اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے اپنے کسی ذاتی کام کی وجہ سے کچھ دنوں کے لئے دبئی سے اپنی واپسی موخر کر دی ہے اور وفاقی وزیر قانونی سے تازہ ترین صورتحال پر مشورہ کرنے کے لئے دبئی بلا لیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے اہم رہنما فرحت اللہ بابر کے مطابق زرداری نے ہفتے یا اتوار کو واپس آنا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی میں ان قیام کسی ذاتی مسئلے کی وجہ سے طویل ہو گیا ہے۔ توقع ہے کہ زرداری اب 30اپریل کو واپس آئیں گے اور اعلیٰ عدلیہ کو بحال کرنا کا ا علان کر دیں گے جس عدلیہ کو صدر مشرف نے 3نومبر کو پی سی اور ایمرجنسی کے تحت معزول کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک ججز کی بحالی کی 6رکنی کمیٹی میں بات چیت کسی مسئلے کے پیدا ہونے کی صورت میں پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ڈاکٹر بابر اعوان سے مشورہ کرنے کا کہا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر بابر اعوان اور فاروق ایچ نائیک کے درمیان اس معاملے پر شدید اختلافات ہو گئے تھے۔ نائیک کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی سروس کا دورانیہ 5 سال مقرر کر دینا چاہیے جبکہ بابر اعوان بات چیت کے دوران اصرار کرتے رہے کہ یہ دورانیہ 3سال مقرر کیا جائے گا اگر پیپلزپارٹی یہ دورانیہ 5سال مقرر کرنے کی کوشش کی تو جسٹس افتخار چودھری 2010ء تک اپنی ملازمت جاری رکھیں گے لیکن اگر یہ تین سال کر دیا جاتا ہے تو جسٹس افتخار چودھری کو بحال کے فوراً بعد اپنا عہدہ چھوڑنا پڑے گا۔ حقیقتاً چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے 2013ء میں ریٹائر ہونا ہے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین کئی بار دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ کام کرنا چاہتے ہیں اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں لیکن چیف جسٹس کی مدت ملازمت کو کم کرنے سے کئی نگاہیں اٹھتی ہیں۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, April 27, 2008
زرداری کی وطن واپسی موٴخر، وزیر قانون کو دبئی بلا لیا
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے اپنے کسی ذاتی کام کی وجہ سے کچھ دنوں کے لئے دبئی سے اپنی واپسی موخر کر دی ہے اور وفاقی وزیر قانونی سے تازہ ترین صورتحال پر مشورہ کرنے کے لئے دبئی بلا لیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے اہم رہنما فرحت اللہ بابر کے مطابق زرداری نے ہفتے یا اتوار کو واپس آنا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی میں ان قیام کسی ذاتی مسئلے کی وجہ سے طویل ہو گیا ہے۔ توقع ہے کہ زرداری اب 30اپریل کو واپس آئیں گے اور اعلیٰ عدلیہ کو بحال کرنا کا ا علان کر دیں گے جس عدلیہ کو صدر مشرف نے 3نومبر کو پی سی اور ایمرجنسی کے تحت معزول کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک ججز کی بحالی کی 6رکنی کمیٹی میں بات چیت کسی مسئلے کے پیدا ہونے کی صورت میں پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ڈاکٹر بابر اعوان سے مشورہ کرنے کا کہا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر بابر اعوان اور فاروق ایچ نائیک کے درمیان اس معاملے پر شدید اختلافات ہو گئے تھے۔ نائیک کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی سروس کا دورانیہ 5 سال مقرر کر دینا چاہیے جبکہ بابر اعوان بات چیت کے دوران اصرار کرتے رہے کہ یہ دورانیہ 3سال مقرر کیا جائے گا اگر پیپلزپارٹی یہ دورانیہ 5سال مقرر کرنے کی کوشش کی تو جسٹس افتخار چودھری 2010ء تک اپنی ملازمت جاری رکھیں گے لیکن اگر یہ تین سال کر دیا جاتا ہے تو جسٹس افتخار چودھری کو بحال کے فوراً بعد اپنا عہدہ چھوڑنا پڑے گا۔ حقیقتاً چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے 2013ء میں ریٹائر ہونا ہے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین کئی بار دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ کام کرنا چاہتے ہیں اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں لیکن چیف جسٹس کی مدت ملازمت کو کم کرنے سے کئی نگاہیں اٹھتی ہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment