اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی کے بعد آئینی پیکج کی حمایت کرینگے،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ توڑنے والوں کے ہاتھ توڑ دیئے جائیں،عوام نے تبدیلی کیلئے مینڈیٹ دیا اب تاخیر نہیں ہونی چاہیے،صدر کی موجود گی جمہوریت کیلئے خطرناک ہے،انہوں نے مزید کہا کہ ایوان صدر کا مکین نہیں چاہتا کہ سیاستدان مل بیٹھیں اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو، انہوں نے کہا کہ میں سیاست سے فوج کے کردار کے خاتمے کا دعا گو ہوں،انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم میڈیا پر کوئی پابندی دیکھنا نہیں چاہتے، 30 اپریل کو 30دن پورے ہونے والے ہیں ججوں کی بحالی کے بعد آئینی پیکج کی حمایت کرینگے اس سے قبل قومی اسمبلی میں معزول ججوں کی بحالی کیلئے قرار دادکی منظوری کے ساتھ ساتھ ایگزیکٹو آرڈر جاری ہونا بھی ضروری ہے۔ معزول ججوں کی صرف بحالی کافی نہیں ہم انہیں عملی طور پر ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی نیت پر کوئی شک شبہ نہیں۔ ہمارے وزراء نے ملک کے وسیع تر مفاد میں صدر مشرف سے حلف لیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کو توڑنے کی کوششیں ہورہی ہیں آج ہمیں وعدہ کرنا ہے کہ آمریت کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ آزاد نہیں ہے تو سیاست دان، صحافی اور جمہوریت بھی آزاد نہیں ہوگی۔ یہ 70 اور 80 کی دہائی نہیں ہے اب وقت بدل گیاہے اور وقت کے ساتھ ساتھ آنے والی تبدیلی میں ہمیں بھی خود کو ڈھالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس نے بھی پاکستان کے ساتھ ذیادتی کی قانون اور آئین توڑا اسے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔ عوام نے عام انتخابات میں گزشتہ حکومت کی پالیسیوں اور آمریت کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے۔ عوام تبدیلی کے انتظار میں ہیں اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اعلان مری کے مطابق ہم نے ججوں کو بحال کرنا ہے اور 2 نومبر کی پوزیشن پر انہیں لانا ہے۔ اعلان مری میں ساری بات طے ہو چکی ہے۔ ہم نے 30 دن میں ایک قرار داد کے ذریعے جج بحال کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے اعلان مری پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری کو واضح طور پر بتا دیا کہ وہ حکومت بنائیں اپنی ذات کیلئے کسی قسم کے کوئی مطالبات نہیں کیے لیکن صدر مشرف کے حوالے سے ہمارے تحفظات تھے اس کے باوجود ملک اور قوم کے وسیع تر مفاد میں ہمارے وزراء نے ان سے حلف لیا۔ اعلان مری کے تحت 30 اپریل تک ججوں کو ہم نے بحال کرنا ہے اور توقع ہے کہ اس سے پہلے پہلے اس سلسلے میں قرار داد آجائے گی لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ صرف قرار دادہی کافی نہیں ججوں کی بحالی کیلئے اسی وقت ایگزیکٹو آرڈر کا اجراء ہونا چاہیے اور ججوں کواپنی ذمہ داریاں سنبھال لینی چاہیں۔ اٹھاون ٹو بی کے استعمال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اٹھاون ٹو بی کا استعمال کیوں ہوگا ہم جج بحال کر رہے ہیں جنہیں گھروں میں نظر بند کر دیا گیا تھا انہیں نکال تونہیں رہے جو اسمبلی ملک اور عوام کے مستقبل کو روشن کرنے کیلئے کام کر رہی ہے اسے توڑنے کا کیا جواز ہو گا۔ ہمیں امید ہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اعلان مری پر عمل کریں گے اور عوام کی توقعات پر پورے اتریں گے اور دعا کرتے ہیں کہ اتحادی حکومت قائم رہے ماضی کی دو متحارب جماعتیں جو اس وقت ایک دوسرے سے تعاون کر رہی ہیں کامیابی سے اپنی منزل تک پہنچیں، فوج اپنا کام کرے اور سیاست میں آنے سے گریز کرے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جن ججوں نے 2 نومبر کو حلف لینے سے انکار کیا تھا ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانی چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے وہی اختیارات ہونے چاہیں جو پارلیمانی جمہوریت میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیاں مجھے مصروفیات محدود رکھنے کو کہہ رہی ہیں۔ لیکن ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں اور آمریت کے ایجنٹ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں نے ملک میں میڈیا کی آزادی اور بحالی جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں ان کی جدوجہد پر انہیں سلام پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا آرڈیننس کا مکمل خاتمہ ہونا چاہئے ہم میڈیا پر پابندیوں کے حق میں نہیں ہیں جو بھی آئین قانون اور جمہوریت کے خلاف قدم اٹھائے اس پر ضرورتنقید ہونی چاہئے۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں شرکت کرنے والے مسلم لیگی وزیروں کو علم نہیں تھا کہ صدر مشرف بھی وہاں آ رہے ہیں، اگر علم ہوتا تو وہ نہ جاتے تاہم انہوں نے کھانا مشرف کے مخالف سمت منہ کرکے کھایا، ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ ایوان صدر سے سازش ہورہی ہے اور سازشی لوگ بھی وہیں بیٹھے ہوئے ہیں شریف الدین پیر زادہ اورملک قیوم کتنے بڑے سازشی انسان ہیں پرویز مشرف نے خود سازش کر کے اس ملک میں قبضہ جمایا ہوا ہے اور ان کے اردگرد سازشی ٹولہ بیٹھا ہواہے جو پاکستان کو تباہی کی طرف لے جانا چاہتا ہے اور مشرف ان کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ ضمنی انتخاب کے حوالے سے سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ میں عوام سے پوچھ کر فیصلہ کرونگا ۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو توڑنا اور آئین کی دھجیاں بکھیرنا ملک اور قوم کے ساتھ بغاوت ہے جوکہ ایسا جرم ہے جس کی سزا موت سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ توڑنے والوں کے ہاتھ توڑ دینے چاہئیں‘ ہم تو آئین اور دستور کے مطابق کام کرنا چاہتے ہیں‘ لہٰذا ہم آئینی کام کرنے سے کیوں گھبرائیں‘ اگر ہم ہی ڈرگئے تو قوم آگے کیسے بڑھے گی۔ ایک سوال کے جواب میں میاں نواز شریف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو آٹا ملے‘ بچے اسکول جائیں اور لوگوں کو انصاف ملے مگر جب انصاف دینے والے کرسیوں پر نہیں بیٹھیں گے تو انصاف کیسے ملے گا؟ یہ ساری چیزیں ادھوری رہ جائیں گی۔ ابھی پندرہ دن ہوئے ہیں کہ پنجاب حکومت بنی ہے مسائل پر قابو پانا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم آئینی پیکیج لانا چاہتے ہیں لیکن ہم نے کہا ہے کہ پہلے ججز کو قرارداد کے ذریعے بحال کرلیں اس کے بعد میثاق جمہوریت کے مطابق کام کریں گے اور آئینی پیکیج کی بھی حمایت کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کا عمل ہم ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں کہ مذاکرات ہورہے ہیں۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, April 27, 2008
ججوں کی بحالی کے بعد آئینی پیکیج کی حمایت کر یں گے ،پارلیمنٹ توڑنے والوں کے ہاتھ توڑدیئے جائیں ،نواز شر یف
اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی کے بعد آئینی پیکج کی حمایت کرینگے،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ توڑنے والوں کے ہاتھ توڑ دیئے جائیں،عوام نے تبدیلی کیلئے مینڈیٹ دیا اب تاخیر نہیں ہونی چاہیے،صدر کی موجود گی جمہوریت کیلئے خطرناک ہے،انہوں نے مزید کہا کہ ایوان صدر کا مکین نہیں چاہتا کہ سیاستدان مل بیٹھیں اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو، انہوں نے کہا کہ میں سیاست سے فوج کے کردار کے خاتمے کا دعا گو ہوں،انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم میڈیا پر کوئی پابندی دیکھنا نہیں چاہتے، 30 اپریل کو 30دن پورے ہونے والے ہیں ججوں کی بحالی کے بعد آئینی پیکج کی حمایت کرینگے اس سے قبل قومی اسمبلی میں معزول ججوں کی بحالی کیلئے قرار دادکی منظوری کے ساتھ ساتھ ایگزیکٹو آرڈر جاری ہونا بھی ضروری ہے۔ معزول ججوں کی صرف بحالی کافی نہیں ہم انہیں عملی طور پر ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی نیت پر کوئی شک شبہ نہیں۔ ہمارے وزراء نے ملک کے وسیع تر مفاد میں صدر مشرف سے حلف لیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کو توڑنے کی کوششیں ہورہی ہیں آج ہمیں وعدہ کرنا ہے کہ آمریت کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ آزاد نہیں ہے تو سیاست دان، صحافی اور جمہوریت بھی آزاد نہیں ہوگی۔ یہ 70 اور 80 کی دہائی نہیں ہے اب وقت بدل گیاہے اور وقت کے ساتھ ساتھ آنے والی تبدیلی میں ہمیں بھی خود کو ڈھالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس نے بھی پاکستان کے ساتھ ذیادتی کی قانون اور آئین توڑا اسے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔ عوام نے عام انتخابات میں گزشتہ حکومت کی پالیسیوں اور آمریت کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے۔ عوام تبدیلی کے انتظار میں ہیں اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اعلان مری کے مطابق ہم نے ججوں کو بحال کرنا ہے اور 2 نومبر کی پوزیشن پر انہیں لانا ہے۔ اعلان مری میں ساری بات طے ہو چکی ہے۔ ہم نے 30 دن میں ایک قرار داد کے ذریعے جج بحال کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے اعلان مری پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری کو واضح طور پر بتا دیا کہ وہ حکومت بنائیں اپنی ذات کیلئے کسی قسم کے کوئی مطالبات نہیں کیے لیکن صدر مشرف کے حوالے سے ہمارے تحفظات تھے اس کے باوجود ملک اور قوم کے وسیع تر مفاد میں ہمارے وزراء نے ان سے حلف لیا۔ اعلان مری کے تحت 30 اپریل تک ججوں کو ہم نے بحال کرنا ہے اور توقع ہے کہ اس سے پہلے پہلے اس سلسلے میں قرار داد آجائے گی لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ صرف قرار دادہی کافی نہیں ججوں کی بحالی کیلئے اسی وقت ایگزیکٹو آرڈر کا اجراء ہونا چاہیے اور ججوں کواپنی ذمہ داریاں سنبھال لینی چاہیں۔ اٹھاون ٹو بی کے استعمال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اٹھاون ٹو بی کا استعمال کیوں ہوگا ہم جج بحال کر رہے ہیں جنہیں گھروں میں نظر بند کر دیا گیا تھا انہیں نکال تونہیں رہے جو اسمبلی ملک اور عوام کے مستقبل کو روشن کرنے کیلئے کام کر رہی ہے اسے توڑنے کا کیا جواز ہو گا۔ ہمیں امید ہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اعلان مری پر عمل کریں گے اور عوام کی توقعات پر پورے اتریں گے اور دعا کرتے ہیں کہ اتحادی حکومت قائم رہے ماضی کی دو متحارب جماعتیں جو اس وقت ایک دوسرے سے تعاون کر رہی ہیں کامیابی سے اپنی منزل تک پہنچیں، فوج اپنا کام کرے اور سیاست میں آنے سے گریز کرے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جن ججوں نے 2 نومبر کو حلف لینے سے انکار کیا تھا ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانی چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے وہی اختیارات ہونے چاہیں جو پارلیمانی جمہوریت میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیاں مجھے مصروفیات محدود رکھنے کو کہہ رہی ہیں۔ لیکن ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں اور آمریت کے ایجنٹ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں نے ملک میں میڈیا کی آزادی اور بحالی جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں ان کی جدوجہد پر انہیں سلام پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا آرڈیننس کا مکمل خاتمہ ہونا چاہئے ہم میڈیا پر پابندیوں کے حق میں نہیں ہیں جو بھی آئین قانون اور جمہوریت کے خلاف قدم اٹھائے اس پر ضرورتنقید ہونی چاہئے۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں شرکت کرنے والے مسلم لیگی وزیروں کو علم نہیں تھا کہ صدر مشرف بھی وہاں آ رہے ہیں، اگر علم ہوتا تو وہ نہ جاتے تاہم انہوں نے کھانا مشرف کے مخالف سمت منہ کرکے کھایا، ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ ایوان صدر سے سازش ہورہی ہے اور سازشی لوگ بھی وہیں بیٹھے ہوئے ہیں شریف الدین پیر زادہ اورملک قیوم کتنے بڑے سازشی انسان ہیں پرویز مشرف نے خود سازش کر کے اس ملک میں قبضہ جمایا ہوا ہے اور ان کے اردگرد سازشی ٹولہ بیٹھا ہواہے جو پاکستان کو تباہی کی طرف لے جانا چاہتا ہے اور مشرف ان کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ ضمنی انتخاب کے حوالے سے سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ میں عوام سے پوچھ کر فیصلہ کرونگا ۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو توڑنا اور آئین کی دھجیاں بکھیرنا ملک اور قوم کے ساتھ بغاوت ہے جوکہ ایسا جرم ہے جس کی سزا موت سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ توڑنے والوں کے ہاتھ توڑ دینے چاہئیں‘ ہم تو آئین اور دستور کے مطابق کام کرنا چاہتے ہیں‘ لہٰذا ہم آئینی کام کرنے سے کیوں گھبرائیں‘ اگر ہم ہی ڈرگئے تو قوم آگے کیسے بڑھے گی۔ ایک سوال کے جواب میں میاں نواز شریف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو آٹا ملے‘ بچے اسکول جائیں اور لوگوں کو انصاف ملے مگر جب انصاف دینے والے کرسیوں پر نہیں بیٹھیں گے تو انصاف کیسے ملے گا؟ یہ ساری چیزیں ادھوری رہ جائیں گی۔ ابھی پندرہ دن ہوئے ہیں کہ پنجاب حکومت بنی ہے مسائل پر قابو پانا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم آئینی پیکیج لانا چاہتے ہیں لیکن ہم نے کہا ہے کہ پہلے ججز کو قرارداد کے ذریعے بحال کرلیں اس کے بعد میثاق جمہوریت کے مطابق کام کریں گے اور آئینی پیکیج کی بھی حمایت کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کا عمل ہم ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں کہ مذاکرات ہورہے ہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment