International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, April 27, 2008
وکلاء برادری نے٣٠ اپریل تک معزول ججز بحال نہ ہونے کی صورت میں احتجاجی تحریک اور لانگ مارچ کیلئے بار کونسلوں ‘ سول سوسائٹی اور سیاسی راہنماؤں سے رابطوں
اسلام آباد ۔ اعلان مری کے مطابق 30 اپریل تک اعلٰی عدلیہ کے معزول ججز بحال نہ ہونے کے خدشے کے پیش نظر وکلاء برادری نے مجوزہ احتجاجی تحریک اور لانگ مارچ کے لیے ملک بھر کی بار کونسلوں ‘ سول سوسائٹی ‘ طلباء تنظیموں ‘ این جی اوز اور اے پی ڈی ایم سمیت دیگر سیاسی قائدین سے رابطوں کا آغاز کردیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق وکلاء تحریک کے رہنماؤں نے قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں معزول ججز کی بحالی کی قرارداد پیش نہ کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے تاہم چونکہ ابھی اعلان مری کے مطابق ڈیڈ لائن کے خاتمے میں محض تین دن باقی رہ گئے ہیں اس لیے وہ کھل کر اس کا اظہار نہیں کر رہے اور بعض وکلاء قائدین نے رائے دی ہے کہ جب تک ڈیڈ لائن پوری نہیں ہو جاتی اس وقت تک احتجاجی تحریک یا لانگ مارچ کے بیانات سے گریز کیا جائے ۔ وکلاء تحریک کے ایک اہم رہنما اور لاہور ہائی کورٹ بار راولپنڈی کے صدر سردار عصمت اللہ نے بتایا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے 9 مارچ کو 16 کروڑ عوام کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ وہ وفاقی حکومت کے قیام کے 30 دن کے اندر معزول جج صاحبان کو بحال کرائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیڈ لائن وکلاء نے نہیں بلکہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے دی تھی اور اب جبکہ اس ڈیڈ لائن میں محض تین دن باقی رہ گئے ہیں معزول ججز کی بحالی کا مسئلہ کمیٹیوں میں ہی اٹکا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب معزول ججز کو بحال کرانا ہی ہے تو اس کو کسی دوسری چیز سے منسلک کیوں کیا جا رہا ہے اور قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں قرار داد کیوں نہیںپیش کی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ اعلان مری میں واضح ہے کہ معزول ججز کو وفاقی حکومت کے قیام کے تیس دن کے اندر اندر 2 نومبر والی صورت حال پر بحال کیا جائے گا جبکہ پیپلزپارٹی کے بعض ا ہم راہنما تیس دن کی گنتی کو صوبائی حکومتوں کے قیام سے مشروط کرکے معاملے کو طول دینا چاہتے ہیں جو کہ آرمی ہاؤس میں برجمان پرویز مشرف کی سازش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اعلان مری کا دوسرا نکتہ 2 نومبر والی صورت حال ہے اور اس صورت حال کے مطابق ججز کی ریٹائرمنٹ کا تعین پہلے سے واضح ہے ۔ اب اس میں کسی قسم کی تبدیلی اعلان مری کی روح کے برعکس ہو گی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ وکلاء عدلیہ میں اصلاحات کے لیے کسی آئینی پیکج کے خلاف نہیں لیکن وکلاء کا موقف ہے کہ پہلے معزول ججز کو بحال کرکے پھر اعلٰی عدلیہ کی مشاورت سے آئینی پیکج تیار کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف معزول ججز کی بحالی میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں اور اگر 30 اپریل تک جج صاحبان بحال نہ ہوئے تو ان کی احتجاجی تحریک اور لانگ مارچ کا محور آرمی ہاؤس ہو گا۔ جس میں صدر پرویز مشرف برجمان ہیں انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی حکومت کے خلاف تحریک نہیں چلائیں گے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس ساری سازش کامرکز ایوان صدر ہے جس نے گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے عدلیہ سے ٹکراؤ کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے جبکہ عوا م مہنگائی ‘ بے روزگاری اوراشیاء ضروریہ کی قلت اوردیگر مشکلات کی چکی میں پس رہے ہیں ۔ وکیل رہنما نے بتایا کہ وکلاء تحریک کے رہنماؤں نے معزول ججز کی بحالی کے وعدے پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں ممکنہ احتجاجی تحریک اور لانگ مارچ کے حوالے سے مشاورت کا آغاز کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ملک بھر کی بار کونسلوں کے قائدین ‘ سول سوسائٹی ‘ طلباء تنظیموں اور اے پی ڈی ایم سمیت دیگر سیاسی قائدین سے رابطوں کا آغاز کردیا گیا ہے اور تیس دن کی ڈیڈ لائن مکمل ہوتے ہی لائحہ عمل کا اعلان کردیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم تحریک کے لیے ہر وقت تیار ہیں ججز کی بحالی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان بارکونسل نے 3 مئی کو اپنا اجلاس بلایا ہے جبکہ ہم نے ان سے اپیل کی ہے کہ اجلاس اگلے دو تین دن میں بلا لیا جائے ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ معزول ججز 30 اپریل تک بحال ہو جائیں گے لیکن بحال نہ ہونے کی صورت میں وہ تحریک کے لیے تیار بیٹھے ہیں ا ور صرف کال دینے کی د یر ہے انہوں نے کہا کہ جس مقصد کے لیے تحریک شروع کی گئی تھی ان مقصد کے حصول تک تحریک جاری ر ہے گی اور کسی قربانی سے دریع نہیں کیا جائے گا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment