اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وکلاء تحریک20 جولائی 2007ء اور18 فروری 2008ء کو دو مرتبہ کامیابی حاصل کرچکی ہے، اب تیسری بار بھی تحریک کامیابی کے کنارے پر ضرور پہنچے گی، ججوں کی بحالی کا وعدہ پورا نہ کرنے پر لوگوں کو پیپلز پارٹی سے مایوسی ہوئی ہے، عدلیہ کی آزادی تک مسائل حل نہیں ہونگے، آئینی کمیٹی میں اختلاف پی سی او ججز پر تھا، آصف زرداری میرے موٴقف سے ہم آہنگ نہیں پیپلز پارٹی سے میرا خاندان ہے، پارٹی ٹکٹ مانگا ہے یہ میرا حق ہے، وکلاء کا عام انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ غلط تھا، وزیراعظم ایگزیکٹو آرڈر جاری کردیں تو عدالتی بحران 3 منٹ میں حل ہوجائے گا، آئندہ لائحہ عمل 17 مئی کو طے کریں گے۔ وکلاء کسی ملک کا پرچم نذر آتش نہ کریں، ججز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی قیادت سے اختلاف ہے لیکن پارٹی نہیں چھوڑوں گا، پارٹی میں ہی رہوں گا، ہم نے کسی کو آٹے، تیل، گھی اور پیٹرول کی قیمتوں پر توجہ دینے سے نہیں روکا، ہم نے 42 دن اپنی تحریک کو روک دیا ہے، حکومت کیوں ان مسائل پر توجہ نہیں دیتی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ امریکا پرویز مشرف کی بھرپور حمایت کر رہا ہے تاہم امریکی و کلاء نے چیف جسٹس کی بھرپور حمایت کی ہے اور تعلیمی اور تحقیقی اداروں نے بھی چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی حمایت کی ہے اور ہارورڈ لاء اسکول نے افتخار محمد چوہدری کو ایک ایسا تمغہ دیا ہے جو اس سے پہلے صرف دو شخصیات کو دیا جا چکا ہے جن میں سے ایک جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا ہیں ۔ مزید یہ کہ امریکا کی 63بار ایسوسی ایشنز نے افتخار محمد چوہدری کی اعزاز رکن بنایا ہے۔ وکلاء تحریک کے مستقبل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ17مئی کو آل پاکستان ریپری ز ینٹیٹو لائرز کنونشن میں آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ آسان اور مشکل فیصلوں کے حوالے سے سوال پر اعتزاز احسن نے بقول شاعر کہا کہ ”مشکل نہیں مشکل پیش ہمت دشوار۔“ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف جتنا عرصہ اقتدار میں رہیں گے ملک اور جمہوریت کو نقصان ہوتا رہے گا، پرویز مشرف نے اپنی پارٹی کو جتوانے کیلئے کھربوں روپے خرچ کئے لیکن عوام نے 18 فروری کو پرویز مشرف پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ق لیگ کی قیادت اب تسلیم کررہی ہے کہ انتخابات میں شکست فاش کی وجہ پرویز مشرف ہیں، وکلاء تحریک دو مرتبہ کامیابی حاصل کرچکی ہے، پہلی کامیابی 20 جولائی 2007ء کو چیف جسٹس افتخار چوہدری کے حق میں جب سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا اور دوسری کامیابی جب 18 فروری 2008ء کو عوام نے جنرل پرویز مشرف اور اس کے حواریوں کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اب انشاء اللہ تیسری مرتبہ بھی ہمیں کامیابی ملے گی اور چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت تمام ججز اپنے عہدوں پر دوبارہ بحال ہونگے اور ہماری تحریک کامیابی کے کنارے پر ضرور پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے تو عدلیہ کا بحران تین منٹ میں حل ہوسکتا ہے، وزیراعظم ایگزیکٹو آرڈر جاری کردیں، ججز بحال ہوجائینگے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ججوں کی بحالی کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی اور آئینی پیکیج سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے سامنے کوئی آئینی پیکیج پیش نہیں کیا گیا، کمیٹی میں اختلاف پی سی او ججز پر تھا اور ہم تحفظات کے باوجود معاملے کے حل کیلئے پی سی ججز کو ایڈہاک پر رکھنے پررضا مند ہوگئے تھے لیکن حکومت معزول ججوں کو ایڈہاک پر رکھنا چاہتی تھی اس وجہ سے اختلافات ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے وہ جج جو اپنے ساتھی ججوں کو رہا نہیں کراسکے وہ عوام کو کیا ریلیف دینگے اور اگر اس طرح کی عدلیہ ہوگی تو پھر ملک میں اندھیرا ہی اندھیرا ہوگا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment