ََ گذشتہ روز قومی اسمبلی کی گےلری مےں بےٹھے تھے کہ اےک دوست نے کان مےں آ کر کہا کہ قائد خزب اختلاف جناب پروےز الٰہی اپنے چےمبر مےں پرےس کانفرنس کر رہے ہےں۔خےر وہ ہمارے راہنما ہےں کےا ہوا جو آج اپوزےشن مےں ہےں کل حکومت مےں تھے پھر بھی آ سکتے ہےں۔انکے ساتھ رےاض پےرزادہ‘ماروی مےمن اور بہادر خان بھی موجود تھے۔ادھر تو 40کے قرےب صحافی حضرات موجود تھے اور ابھی سوالات کا سلسلہ شروع نہےں ہوا تھاکہ چوہدری پروےز الٰہی نے کہا کہ آپ لوگ تو آ گئے لےکن کےمرہ مےن کدھر ہےں ےہ تو صرف PTVکا کےمرہ ہے۔ انہےں اےک صحافی نے ےاد دلاےا کہ آپ کی حکومت نے قومی اسمبلی مےں کےمرے لانے سے منع کےا ہوا تھا خےر سےاست دانوں کی ےاداشت بہت کمزور ہوتی ہے انکا قصور نہےں۔ اسکے بعد انہوں نے پرےس کو برےف کرنا شروع کےا انہوں نے اعلان کےا کہ قومی اسمبلی مےں تےن ڈپٹی اپوزےشن لےڈر نامزد کر رہے ہےں ۔انجےنئر امےر مقام(سرحد)فہد غوث بخش(سندھ)جام محمد ےوسف(بلوچستان) سے لےا جا رہا ہے جس کی وجہ انہوں نے ےہ کہی کہ اکثر و بےشتر وہ اسمبلی مےں موجود نہےں ہوتے تو انکی جگہ کوئی تو سنبھالے گا۔ ےعنی سےٹ خالی نہےں چھوڑنی۔انہےں ےاد دلاےا گےا کہ اےم کےو اےم کے اےک لےڈر پہلے ہی سندھ سے قومی اسمبلی مےں اپنے آپ کو اپوزےشن لےڈر کہلوا رہے ہےں مےری مراد حےدر عباس رضوی سے ہے۔اسکے جواب مےں چوہدری پروےز الٰہی نے کہا کہ اسکو چھوڑو کوئی اور بات کرو۔اسکے بعد جناب پروےز الٰہی نے کہا کہ موجودہ حکومت غےر ملکی آڈےٹر سے آڈٹ کروانے کےلئے پروگرام بنا رہی ہے ےعنی ضلعی حکومتوں کا احتساب باہر سے آئے ہوئے CAحضرات کرےں گے جو ہمےں قبول نہےں ہے۔کےونکہ پہلے ہی ہم نے ضلعی حکومتوں کے آڈٹ کرکے انہےں پاک صاف قرار دے چکے ہےں اور انکے احتساب کےلئے ادارے بھی موجود ہےں اس سے ملکی حالات خراب ہونگے موجودہ ضلعی حکومتوں کو 2009تک وےسے ہی قانونی تحفظ حاصل ہے انہےں کوئی نہےں چھےڑ سکتا موجودہ حکومت کو عقل کے ناخن لےنے چاہئے نہ کہ احتساب کروانا چاہئے۔ہم اس کو عدالت مےں چےلنج کرےں گے وکلاءکی کمےٹی بنا دی ہے۔موجودہ حکومت نے ہمارے قائم کےے ہوئے ادارے ختم کرنے شروع کر دئےے ہےں جن مےں پڑھے لکھے پنجاب کا ٹرےفک وارڈن ادارہ بھی ہے جس مےں ہزاروں کی تعداد مےں سفارشی BAحضرات کو بھرتی کےا گےا تھا۔اور لاہور مےں شروع ہوا تھا جو بعد مےں ملتان ‘گوجرانوالہ‘بہاولپور اور فےصل آباد مےں بھی شروع کےا جانا تھا جسکی تےاری پورے زور و شور سے جاری تھی کہ سندھ کے زردارےوں اور پنجاب کے زردارےوں نے تہس نہس کر دےا اب واڈن بھی جار ہے ہےں خدا خےر کرے۔پنجاب مےں شروع ہونے والے 1122کے بارے مےں انہوں نے کہا کہ ےہ بھی حکومت بند کرنا چاہتی ہے ہم اسکو ختم نہےں ہونے دےںگے۔ اےک ہمارے دوست صحافی نے جناب پروےز الٰہی سے سوال کےا کہ جناب آپ پروےز مشرف کی چھتری سے کب نکل رہے ہےں تو انہوں نے اگنور کر دےا 2سے3مرتبہ ےہی سوال کرنے پر انہوں نے متعلقہ صحافی کو پوچھا کہ کس کے بندے ہو ےہ سوال کس نے پوچھا ہے۔ شوکت عزےز کے بارے مےں سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ چلے گئے ہےں ہر سوال جو اسکے بعد ہوا ےعنی اےک صاحب نے پوچھا کہ 3ڈپٹی اپوزےشن لےڈروں کا تقرر کس قانون کے تحت ہو رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ قانون نہےں ہم نے کہہ دےا ہے قانون بعد مےں بتائےں گے۔چوہدری پروےز الٰہی نے کہا کہ ہم نے چےف الےکشن کمشنر کو خط لکھا ہے کہ الےکشن شےڈول کے اعلان کے بعد جو تقررو تبادلے کےے گئے ہےں انکا نوٹس لےا جائے(کےونکہ ےہ ہمارا دورہ حکومت نہےں ہے)ہم نے غےر ملکی مبصرےن کو بھی کہا ہے کہ اب بھی آو¿ اور الےکشن مےں ہونے والی دھاندلی دےکھو اب کےوں نہےں آ رہے۔ راقم الحروف کے سوال کے جواب مےں کہ ملک مےں عوام کو آٹا نہےں مل رہا اور بہت برے حالات ہےں اس بارے مےں کچھ فرمائےں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو آٹا تک عوام کی رسائی ےقےنی بنانا چاہئے ےہ انکی ناکامی ہے کہ ملک مےں آٹا مےسر نہےں ہے۔اسکے بعد انہوں نے کہا کہ گےٹ پر چلتے ہےں کےمروں کے آگے سوال جواب کرےں گے۔حافظ صاحب آ جاو¿(حافظ طاہر خلےل کو کہا)صحافی حضرات مذاق اڑاتے اور ہنستے چلے گئے مےرا تعلق چونکہ چوہدری پروےز الٰہی کے شہر سے ہے مےں چوہدری صاحب کے پاس 10سے 15منٹ بےٹھا رہا اور خدا سے دعا کرتا رہا کہ کاش کوئی اپوزےشن لےڈر عوام کے مسائل کو سنجےدگی سے لے جب تک اسطرح کے حاکم اور اسی طرح کے اپوزےشن لےڈر آتے رہےں گے عوام کا خدا ہی حافظ ہے ےعنی کوئی سوال بھی کےا جائے تو کہتے ہےں کوئی اور سوال کرو ےا پھر ”چھڈو جی“ےا پھر” خےرمٹی پاو¿جی“ اگر مسائل کو حل نہےں کرنا ےا اس کو مسئلہ ہی نہےں سمجھنا ےا اس پر مٹی ہی ڈالنی ہے تو ہمارے اربوں روپے لگا کر اسمبلےوں اور سےنٹ مےں ان لوگوں کو بےٹھے کا کےا فائدہ پھر تو ہر محلہ کا ناظم ہی بہت ہے جو پانی ‘بجلی اور صحت و صفائی کا مسئلہ تو محلہ کے اندر ہی حل کر سکتا ہے۔مجھے اچھی طرح ےاد ہے کہ 25سال ہو چکے ہےں چوہدری برادران کو قومی اور صوبائی اسمبلےوں مےں آتے جاتے مجھے نہےں پتہ کہ انہوں نے اےک قومی اسمبلی ےا سےنٹ مےں آنے جانے والے صحافی سے زےادہ کام کےا ہو گجرات مےں اےک قصبہ جلالپورجٹاں ہے جہاں کی آبادی آج سے پچےس سال پہلے60000ہزار تھی اور پاور لومز جو اس شہر کی رےڑھ کی ہڈی ہے کاروباری لحاظ سے‘پاور لومز کی تعداد اس وقت اس شہر مےں تقرےباً8سے10ہزار ہو گی آج اس شہر کی