لاہور ۔ سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے ججوں کو بحال کرانے اور ملک بچانے کے لیے وکلاء کے پر امن لانگ مارچ میں شرکت کے لیے عوام کو دعوت عام دی ہے۔ انہوںنے طلباء سے بھی کہاکہ وہ اس لانگ مارچ میں حصہ لے کر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں ۔ اعتزازاحسن نے کہاکہ اب یہ تحریک منزل کے قریب ہے اس لیے اب تساہل جائز نہیں ہے ۔آج بدھ کے روز یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہاکہ ججوں کی بحالی اب صرف وکلاء کا مسئلہ نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کا ہے ۔ لانگ مارچ کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ یہ لانگ مارچ پر امن ہو گا اور انشاء اللہ راستے میں رکاوٹیں بھی نہیں ہوں گی تاہم انہوںنے عوام سے کہاکہ اگر آپ لوگ اپنی عوامی معاشرتی سماجی اور سیاسی ذمہ داری نبھانی ہے تو گھر پر مت بیٹھیں۔ بلکہ ہمارے ساتھ چلیں ۔ انہوںنے یقین دلایا کہ سارا سفر پر امن ہو گا ۔ آرام دہ ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ ملتان سے مارچ 11 جون کو شروع ہو گا جس میں جج صاحبان وکلاء اور سول سوسائٹی کے افراد ہوں گے ۔ انہوں نے طلباء سے بھی درخواست کی کہ وہ بھی لانگ مارچ میں شریک ہوں گے۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ جب تک ہم لوگ اسلام آباد نہیں پہنچیں گے ججوں کی بحالی کامعاملہ کھٹائی میں پڑا رہے گا۔ انہوں نے پھر عوام سے کہا کہ وہ ٹیلی ویژن پر بیٹھنے کے بجائے لانگ مارچ میں شرکت کو ترجیح دیں ۔ انہوں نے کہا ملتان سے دو دن لگیں گے جبکہ لاہور سے ایک دن لگے گا۔ انہوںنے کہاکہ حالات کے پیش نظر کوئی نیا پروگرام بھی دیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے کہاکہ تازہ پروگرام کا افشاء اس وقت مناسب نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے بتایا کہ لانگ مارچ کا قافلہ 12 جون شام کو اسلام آباد پہنچ جائے گا اور وہاں سیدھا پارلیمنٹ جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ گرمی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ ملک بچانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ معرکہ اب آخری مراحل میں ہے اس لیے اس میں تساہل اب مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے کونے کونے سے لوگ اس مارچ میں شرکت کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ لانگ مارچ سے دنیا جاگ جائے گی۔
۔۔۔۔تفصیلی خبر۔۔۔۔۔
٭۔ ۔ ۔ مشرف ٨ روز کے اندر مستعفی ہو جائیں ورنہ آرمی ہاؤس کی جانب مارچ کر سکتے ہیں، لانگ مارچ سے مسئلہ حل نہ ہوا تو آئندہ لائحہ عمل دیں گے جو طے کیا جا چکا ہے ۔ اعتزاز احسن٭۔ ۔ ۔ ٹیپ سکینڈل میں ملوث ہونے کے باغث جسٹس عبدالحمید ڈوگر فی الفور عہدہ سے الگ ہو ں اور ٹیپ سکینڈل کی تحقیقات کروائی جائیں اگر جسٹس افتخار کو غیر آئینی طور پر کام سے روک کرجبری رخصت پر بھیجا جا سکتا ہے تو اس پر سنگین الزام پر انہیں کیوں نہیں ہٹایا گیا
لاہور۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جسٹس عبدالحمید ڈوگر ، جسٹس زاہد حسین بخاری اور سابق وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کی نواز لیگ کے قائدین کو انتخابات سے باہر رکھنے سے متعلق کیسٹ منظر عام پر آنے کے بعد جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو کام چھوڑ دینا چاہئے اور اس معاملہ کی تحقیقات کروائی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ وکلاء کے لانگ مارچ کے نتیجہ میں جج صاحبان بحال نہ ہوئے تو آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جس کا تعین کرلیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اطہار انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے اظہار یکجہتی کیلئے دستخطی مہم کے سلسلہ میں ہائی کورٹ میں رکھی گئی کتاب پر دستخط کرنے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جو سابق وزیراعلی چودھری پرویز الہی کے حوالے سے آڈیو کیسٹ جاری کی ہے اس میں سپریم کورٹ کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر ولاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید زاہد حسین اور چودھری پرویز الہی پر (ن) لیگ کے قائدین کو ضمنی الیکشن سے آؤٹ کرنے کے حوالے سے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں جس کے بعد جسٹس عبدالحمید ڈوگر کا عہدہ پر برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو غلط طریقہ سے کام سے روک کر جبری رخصت پر بھیجا جاسکتا ہے تو پھر اس قدر سنگین الزامات پر یہ جج صاحبان اپنے عہدوں پر کیوں برقرار ہیں۔ انہیں جبری رخصت پر کیوں نہیں بھیجا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر فی الفور چیف جسٹس کے عہدہس ے الگ ہوں اور اس کیسٹ سکینڈل کی تحقیقات کروائی جائیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کیلئے وکلاء کی جانب سے لانگ مارچ سے متعلق چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ آٹھ اور نو جون کو وکلاء کے قافلے سندھ اور بلوچستان سے روانہ ہوں گے جو 10جون کوملتان پہنچیں گے۔ جہاں سے لانگ مارچ کا آغاز ہو گا ۔ 11 جون کو لانگ مارچ ملتان سے روانہ ہو گی جس میں وکلاء سیاسی جماعتوں کغ کارکنان اور سوک سوسائٹی کے لوگ فیملیوں سمیت شامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اب عدلیہ کی بحالی صرف وکلاء کا مسئلہ نہیں اس کیلئے عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ وکلاء تو ڈیڑھ سال سے پیٹ پر پتھر رکھ کر تحریک چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 12 جون کو لانگ مارچ لاہور سے روانہ ہو گا جو اس شام اسلام آباد پہنچے گا اس وقت قومی اسمبلی میں بجٹ پیش ہو رہا ہو گا ۔ شائد ہمیں وہاں ایک روز رکنا بھی پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کے باوجود جج بحال نہ ہوئے تو ہم اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جو طے کیا جا چکا ہے لیکن ابھی اس کا اعلان مناسب نہیں ہے ۔ لیکن ابھی اس کا اعلان مناسب نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت ہمارے لانگ مارچ پر اثر انداز نہیں ہو سکتی ۔ گذشتہ سال جون کی شدید گرمی میں وکلاء اور عوام نے ملتان اور دیگر شہروں میں جلوس نکالے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگ سندھٗ بلوچستانٗ رحیم یار خانٗ راجن پورہٗ لیہٗ میلسیٗ بھکرٗ ملتانٗ اوکاڑہ سے عوام لاہور پہنچے گے تو دنیا دیکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف چند دن کے مہمان ہیں میں انہیں مشورہ دیتا ہوں کہ آئندہ سات آٹھ روز کے اندر مستعفی ہو جائیں ۔ ورنہ ہم شائد آرمی ہاؤس کی جانب مارچ کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم فوج کے خلاف نہیں ہیں اس وقت فوج چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق کیانی کی قیادت میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہی ہے جس پر ہم مطمئن ہیں ہم آرمی ہاؤس کی جانب مارچ اس لئے کریں گے کہ اس پر پرویز مشرف سے لانگ مارچ کے قافلے معزول جسٹس طارق پرویز کی قیادت میں اسلام آباد آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اب مشرف کیلئے صرف دو ہی راستے ہیں وہ خود صدر کاعہدہ چھوڑ دیں یا پھر پارلیمنٹ ان کا مواخذہ کرے ۔
۔۔۔۔تفصیلی خبر۔۔۔۔۔
٭۔ ۔ ۔ مشرف ٨ روز کے اندر مستعفی ہو جائیں ورنہ آرمی ہاؤس کی جانب مارچ کر سکتے ہیں، لانگ مارچ سے مسئلہ حل نہ ہوا تو آئندہ لائحہ عمل دیں گے جو طے کیا جا چکا ہے ۔ اعتزاز احسن٭۔ ۔ ۔ ٹیپ سکینڈل میں ملوث ہونے کے باغث جسٹس عبدالحمید ڈوگر فی الفور عہدہ سے الگ ہو ں اور ٹیپ سکینڈل کی تحقیقات کروائی جائیں اگر جسٹس افتخار کو غیر آئینی طور پر کام سے روک کرجبری رخصت پر بھیجا جا سکتا ہے تو اس پر سنگین الزام پر انہیں کیوں نہیں ہٹایا گیا
لاہور۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جسٹس عبدالحمید ڈوگر ، جسٹس زاہد حسین بخاری اور سابق وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کی نواز لیگ کے قائدین کو انتخابات سے باہر رکھنے سے متعلق کیسٹ منظر عام پر آنے کے بعد جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو کام چھوڑ دینا چاہئے اور اس معاملہ کی تحقیقات کروائی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ وکلاء کے لانگ مارچ کے نتیجہ میں جج صاحبان بحال نہ ہوئے تو آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جس کا تعین کرلیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اطہار انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے اظہار یکجہتی کیلئے دستخطی مہم کے سلسلہ میں ہائی کورٹ میں رکھی گئی کتاب پر دستخط کرنے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جو سابق وزیراعلی چودھری پرویز الہی کے حوالے سے آڈیو کیسٹ جاری کی ہے اس میں سپریم کورٹ کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر ولاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید زاہد حسین اور چودھری پرویز الہی پر (ن) لیگ کے قائدین کو ضمنی الیکشن سے آؤٹ کرنے کے حوالے سے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں جس کے بعد جسٹس عبدالحمید ڈوگر کا عہدہ پر برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو غلط طریقہ سے کام سے روک کر جبری رخصت پر بھیجا جاسکتا ہے تو پھر اس قدر سنگین الزامات پر یہ جج صاحبان اپنے عہدوں پر کیوں برقرار ہیں۔ انہیں جبری رخصت پر کیوں نہیں بھیجا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر فی الفور چیف جسٹس کے عہدہس ے الگ ہوں اور اس کیسٹ سکینڈل کی تحقیقات کروائی جائیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کیلئے وکلاء کی جانب سے لانگ مارچ سے متعلق چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ آٹھ اور نو جون کو وکلاء کے قافلے سندھ اور بلوچستان سے روانہ ہوں گے جو 10جون کوملتان پہنچیں گے۔ جہاں سے لانگ مارچ کا آغاز ہو گا ۔ 11 جون کو لانگ مارچ ملتان سے روانہ ہو گی جس میں وکلاء سیاسی جماعتوں کغ کارکنان اور سوک سوسائٹی کے لوگ فیملیوں سمیت شامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اب عدلیہ کی بحالی صرف وکلاء کا مسئلہ نہیں اس کیلئے عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ وکلاء تو ڈیڑھ سال سے پیٹ پر پتھر رکھ کر تحریک چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 12 جون کو لانگ مارچ لاہور سے روانہ ہو گا جو اس شام اسلام آباد پہنچے گا اس وقت قومی اسمبلی میں بجٹ پیش ہو رہا ہو گا ۔ شائد ہمیں وہاں ایک روز رکنا بھی پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کے باوجود جج بحال نہ ہوئے تو ہم اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جو طے کیا جا چکا ہے لیکن ابھی اس کا اعلان مناسب نہیں ہے ۔ لیکن ابھی اس کا اعلان مناسب نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت ہمارے لانگ مارچ پر اثر انداز نہیں ہو سکتی ۔ گذشتہ سال جون کی شدید گرمی میں وکلاء اور عوام نے ملتان اور دیگر شہروں میں جلوس نکالے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگ سندھٗ بلوچستانٗ رحیم یار خانٗ راجن پورہٗ لیہٗ میلسیٗ بھکرٗ ملتانٗ اوکاڑہ سے عوام لاہور پہنچے گے تو دنیا دیکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف چند دن کے مہمان ہیں میں انہیں مشورہ دیتا ہوں کہ آئندہ سات آٹھ روز کے اندر مستعفی ہو جائیں ۔ ورنہ ہم شائد آرمی ہاؤس کی جانب مارچ کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم فوج کے خلاف نہیں ہیں اس وقت فوج چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق کیانی کی قیادت میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہی ہے جس پر ہم مطمئن ہیں ہم آرمی ہاؤس کی جانب مارچ اس لئے کریں گے کہ اس پر پرویز مشرف سے لانگ مارچ کے قافلے معزول جسٹس طارق پرویز کی قیادت میں اسلام آباد آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اب مشرف کیلئے صرف دو ہی راستے ہیں وہ خود صدر کاعہدہ چھوڑ دیں یا پھر پارلیمنٹ ان کا مواخذہ کرے ۔
No comments:
Post a Comment