لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ 12اکتوبر 1999ء کے بعد ان سے اور ان کے خاندان سے جنرل (ر) پرویز مشرف نے جو بھی سلوک کیا اور اذیتیں دیں وہ سب کچھ انہیں معاف کرتے ہیں لیکن جنرل (ر) پرویز مشرف نے جو قوم اور ملک کو نقصان پہنچایا، غیر ملکیوں کے سامنے پاکستان کا سر جھکایا ، جامعہ حفصہ میں معصوم بچیوں کا خون بہایا، پاکستانیوں کو ڈالروں کے عوض دوسرے ممالک کے سپرد اورڈاکٹر قدیر خان سے ذلت آمیز سلوک کیااور جس طرح چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے سلوک کیا گیا قوم انہیں یہ سب کچھ معاف نہیں کرسکتی۔ ان جرائم پر ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے قوم کو خود جدوجہد کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے زرداری سے کہہ دیا ہے کہ جج بحال نہ ہوئے تو وہ خود وکلاء کی بس میں بیٹھ کر اسلام آباد آئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام ایوان اقبال میں منعقدہ یوم تکبیر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے مستعفی وفاقی وزراء چودھری نثار علی خان ‘خواجہ سعد رفیق اور پاکستان مسلم لیگ (پنجاب) کے صدر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے بھی خطاب کیا۔ میاں نوازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 12اکتوبر 1999ء کو ان کی منتخب حکومت پر شب خون مارنے کے بعد جنرل پرویز مشرف نے انہیں کال کوٹھری میں بند کردیا جہاں تین ماہ تک انہوں نے سورج کی روشنی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ میرے ہاتھ جہاز کی سیٹ سے باندھ کر سات گھنٹوں میں کراچی لے جایا گیا۔ مجھے زندگی اور موت کی کشمکش میںمبتلا کیا گیا۔ میرے بیوی بچوں اور والدین سے اذیت ناک سلوک روا رکھا گیا۔ میری بیوی کی گاڑی کو اٹھا کر دنیا کے سامنے تماشا بنایا گیا۔ جدہ میں میرے باپ جب اللہ کو پیارے ہوگئے تومیرے ، شہبازشریف اور میری والدہ سمیت خاندان کے کسی فرد کو ان کی میت کے ساتھ پاکستان نہیں آنے دیا گیا۔ بلاوجہ میری ماڈل ٹاؤن کی رہائش گاہ پر قبضہ کیا گیا۔ میں آج یہ سب کچھ مشرف کو معاف کرتا ہوں لیکن اس نے جو پاکستان کے اندر میری قوم کو تباہی سے دوچار کیا، ملک کو غیر ملکی طاقتوں کے سامنے جھکایا، ملک میں نفرتوں کے بیج بوئے، خون کی ہولی کھیلی، جامعہ حفصہ میں معصوم بچیوں کا خون بہایا، پاکستان کو غائب کرکے ڈالروں کے عوض باہر بیچا ، پاکستان کے ایٹمی معمار ڈاکٹر قدیر خان سے ذلت آمیز سلوک کیا ، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سمیت دیگر سپریم کورٹ وہائی کورٹس کے ججوں کی جو تذلیل کی قوم انہیں معاف نہیں کرسکتی۔ اس لئے یہ بات اٹل ہے کہ جس شخص نے پاکستان کو بے توقیر کیا اس کے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہئے اور اسے آئین وقانون کی رو سے وہ سزا ملنی چاہئے جس کا وہ مستحق ہے۔ آج قوم کراچی سے خیبر تک متحد ہے اور کسی بھی صورت جنرل (ر) پرویز مشرف کو محفوظ راستہ نہیں دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندہ قوم ہیں اور پاکستان کی سربلندی کیلئے میں اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا۔ ججوں کی بحالی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اس کیلئے مسلم لیگ (ن) نے وفاق میں 15وزارتوں کی قربانی دی ہے ۔ ہمیں اقتدار سے زیادہ پاکستان عزیز ہے اور میں نے آصف علی زرداری سے کہہ دیا ہے کہ اگر ججوں کو بحال نہ کیا گیا تو میں خود وکلاء کی بس میں بیٹھ کر اسلام آباد آؤں گا۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ میں اس اجتماع میں جو جذبہ دیکھ رہا ہوں اس سے پہلے میں نے ایوان اقبال، الحمراء آرٹ کونسل یا موچی دروازہ کے جلسہ سمیت کہیں یہ جذبہ نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ آج جو شخص ایوان صدر میں بیٹھا ہے اگر وہ قوم کا یہ جذبہ دیکھ لے تو وہ خود ہی بھاگ جائے گا۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ میں پاکستان کی تقدیر بدلتے دیکھ رہا ہوں۔ مجھے جب بھی کسی امتحان کا سامنا کرنا پڑا تو میں نے ہمیشہ یہ شعر یاد رکھا
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
قوم اپنا ایمان مضبوط رکھے امریکہ ہماری مدد کو نہیں آئے گا ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے اور ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے خود فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے کہا تھا کہ جب قوم میرے خلاف فیصلہ دے دیگی تو میں خود ایوان صدر سے چلا جاؤں گا لیکن یہ جھوٹا شخص ہے۔ 18فروری کو جب قوم نے اپنا فیصلہ صادر کیا تو مشرف اور اس کے حواریوں نے اسے تسلیم نہیں کیا۔ اس سے قبل اس نے کہا کہ وہ 31دسمبر 2004ء کو وردی اتار دے گا وہ اس وعدہ سے بھی مکر گیا۔ آصف علی زرداری نے ابھی تک اسے نکالا نہیں ہے ان کی جگہ میں ہوتا تو 19فروری کو مشرف ایوان صدر سے نکال باہر کرتا۔ انہوں نے کہاکہ آج پاکستان کے بچے بچے میں ہر گلی کوچے اور دیہات میں جو میں جذبہ دیکھ رہا ہوں اس سے پاکستان کی تقدیر بدلتی نظر آرہی ہے۔ میں قوم کے ساتھ مل کر انقلاب لاؤں گا اور ہم مل کر مہنگائی کے طوفان کا مقابلہ کریں گے۔ ڈکٹیٹر اور اس کے ایجنٹوں کو پاکستان سے نجات دلائیں گے اور بے روزگاری کا خاتمہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف ابھی تک اپنے مکروہ کھیل اور عزائم میں مصروف ہیں۔ 25نومبر کو جب میں پاکستان واپس آیا تو کاغذات نامزدگی داخل کرانے کا آخری دن تھا۔ میں نے اور شہبازشریف نے کاغذات جمع کرائے تو بدنیتی کی بنیاد پر مسترد کردیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دوران عوام نے اپنی جان پر کھیل کر جلسوں میں شرکت کی۔ اس جدوجہد میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں پھر میں نے پاکستان بھر میں قریہ قریہ گھوم کر اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ جب مشرف نے 12اکتوبر 1999ء کو مجھے گرفتار کیا اس سے پہلے پاکستانیوں نے کبھی خودکش حملوں کا نام تک نہ سنا تھا ملک میں امن وسکون تھا کہیں مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان نہیں تھا۔ ملک کی عزت تھی۔ 28مئی 1998ء کے دھماکوں کے بعد بھارتی وزیراعظم واجپائی خود چل کر پاکستان آئے اور تسلیم کیا اور کہا کہ پاکستان کو کسی مہر کی ضرورت نہیں اس کی اپنی مہر ہے لیکن گذشتہ ساڑھے آٹھ سال کے دوران قوم نے دیکھا کہ مشرف نے کراچی سے خیبر تک خون ندیوں میں بہایا ، ملک میں خودکش حملے ہونے لگے، خارجی وداخلہ پالیسی غیر ملکی ڈکٹیشن پر بنائی جانے لگی۔ ڈکٹیٹر نے پاکستان کا سر جھکادیا جو میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری وسالمیت کیلئے بہت قربانیاں دی گئی ہیں جس کیلئے میں اپنی جان بھی قربان کردوں گا۔ آج ملک میں 18فروری سے بھی بڑا فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں انقلاب لانے اور خوشحال بنانے کیلئے نئی نسل کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جس کیلئے پاکستان بھر کے نوجوانوں ، بچوں، بچیوں ‘ خواتین کو نوازشریف کا ساتھ دینا ہوگا۔اس موقع پر انہوں نے ایٹمی پروگرام کے خالق ڈاکٹر قدیر خان، ڈاکٹر ثمر مبارک ، دیگر انجنیئروں اور قوم کو یوم تکبیر پر مبارکباد پیش کی۔
No comments:
Post a Comment