آبادی130000سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔اور ہونا تو ےہ چاہےے تھا کہ آبادی کے ساتھ ساتھ کاروباری مواقع پےدا ہوتے اور 8ہزرا پاور لومز سے بڑھ کر 160000ہزار ہوتےں اور اسکے ساتھ بے روزگاری بھی کم ہوتی مگر الٹا حساب آج وہاں بمشکل 800سے 1000ہزار پاور لومز چل رہی ہےں کےونکہ بجلی ہی نہےں ہے کچھ اہل ثروت حضرات نے جنرےٹر کا بندوبست کر لےا ہے لےکن ہر آدمی ےہ نہےں کر سکتا اس لےے لوگ شہر جلالپورجٹاں سے ہجرت پر مجبور ہےں۔مےرا اس وقت بات کرنے کا مقصد ےہ ہے کہ 25سال سے جلالپورجٹاں سے چوہدری برادران کے سوا کوئی MNAےا MPAےا ضلعی ناظم منتخب نہےں ہوا اگر وہ چاہتے تو اپنے باپ ےعنی چوہدری ظہورالٰہی کے گجرات کو پےرس بنانا تو آسانی سے کر سکتے تھے کےونکہ 2ماہ اور 18دن چوہدری شجاعت حسےن بھی وزےراعظم پاکستان رہ چکے ہےں خےر ےہ بات تو ہوئی بے روز گاری کی اسکے علاوہ جو تھانہ کلچر ہے اس کی مثال ہی نہےں ملتی گجرات مےں موٹر سائےکل کا نمبر لگوانے کا کوئی رواج نہ ہے آپکو 8سال 6سال پرانا موٹر سائےکل بغےر نمبر کے مل جائے گا پوچھو تو کہتے ہےں کہ وجاہت فورس کا کارکن ہے(جسکی چوہدری وجاہت حسےن نے جےو کے پروگرام کےپٹےل ٹاک مےں تردےد بھی کی تھی ےعنی وجاہت فورس کا وجود نہےں ہے)۔ شام کے بعد آپ بائی پاس سے گذر نہےں سکتے جلالپور جٹاں شہر مےں اسلام گڑھ اور کےمپ روڈ ‘کھارےاں روڈ‘چوک دومےلا جو کےنٹ کے ساتھ واقع ہے قابل دےد نظارہ پےش کر رہا ہے حالانکہ وہاں کے ناظمےن چوہدری برادران کی تسبےح پڑھتے نہےں تھکتے(اللہ معاف کرے)اور استقبال اسطرح کرتے ہےں گوےا بل کلنٹن آ گےا ہو۔ ہمےں استقبال کرنے سے تکلےف نہےں مگر ان کو کام بھی بتاو¿ نہ کہ جن سڑکوں پرچوہدری صاحب آنے نے خود آنا ہوتا ہے انکی تو حالت سدھاردو۔اگر چوہدری برادران نے 25سالوں مےں وزےراعلیٰ ‘وزےراعظم‘MNA‘MPAاور12سال وزےر بلدےات رہ کر کچھ نہےں کےا تو PPPPوالوں سے بھی امےد نہ رکھےںےہ باتےں تو وےسے ہی لکھ دی ہےں کہ اپنے حلقہ کی عوام کی خدمت نہ کرنے والے پوری قوم کی کےا خدمت کرےں گے جو مےڈےا کے چند سوالات کا جواب نہےں دے سکتے انہوں نے عوام کا سامنا کےا کرنا ہے۔ بہت سے بزرگوں کا کہنا ہے کہ اےک ہو مگر نےک ہو مےری مراد اےک اپوزےشن لےڈر سے ہے جو حکومت کے غلط کاموں کو عوام تک لے کر جائے ان چار لےڈروںجےسااےک فضل الرحمان پہلے ہی کافی تھا چار کی کےا ضرورت پےش آ گئی۔خدمت کا آغاز اپنے حلقوں سے کرےں ورنہ 5ےا4نشستوں سے بہتر اےک ہی ہے جہاں آپ وقت دے سکےں اور عوام کے دکھ سکھ مےں شرےک ہوں۔
چو دھری شاھد نواز چیف ایڈیٹر کاسموس نیوز ایجنسی
چو دھری شاھد نواز چیف ایڈیٹر کاسموس نیوز ایجنسی
No comments:
Post a Comment