ٹھیکیدارو ں سے بغیر ٹینڈرز شائع کئے متعدد غیر معیاری اشیاءخرید لیں جبکہ یہ فنڈز استعمال کرنے کا اختیار صرف سکولز مینجمنٹ کمیٹیوں کے پاس ہے جبکہ افسران نے اسکو اپنی مرضی کے مطابق خرچ کیا ہے جو کے ضابطہ کی خلاف ورزی ہے دریں اثناءمحکمہ ایجوکیشن سیالکوٹ کے حاصل ہونے والے ڈاکومینٹس کے مطابق کمیٹیوں کی کسی رائے کے بغیر پنجاب بھر کے 35اضلاع میں سے صرف ضلع سیالکوٹ میں یہ پریکٹس کی گئی ذرائع کے مطابق ان درج بالا اشیاءکی خریداری لاہور کے5ٹھیکیداروں سے بھاری کمیشن وصول کی گئی ہے جب نئے ای ڈی او ایجوکیشن چودھری منشاءسے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے کوئی بھی رائے دینے سے انکار کر دیا۔ جب ای ڈی او سے ملنے کا ٹائم مانگا تو انہوں نے موبائل بند کر کے دفتر کو تالا لگا کر ڈی سی او کے پاس چلے گئے سابق ای ڈی او ڈاکٹر ارشد نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سارا قانون کے مطابق کیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جسکے سربراہ ڈی سی او سیالکوٹ تھے جبکہ کمیشن کے لین دین پر پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ایسی بات ہے بھی تو اسکے ذمہ دار ڈی سی او ہیں ذرائع مطابق معلوم ہوا ہے کہ سامان وئیر ہائوس کمپری ہینسیو ہائی سکول سیالکوٹ میں رکھا گیا تھا اس خبر پر کام شروع کی گیا تو سامان کو وہاں سے ہٹانا شروع کر دیا گیا اور سکول مینجمنٹ کمیٹیز کو سامان وصول کرنے اور بلینک چیک دینے پر زور دیا جانے لگا ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض کمیٹیز نے ان احکامات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے تاہم کمیٹیوں کے اراکین پر ضلعی انتظامیہ اور ایجوکیشن کے اعلیٰ افسران کی طرف سے دبائو ڈالا جا رہا ہے سیکرٹری ایجوکیشن سکولز سے اس سلسلہ میں رابطہ پر بات نہ ہو سکی۔ ذرائع سے معلوم ہواہے کہ ضلعی حکومت کو بھی اس معاملے میں تحفظات درپیش ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment