اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء کے استعفوں کو بڑا بحران بنا کر پیش کیا جارہاہے حالانکہ یہ کوئی بڑا بحران نہیں ہے دو تہائی اکثریت حاصل ہے تاہم نواز شریف کو ساتھ لے کر چلیں گے ۔ اگر پولیس کے ذریعے ججوں کو ہٹا کر دوسرے ججوں کو بیٹھائیں گے تو بحران پیدا ہو گا میں کوشش کررہا ہوں کہ ایسا موقف اختیار کروں جس پر میاں نواز شریف کو قائل کر لوں کسی ایشو پر ٹائم فریم نہیں دیں گے الٹی گنتی شروع ہو جاتی ہے اعلان مری پر آج بھی قائم ہے تمام ججوں کو اکاموڈیٹ کریں گے الٹی گنٹی اور الٹی واک چلانا میڈیا کا جمہوری حق ہے۔بدھ کے روز زرداری ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہاکہ ججز کی بحالی کی تحریک میں ہم نے قربانیاں دی ہیں ہمارے ورکر شہید ہوئے ہیں ہم نظام کو تبدیل کر کے ان شہادتوں کا بدلہ لینا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ، مرتضیٰ بھٹو ، شاہنواز بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر پاکستان کو بچایاہے اور اب بھی ہم نے مل کر اس کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے انہوں نے کہاکہ ججوں کی بحالی پر صرف میرا اور میاں نواز شریف کے ایک نکتے پر اختلاف ہے ۔ میری کوشش ہے کہ میاں نواز شریف کو قائل کر لوں ۔انہوں نے کہا کہ ججز کی بحالی کے طریقہ کار پر مولانا فضل الرحمن، اسفند یار ولی اور ایم کیو ایم کا اپنا اپنا موقف ہے اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا موقف الگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ججوں کو پولیس کے ذریعے ہٹا کر ان کی جگہ پر نئے جج لانے سے نیا بحران پیدا ہو جائے گا آصف علی زرداری نے کہاکہ پنجاب اسمبلی کو کوئی خطرہ نہیں ہم پنجاب میں عدم اعتماد نہیں لائیں گے۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے بغیر بھی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے لیکن پھر بھی انہیں نہیں چھوڑیں گے انہوں نے کہاکہ اس سے یہ مطلب نہیں لینا چاہیے کہ اگر ایک نکتے پر ہمارا اتفاق نہیں ہے تو شاید ہماری آپس میں جنگ چھڑگئی ہے ہم مشاورت کے ذریعے اس معاملے کو حل کریں گے انہوںنے کہاکہ شاید یہ میری سیاسی کمزوری ہے کہ میں نواز شریف کو قائل نہیں کرپایا یہ کوشش کررہا ہوں کہ ایسا موقف اختیار کروں جس پر انہیں قائل کر لوں۔ انہوں نے کہاکہ معاہدہ مری کے مطابق ججز کے مسئلے کو حل کریں گے ۔بے نظیر کے قتل کی تحقیقات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہم ثبوت مٹانے والوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں لیکن کسی ایک فرد سے بدلہ نہیں لیںگے بلکہ ان کے قتل کی وجہ یہ نظام ہے اس کو تبدیل کریں گے کیونکہ محترمہ کی یہی خواہش تھی کہ پاکستان میں مفاہمت کی سیاست کو آگے بڑھایا جائے انہوںنے کہا کہ ملک میں موجودہ بجلی کے بحران کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایک سال میں نوے فیصد لوڈ شیڈنگ پر کنٹرول کرلیں گے جب سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہٹائی گئی اس وقت سے اب تک بجلی کا ایک یونٹ بھی پیدا نہیں کیاگیا۔ بلوچستان کو اکنامک زون بنانا چاہتے ہیں تاکہ وہاں پر امن وامان قائم کر کے نئی بندر گاہیں بنائی جائیں ۔انہوں نے کہاکہ ایسے سیاستدان جنہوں نے میری زبان اور گردن کاٹی ان سے بھی مفاہمت کی بات کر رہے ہیں اس وقت ملک میں گندم اور آٹے کے بحران کو حل کر لیا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججز کو ایسا سبق سکھائیں گے وہ آئندہ کسی آمر کو جواز فراہم نہ کر سکیں یہ بات مستقبل کے حوالے سے کہی تھی
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, May 14, 2008
دو تہائی اکثریت حاصل ہے تاہم نواز شریف کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ آصف علی زرداری
اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء کے استعفوں کو بڑا بحران بنا کر پیش کیا جارہاہے حالانکہ یہ کوئی بڑا بحران نہیں ہے دو تہائی اکثریت حاصل ہے تاہم نواز شریف کو ساتھ لے کر چلیں گے ۔ اگر پولیس کے ذریعے ججوں کو ہٹا کر دوسرے ججوں کو بیٹھائیں گے تو بحران پیدا ہو گا میں کوشش کررہا ہوں کہ ایسا موقف اختیار کروں جس پر میاں نواز شریف کو قائل کر لوں کسی ایشو پر ٹائم فریم نہیں دیں گے الٹی گنتی شروع ہو جاتی ہے اعلان مری پر آج بھی قائم ہے تمام ججوں کو اکاموڈیٹ کریں گے الٹی گنٹی اور الٹی واک چلانا میڈیا کا جمہوری حق ہے۔بدھ کے روز زرداری ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہاکہ ججز کی بحالی کی تحریک میں ہم نے قربانیاں دی ہیں ہمارے ورکر شہید ہوئے ہیں ہم نظام کو تبدیل کر کے ان شہادتوں کا بدلہ لینا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ، مرتضیٰ بھٹو ، شاہنواز بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر پاکستان کو بچایاہے اور اب بھی ہم نے مل کر اس کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے انہوں نے کہاکہ ججوں کی بحالی پر صرف میرا اور میاں نواز شریف کے ایک نکتے پر اختلاف ہے ۔ میری کوشش ہے کہ میاں نواز شریف کو قائل کر لوں ۔انہوں نے کہا کہ ججز کی بحالی کے طریقہ کار پر مولانا فضل الرحمن، اسفند یار ولی اور ایم کیو ایم کا اپنا اپنا موقف ہے اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا موقف الگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ججوں کو پولیس کے ذریعے ہٹا کر ان کی جگہ پر نئے جج لانے سے نیا بحران پیدا ہو جائے گا آصف علی زرداری نے کہاکہ پنجاب اسمبلی کو کوئی خطرہ نہیں ہم پنجاب میں عدم اعتماد نہیں لائیں گے۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے بغیر بھی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے لیکن پھر بھی انہیں نہیں چھوڑیں گے انہوں نے کہاکہ اس سے یہ مطلب نہیں لینا چاہیے کہ اگر ایک نکتے پر ہمارا اتفاق نہیں ہے تو شاید ہماری آپس میں جنگ چھڑگئی ہے ہم مشاورت کے ذریعے اس معاملے کو حل کریں گے انہوںنے کہاکہ شاید یہ میری سیاسی کمزوری ہے کہ میں نواز شریف کو قائل نہیں کرپایا یہ کوشش کررہا ہوں کہ ایسا موقف اختیار کروں جس پر انہیں قائل کر لوں۔ انہوں نے کہاکہ معاہدہ مری کے مطابق ججز کے مسئلے کو حل کریں گے ۔بے نظیر کے قتل کی تحقیقات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہم ثبوت مٹانے والوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں لیکن کسی ایک فرد سے بدلہ نہیں لیںگے بلکہ ان کے قتل کی وجہ یہ نظام ہے اس کو تبدیل کریں گے کیونکہ محترمہ کی یہی خواہش تھی کہ پاکستان میں مفاہمت کی سیاست کو آگے بڑھایا جائے انہوںنے کہا کہ ملک میں موجودہ بجلی کے بحران کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایک سال میں نوے فیصد لوڈ شیڈنگ پر کنٹرول کرلیں گے جب سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہٹائی گئی اس وقت سے اب تک بجلی کا ایک یونٹ بھی پیدا نہیں کیاگیا۔ بلوچستان کو اکنامک زون بنانا چاہتے ہیں تاکہ وہاں پر امن وامان قائم کر کے نئی بندر گاہیں بنائی جائیں ۔انہوں نے کہاکہ ایسے سیاستدان جنہوں نے میری زبان اور گردن کاٹی ان سے بھی مفاہمت کی بات کر رہے ہیں اس وقت ملک میں گندم اور آٹے کے بحران کو حل کر لیا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججز کو ایسا سبق سکھائیں گے وہ آئندہ کسی آمر کو جواز فراہم نہ کر سکیں یہ بات مستقبل کے حوالے سے کہی تھی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment