8تا14اپرےل کے 4کالموں مےں بحث کی تھی کہ القاعدہ کہاں ہے؟ کہےں ہے تو شاتمےن رسول کےوں اب تک زندہ ہےں؟۔ ان گستاخےوں کے مقاصد کےا ہو سکتے ہےں؟القاعدہ کا ہوا کس طرح کھڑا کےاگےا؟ تو ہےن آمےز خاکوں اور فلم کے مسئلے پر اب تک القاعدہ کا کوئی کردار سامنے نہےں آےا اور اگر کسی نے جرا¿ت کی گستاخوں کو چےلنج کےا تو وہ صرف پاکستانی ہےں۔حکمران نہےں عام پاکستانی۔ اس کا ہر گز ےہ مطلب نہےں کہ ناموس رسالت کے مسئلے پر خدا نخواستہ ہم پاکستانےوں سمےت باقی مسلمانوں کو کچھ نہےں کرنا چاہےے اور القاعدہ ہی پر ےہ فرض عائد ہوتا ہے ۔بدبختوں نے پوری امت مسلمہ کی غےرت کو چےلنج کےا ہے لہٰذا اس کا جواب بھی ساری ملت اسلامےہ پر فرض بھی ہے اور قرض بھی۔ےہ ہم سب کی ذمہ داری ہے اور اپنی ذمہ داری انسان کو خود ہی پوری کرنا ہوتی ہے ۔ کوئی دوسرا آکر ہاتھ بٹاتا ہے نہ اس کی توقع ہی کر ناچاہےے۔ مگر اس کے باوجود کئی لوگ سوال کرتے ہےں کہ امت کا اجتماعی مسئلہ ہے تو سب اپنا کردار ادا کر ےں صرف پاکستانی ہی کےوں جانےں قربان کرےں اور دنےا بھر کی نظروں مےں شدت پسند قوم قرار پائےں ۔صرف ےہاں کےوں لوگ ڈنڈے سوٹے لے کر بدبختوں کو للکارنے سڑکوں پر نکل آئےں؟۔ان کی خدمت مےں عرض ہے کہ جس کو زےادہ تکلےف ہوتی ہے چےخ بھی اسی کی نکلتی ہے ۔ اور زےادہ تکلےف اسی کو ہوتی ہے جس کا تعلق زےادہ قرےبی ہوتا ہے ۔ ےہ فطری امر ہے حضور نبی اکرم کے ساتھ اہلےان پاکستان کا رشتہ ہی کچھ ہٹ کے ہے ۔ خصوصی نوعےت کا ہے ۔اس بات پر احباب سوال پر سوال کر سکتے ہےں کہ ےہ کےا بات ہوئی۔ حضورنبی کرےم تمام بنی نوع انسان کی طرف آخری پےغمبر بنا کر بھےجے گئے ۔ ان کے لئے ہر قوم برابر ہے اور ہر قوم کے لئے آنحضرت کے ساتھ عقےدت بھی مساوی ہے ان کے امتی بن کر تو سبھی اےک ہی صف مےں کھڑے ہو جاتے ہےں۔ پھر قبےلے اور قومےں تو رہتی نہےں۔ اےک امت اور ملت بن جاتی ہے۔ پھر پاکستانےوں کی تخصےص کےوں اور کےسے؟ توجہ دےجئے اور ملاحظہ فرمائےے۔ اس کا جواب14صدےاں قبل اللہ پاک کے آخری نبی خود دے چکے ہےں۔حضور نے فرماےا۔”مجھے ہندوستان کی طرف سے ٹھنڈی ہوا آتی ہے “غور کےجئے۔ اس اےک فقرہ مےں کتنی معرفتےں پوشےدہ ہےں ےہ بات حضور عالی مقام نے پوری دنےا مےں کسی اور خطے کے لئے نہےں کہی۔چُن کر ہندوستان کے متعلق کہی آج کا پاکستان اسی خطے کا اےک حصہ ہے جسے ماضی مےں ہند ےا ہندوستان کہتے تھے پھر اگر غازی علم دےن ناموس رسالت پر جان لے کر جان وار دےتا ہے پھر اگر والدےن کی امےدوں کا اکلوتا مرکز عامرچےمہ تن تنہا غےر ملک مےں بدبختوں کو چےلنج کر کے شہےد ہو جاتا ہے تو کےا عجب ہے ؟ اللہ کے پےارے حبےب کو ٹھنڈی ہوا ےہےں سے جانا ہے ۔غازی علم دےن اور عامر چےمہ شہےد کے علاوہ بھی نہ جانے کتنے شمع رسالت کے پروانے اس خطے مےں گزرے ہوں گے جن کے بارے مےں ہمےں علم ہی نہ ہو اےسے ہی اےک اور شہےد کے متعلق گوجرانوالہ سے معزز قاری ارشد مےر نے نشاندہی کی ہے کہ رسول اکرم کی ناموس پر مرمٹنے والے پاکستانےوں مےں عامر چےمہ شہےد اور غازی علم دےن شہےد کے علاوہ غازی اللہ دتہ شہےد بھی شامل ہےں۔ انہوں نے غازی علم دےن سے بھی پہلے 1926ءمےں کنجاہ ضلع گجرات مےں اےک سکھ تھا نےدار کو شان رسالت مےں گستاخی پر موت کے گھاٹ اتاراتھا اور خود سولی چڑھ گئے تھے۔ ان کا مزار کنجاہ کے محلہ غازی پورہ کی مسجد مےں ہے۔ ےہ محلہ انہی سے منسوب ہے۔ آپ کا عرس ہر سال19مارچ کو مناےا جاتا ہے ۔ ان کے متعلق تفصےلات کتاب” گجرات کی بات“ مےں موجود ہےں جو لالہ موسیٰ کے شاعر اسحاق آشقتہ اور لےاقت علی شفقت نے تحرےر کی ہے ۔ہم ارشد مےر صاحب کے انتہائی مشکور ہےں انشاءاللہ ہم کنجاہ سے غازی اللہ دتہ پر مفصل رپورٹ منگوا کر شائع کر ےں گے تاکہ ناموس رسالت کے ان نگہبانوں کے متعلق جہاں اےک طرف ہماری موجودہ نسل کو آگاہی حاصل ہو سکے وہےں سلمان رشدی، تسلےمہ نسرےن، ڈنمارک کے بدبخت اےڈےٹروں کارٹن جسٹCARSTEN JUSTE،فلےمنگ روزFLEMING ROSEکارٹونسٹ کرٹ وےسٹر گارڈKURT WESTER GAARD اور ہالےنڈ کے ملعون فلمسازگےرٹ ولڈرGEERT WILDER کووارننگ بھی مل سکے کہ اس قوم مےں اےسے لوگ ہو گزرے ہےں اور ابھی بھی کچھ لوگ باقی ہےں جو شمع نبوت کے پر وانے ہےں اور ناموس رسالت پر مرمٹ سکتے ہےں بلاشبہ ہمارے لئے ےہ بات باعث افتخار ہے کہ حضور نبی کرےم کی شان پر جان قربان کر نے والوں کی اکثرےت کا خمےر اس خطے سے اٹھا ہے جہاں ہم جےسے گناہ گار بھی بے مقصد زندگےاں بسر کر رہے ہےں۔ ےقےناً کچھ تو ہے اس خطے مےں جو خود ہمارے پےارے نبی حضرت محمد نے ےہ بھی ارشاد فرماےا تھا کہ ” ہند مےں اےک غزوہ ہوگا مگر مےں اس مےں شامل نہےں ہوںگا “ موجودہ پاکستان اسی ہندوستان کا اےک حصہ ہے جس کی طرف حضوراکرم نے اشارہ کےا علامہ اقبال نے بھی شاےد اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے متحدہ ہندوستان کا قومی ترانہ لکھاتھا، سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا اور آپ دےکھ لےجئے اللہ اور اس کے رسول کے لئے کتنے بڑے بڑے کام ےہاں ہوئے۔ رسول اکرم نے ےہ باتےں14سو سال پہلے کی تھےں۔ کہنے کا مقصد ےہ ہے کہ حضور اکرم کی ہندوستان سے اور ہندوستان کی حضورنبی کرےم کے ساتھ خاص نسبت ہے گزشتہ اور جاری صدی مےں اس کے بڑے بڑے مظاہر دےکھے جاسکتے ہےں۔ اپنے محدود علم سے چند مثالےں پےش کر سکتا ہوں۔دنےا کی سب سے بڑی اسلامی رےاست14اگست1947ءکو اسی ہندوستان کے بطن سے وجود مےں آئی۔حضور نبی اکرم نے مدےنہ منورہ مےں دنےا کی پہلی اسلامی مملکت کی بنےاد رکھی اس کے 14سوسال بعد دنےا مےں جو دوسری مملکت اسلام کے نام پر وجود مےں آئی وہ پاکستان تھی۔ کےا ےہ اتفاق تھا؟ ےا حضوراکرم کی پےش گوئی سچ ثابت ہونے جارہی تھی؟ پھرکذاب اعظم، مرزا غلام احمد ملعون کی سرکردگی مےں قادےانی فتنے نے بھی ےہےں سر اٹھاےا جسے نبی آخر الزماں کے امتےوں نے جانوں پر کھےل کر اور جوانےاں جےلوں مےں کاٹ کر ناکام بناےا۔ مولانا عبدالستار نےازی اور عطاءاللہ شاہ بخاری اسی دھرتی کے سپوت تھے جسے پاکستان کہتے ہےں۔نبوت کے جھوٹے دعوےداروں کی پول اسی مٹی سے جنم لےنے والوں نے کھولی اور دودہائےوں کی جدوجہد کے بعد انہےں غےر مسلم قرار دلوا کر ہی دم لےا ۔ اس ملک کے پہلے متفقہ ،جمہوری آئےن مےں قادےانےوں کا اقلےت ٹھہراےا جانا بھی کےا اتفاق تھا؟ جس کا سہرا ذوالفقار علی بھٹو کے سر ہے اور ےقےناً ان کی ےہی اےک خدمت اےسی تھی جس کی وجہ سے بھٹو آج بھی زندہ ہے اور مرگئے اس کو مارنے والے۔ اےک ہوا مےں پرزے پرزے ہو کر اڑ گےا اور دوسرے کے چہرے پر ہوائےاں اڑ رہی ہےں۔ اور کےا ےہ بھی محض اتفاق تھا کہ ےہی مملکت خداداد سب سے بڑی دنےاوی طاقت اےٹم بم سے لےس ہوئی اور ےہ کرےڈٹ بھی بھٹو ہی کو جاتا ہے ۔ اسی بھٹو کو جس نے قادےانی فتنے کے تابوت مےں آخری کےل ٹھونکا تھا۔ پھر دنےا نے ےہ منظر بھی ےہےں دےکھا کہ وقت کی سپر پاور کو پاکستان نے افغانستان ہی مےں پچھاڑ کر رکھ دےا اور اس کے بعد چند سال کے اندر اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔ پاکستان کے ہاتھوں کھائی بالواسطہ شکست ہی کا نتےجہ تھا کہ سوےت ےونےن کے اندر سے اےک نہےں دو نہےں چھ ،چھ اسلامی رےاستےں ابھر آئےں اسی طرح اےک دنےاوی سپر پاور خاک چاٹنے پر مجبور ہوئی اور دوسری کو ےہ شوق اسی سرزمےن پر کھےنچ کر لاچکا ہے کےا ےہ بھی محض اتفاق ہے کہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والی دنےا کی پہلی اسلامی رےاست کو بھی وقت کی دو بڑی طاقتوں قےصر روم اور کسریٰ،اےران سے ٹکرانا پڑا، اس رےاست نے دونوں کو ناکوں چنے چبوائے، اور اسلام کے نام پر بننے والی دنےا کی دوسری رےاست کو بھی وقت کی دو بڑی طاقتوں سے نبرد آزما ہونا پڑا۔ سوےت ےونےن زوال پذےر ہو چکی ہے اور اب امرےکہ رہ گےا ہے جس کی شکست کے چرچے آسمانوں مےں ہےں۔ وقت کی اکلوتی ،سب سے بڑی غےر مسلم دنےاوی طاقت اسی سرزمےن پر مٹی چاٹنے جارہی ہے ۔ اہل علم کے لئے دعوت فکر ےہ ہے کہ کےا حق اور باطل کی فےصلہ کن جنگ ہماری دھرتی پر شروع ہو چکی ہے؟ کےا غزوہ ہند کے لئے مےدان لگ چکا ہے ؟
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, April 27, 2008
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment