اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء نے معزول ججوں کے ایشو پر اتفاق پیدا نہ ہونے کے بعد منگل کو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو اپنے استعفے پیش کر دیئے۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے استحکام اور آمریت کا راستہ روکنے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ میں استعفے ہر گز قبول نہیں کرونگااس سلسلے میں حتمی فیصلہ آصف زرداری وطن واپسی پر کرینگے،انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی توقعات کے مطابق تما م بحرانوں کو ملکر حل کرنا چاہتے ہیں،جبکہ مستعفی ہونے والے وزراء کا کہنا تھا کہ مستعفی ہو کر اللہ اور عوام کے سامنے سرخرو ہو گئے انہوں نے واضح کیا کہ مقاصد کے حصول کیلئے پنجاب اسمبلی کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرینگے،یاد رہے کہ وزراء نے 31مارچ کو عہدے کا حلف اٹھایا تھا،تفصیلات کے مطابق18فروری کو ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانی والے حکمراں اتحاد کی 2 بڑی جماعتیں 3 نومبر کو ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد معزول ہونے والے ججوں کی بحالی کے طریقہ کار پر متفق نہیں ہو سکیں۔ ان وفاقی وزراء نے وزیراعظم ہاؤس میں سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی اور اپنے استعفےٰ پیش کئے۔ مستعفی ہونے والے وزراء میں چوہدری نثار علی خان‘ شاہد خاقان عباسی‘ تہمینہ دولتانہ‘ رانا تنویر احمد‘ محمد اسحاق ڈار‘ خواجہ محمد آصف‘ احسن اقبال‘ سردار مہتاب احمد خان اور خواجہ سعد رفیق شامل ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے وزراء کے استعفےٰ دینے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی جماعت ایشوکی بنیاد پر مخلوط حکومت کی حمایت جاری رکھے گی۔ دریں اثناء وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ مستعفی وزراء کے استعفے منظور کرنے نہ کرنے کا فیصلہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی وطن واپسی پر کیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے وفاقی کابینہ سے مستعفی وزراء کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانہ کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر چوہدری نثار علی خان نے پاکستان مسلم لیگ ن کے وزراء کے استعفوں کے پس منظر اور وجوہات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ عدلیہ کی بحالی کے اصولی موقف کی وجہ سے کابینہ سے مستعفی ہوئے ہیں۔ دریں اثناء پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما چوہدری نثار علی خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اپنے اصولی موقف کی وجہ سے کابینہ سے مستعفی ہو رہی ہے تاہم استعفے منظور یا نامنظور کرنا پیپلزپارٹی کی صوابدید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ججز کی بحالی کے ایشو پر قائم ہیں اور عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق ہم کابینہ سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ وفاقی کابینہ سے مستعفی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 9 وفاقی وزراء نے اپنے ہاتھ سے استعفیٰ تحریر کئے تھے اور انہوں نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو 9 وزراء نے اپنے ہاتھ سے لکھے استعفے پیش کئے۔ن لیگ سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزراء نے استعفے پیش کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) سنٹرل سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کر رتے ہوئے کہا ہے کہ وہ استعفے دیکر الله اور پاکستان کے عوام کے سامنے سرخرو ہو چکے ہیں، کوئی استعفیٰ قبول کرے یا نہ کرے تمام وزراء کو باضابطہ طور پر مستعفی تصور کیا جائے، عظیم تر مقاصد کے حصول کیلئے پنجاب حکومت کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے، ضمنی الیکشن میں شہباز شریف کے کاغذات مسترد کئے جانے کا کوئی امکان نہیں، ان تمام آئینی اصلاحات کی حمایت کریں گے جن سے پارلیمنٹ مستحکم، عدلیہ آزاد اور سترھویں ترمیم کا خاتمہ ہو اور کسی ایسی آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے جس سے اعلان مری کی روح متاثر ہو، حکومتی اتحاد کا حصہ رہیں گے اور کوشش کریں گے کہ اس اتحاد کو مثبت انداز میں استعمال کریں، پنجاب حکومت اتنی کمزور نہیں کہ ہوا کا کوئی جھونکا اسے گرا دے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, May 14, 2008
مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزراء نے استعفے دے دیئے،حتمی فیصلہ زرداری کی وطن واپسی پر کریں گے،گیلانی
اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء نے معزول ججوں کے ایشو پر اتفاق پیدا نہ ہونے کے بعد منگل کو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو اپنے استعفے پیش کر دیئے۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے استحکام اور آمریت کا راستہ روکنے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ میں استعفے ہر گز قبول نہیں کرونگااس سلسلے میں حتمی فیصلہ آصف زرداری وطن واپسی پر کرینگے،انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی توقعات کے مطابق تما م بحرانوں کو ملکر حل کرنا چاہتے ہیں،جبکہ مستعفی ہونے والے وزراء کا کہنا تھا کہ مستعفی ہو کر اللہ اور عوام کے سامنے سرخرو ہو گئے انہوں نے واضح کیا کہ مقاصد کے حصول کیلئے پنجاب اسمبلی کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرینگے،یاد رہے کہ وزراء نے 31مارچ کو عہدے کا حلف اٹھایا تھا،تفصیلات کے مطابق18فروری کو ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانی والے حکمراں اتحاد کی 2 بڑی جماعتیں 3 نومبر کو ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد معزول ہونے والے ججوں کی بحالی کے طریقہ کار پر متفق نہیں ہو سکیں۔ ان وفاقی وزراء نے وزیراعظم ہاؤس میں سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی اور اپنے استعفےٰ پیش کئے۔ مستعفی ہونے والے وزراء میں چوہدری نثار علی خان‘ شاہد خاقان عباسی‘ تہمینہ دولتانہ‘ رانا تنویر احمد‘ محمد اسحاق ڈار‘ خواجہ محمد آصف‘ احسن اقبال‘ سردار مہتاب احمد خان اور خواجہ سعد رفیق شامل ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے وزراء کے استعفےٰ دینے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی جماعت ایشوکی بنیاد پر مخلوط حکومت کی حمایت جاری رکھے گی۔ دریں اثناء وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ مستعفی وزراء کے استعفے منظور کرنے نہ کرنے کا فیصلہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی وطن واپسی پر کیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے وفاقی کابینہ سے مستعفی وزراء کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانہ کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر چوہدری نثار علی خان نے پاکستان مسلم لیگ ن کے وزراء کے استعفوں کے پس منظر اور وجوہات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ عدلیہ کی بحالی کے اصولی موقف کی وجہ سے کابینہ سے مستعفی ہوئے ہیں۔ دریں اثناء پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما چوہدری نثار علی خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اپنے اصولی موقف کی وجہ سے کابینہ سے مستعفی ہو رہی ہے تاہم استعفے منظور یا نامنظور کرنا پیپلزپارٹی کی صوابدید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ججز کی بحالی کے ایشو پر قائم ہیں اور عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق ہم کابینہ سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ وفاقی کابینہ سے مستعفی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 9 وفاقی وزراء نے اپنے ہاتھ سے استعفیٰ تحریر کئے تھے اور انہوں نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو 9 وزراء نے اپنے ہاتھ سے لکھے استعفے پیش کئے۔ن لیگ سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزراء نے استعفے پیش کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) سنٹرل سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کر رتے ہوئے کہا ہے کہ وہ استعفے دیکر الله اور پاکستان کے عوام کے سامنے سرخرو ہو چکے ہیں، کوئی استعفیٰ قبول کرے یا نہ کرے تمام وزراء کو باضابطہ طور پر مستعفی تصور کیا جائے، عظیم تر مقاصد کے حصول کیلئے پنجاب حکومت کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے، ضمنی الیکشن میں شہباز شریف کے کاغذات مسترد کئے جانے کا کوئی امکان نہیں، ان تمام آئینی اصلاحات کی حمایت کریں گے جن سے پارلیمنٹ مستحکم، عدلیہ آزاد اور سترھویں ترمیم کا خاتمہ ہو اور کسی ایسی آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے جس سے اعلان مری کی روح متاثر ہو، حکومتی اتحاد کا حصہ رہیں گے اور کوشش کریں گے کہ اس اتحاد کو مثبت انداز میں استعمال کریں، پنجاب حکومت اتنی کمزور نہیں کہ ہوا کا کوئی جھونکا اسے گرا دے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment