International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, May 14, 2008
برطانیہ کیلئے کاروباری ویزے کا حصول ٢٤ گھنٹوں میں ممکن بنانے کا اعلان
کراچی ۔ برطانوی ہائی کمیشن نے برطانوی ویزہ کیلئے درخواست وصولی کے 24گھنٹوں کے اندر کاروباری ویزا جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔پاکستان کی نمایاں کاروباری تنظیموں اور ایوان صنعت و تجارت کی سفارشات پر تمام قانونی تقاضوں کے مطابق کاروباری ویزے کے 24گھنٹوں میں اجراء کا فیصلہ کیا گیا ہے۔یہ بات جیسن ڈونڈیا اور محمد بلال خان پر مشتمل برطانوی ہائی کمیشن کی ویزا ٹیم کے ارکان نے ایوان صنعت و تجارت میں ممبران سے میٹنگ میں بتائی۔اس موقع پر کراچی ایوان صنعت و تجارت کے صدر افتخار احمد شیخ، نائب صدر ہارون آگراور سیکریٹری جنرل سمیت دیگر افراد بھی موجود تھے ۔ برطانوی ہائی کمیشن کے تحت ویزا ٹیم کا قیام اکتوبر 2005ء میں عمل میں لایا گیا تھا جس کا مقصد مصدقہ کاروباری ویزوں کا اجراء سہل بنانا تھا۔جیسن ڈونڈیا نے اجلاس میں بتایا کہ ویزوں کے سہل اجراء کی اسکیم کا مقصد پاکستان اور برطانیہ کے درمیان کاروباری روابط میں اضافہ اور پاکستانی تاجروںکے لئے برطانیہ کے ویزوں کا حصول آسان بنانا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کاروباری حضرات اپنے اہل خانہ کے لئے بھی کمیشن کی رضا مندی کے بعد ویزا حاصل کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے شروع کی جانے والی اسکیم کے تحت صرف ان کاروباری حضرات کو ویزا جاری کیا جائے گا جن کے کاروبار فیڈرل بورڈ آف ریوینیو اور ٹیکس حکام کے پاس رجسٹرڈ ہوں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس اسکیم کے تحت ان کمپنیوں کو بھی جاری کیا جائے گا جو اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار رکھتی ہوں جن کی کاروباری پوزیشن جانچنے کے بعد انہیں 5تا10سال کا ویزا جاری کیا جائے گا۔جیسن ڈونڈیا نے اجلاس میں کراچی ایوان صنعت کے ممبران سے بات چیت میں بتایا کہ اس اسکیم سے کاروباری حضرات کے وقت کو قیمتی جانتے ہوئے ویزا کا حصول تمام غیر ضروری دستاویزی اندراج کے مرحلوں کو ختم کرکے 24گھنٹوں پر محیط کردیا گیا ہے جبکہ برطانوی ہائی کمیشن تمام عمل کا جائزہ بھی لیتا رہے گا۔اس موقع پر ویزا ٹیم کے ممبران نے ایوان صنعت و تجارت کے ممبران کے ویزے کے حصول کے حوالے سے سوالات کے جوابات بھی دئے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment