International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, May 28, 2008

حکمران اتحاد کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان آئینی پیکج پر ڈیڈ لاک برقرار


ججوں کی بحالی کو کسی آئینی پیکج سے منسلک نہ کیاجائے اور نہ ہی کسی ایسے آئینی پیکج کی حمایت کی جائے گی۔ مسلم لیگ (ن)میاں برادران کو ضمنی انتخابات سے باہر رکھنے کی سازشوں کی مذمت کرتے ہیں ، حکمران اتحادقائم رہے گا،زرداری میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات ایک بارپھر بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ ۔ ۔ ذرائع

اسلام آباد ۔ حکمران اتحاد کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان آئینی پیکج کے حوالے سے ہونے والی بات چیت میں ڈیڈ لاک اُسی طرح برقرار ہے اور (ن) لیگ نے واضح کر دیا ہے کہ ججوں کی بحالی کو کسی آئینی پیکج سے منسلک نہ کیاجائے اور نہ ہی کسی ایسے آئینی پیکج کی حمایت کی جائے گی جس سے دو نومبر کی پوزیشن پر ججوں کی بحالی کے ایشو کو نقصان پہنچے ۔تاہم دونوں بڑی جماعتوں نے ایوان صدر کو پیغام دیا ہے کہ حکمران اتحاد متحد ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان منگل کو اسلام آباد میں پنجاب ہاؤس میں ہونے والی ملاقات ایک بارپھر بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ سے زائد وقت تک جاری رہی۔ ملاقات میں (ن ) لیگ کی طرف سے میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، اسحاق ڈار ، چوہدری نثار علی خان ، جبکہ پیپلزپارٹی کی طرف سے آصف علی زرداری ، آفتاب شعبان میرانی ، فرزانہ راجہ اور نیئر حسین بخاری شریک تھے اس ملاقات میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف اپنے دیرینہ موقف پر قائم رہے کہ دو نومبر کے ججوں کی بحالی کو آئینی پیکج کے ساتھ منسلک نہ کیا جائے اور تمام معزول ججوں کو اعلان مری کے مطابق ہی بحال کیا جائے جبکہ آصف علی زرداری نے میاں نواز شریف کو آئینی پیچیدگیوں کے بارے میں آگاہ کیاگیا ۔ میاں نواز شریف نے آصف علی زرداری سے کہاکہ صدر مشرف کا فوری طور پر مواخذہ کیا جائے اور سازشوں کے گڑھ ایوان صدر کو جلد از جلد خالی کروایا جائے اس پر آصف علی زرداری نے کہاکہ حالات ایسے پیدا کر دئیے جائیں کہ صدر مشرف خود ہی مستعفی ہونے پر مجبور ہو جائیں تاہم آصف علی زرداری نے صدر مشرف کے مواخذے کے بارے میں کوئی نفی میں جواب نہیں دیا ۔ ذرائع کے مطابق تاہم دونوں جماعتوں نے مختلف ایشوز پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔یہ ملاقات ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی جس میں حکمران اتحاد کے استحکام سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ ملاقات میں مذاکرات کے علاوہ ممکنہ آئینی پیکج کے حوالے سے پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس کا اجلاس بلانے کے حوالے سے مشاورت کی گئی ۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے میاں نواز شریف او رمیاں شہباز شریف کو انتخابات سے باہر رکھنے کی سازشوں کی ایک دفعہ پھر مذمت کی اور کہاکہ حکمران اتحاد کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے اتحادی جماعت مسلم لیگ (ن) کو یقین دہانی کرائی کہ تمام امور اتفاق رائے سے حل کر لئے جائیںگے ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں ججوں کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا کہ آئینی پیکج پہلے آئے گا یا قرار داد پہلے آئے گی اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات بدستور قائم ہیں تاہم آصف علی زرداری کی طرف سے آئینی پیکج پہلے اسمبلی میں لانے پر زوردیاگیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) قرار داد پہلے اسمبلی میں لانے کے حق میں ہے اور اس بات پر زور دے رہی ہے کہ آئینی پیکج بعد میں اسمبلی میں پیش کیا جائے ۔

No comments: