لاہور : صدر مملکت پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ترقی ، تحفظ اور گڈ گورننس کی موثر پالیسی اور عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے،سیاسی استحکام پیدا کیے بغیر معاشی اہداف حاصل نہیں کیے جاسکتے،ملکی ترقی کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے،منتخب حکومت فنڈز جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے استعمال کی جانچ پڑتال بھی کرے۔ اسٹاف کالج لاہور میں زیر تربیت افسروں سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا موجودہ مخلوط حکومت 18فروری کو غیر جانبدارانہ اور شفاف الیکشن کے نتیجے میں معرض وجود میں آئی ہے اور اس کو انتہائی سوچ سمجھ و ذمہ داری کے ساتھ کام کرنا چاہئے تاکہ عوام کے مسائل حل ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے جس کو انتہائی حکمت عملی اور دانشمندی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ صدرپرویز نے کہا کہ القاعدہ، طالبان اور غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں شمالی علاقوں میں پاک افغان بارڈر پر کام کر رہی ہیں اور دہشت گردوں کو وسائل فراہم کر رہی ہیں تاکہ ہماری سیکورٹی فورسز انکی سرگرمی پر قابو پانے کیلئے تمام تر اقدامات کر رہی ہیں۔ بلوچستان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ بعض ملک دشمن عناصر مسائل پیدا کر رہے ہیں اور حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔ حکومت نے بلوچستان کی ترقی کیلئے اربوں روپے خرچ کیے ہیں جن میں کوسٹل ہائی وے ، انڈس ہائی وے اور گوادر پورٹ قابل ذکر ہیں جو سماجی ترقی میں اہم کردار کی حامل ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت کے کئی ایک اقدامات کے باعث معیشت مستحکم ہوئی تاہم تیل کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافے سے توانائی کا بحران پیدا ہوا جس نے مسائل پیدا کیے اور عوام ان مسائل کا شکار ہوئے۔ گذشتہ آٹھ سالوں کے دوران حکومت کی طرف سے شروع کیے جانیوالے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ بھاشا ڈیم کا افتتاح کچھی کینال کی تعمیر، تھل کینال، رینی کینال اور منگلا ڈیم توسیعی منصوبہ اس حکومت کے اہم ترین اقدامات تھے جو قومی معیشت میں اہم کردار کے حامل ہونگے۔ اس لیے پالیسیوں کا تسلسل اور ان پر عملدرآمد ملکی ترقی اور معیشت کے استحکام کیلئے ناگزیرہوگا۔ صدر نے کہا غربت کے خاتمے کیلئے کئی ایک اقدامات کیے گئے تاہم اس ضمن میں بہت کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منتخب نمائندوں اور سرکاری ملازمین کی ذمہ داری ہے کہ جو پالیسی بنائی جائیں وہ ان پر موثر طریقے سے عملدرآمد بھی کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیاں بناتے وقت عوام کے مسائل کو سامنے رکھا جانا چاہئے۔ اسی طرح فنڈز کے استعمال میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام بھی یقینی بنایا جانا چاہئے۔ صدر نے کہا ہمیں معیار اور تکنیکی تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔ اس ضمن میں حکومت نے کئی ایک اقدامات کیے جن میں نو انجینئرنگ یونیورسٹیاں بنانا ایک اہم اقدام ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, April 27, 2008
سیاسی استحکام پیدا کئے بغیر معاشی اہداف حاصل نہیں کئے جاسکتے ،صدر پرویز
لاہور : صدر مملکت پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ترقی ، تحفظ اور گڈ گورننس کی موثر پالیسی اور عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے،سیاسی استحکام پیدا کیے بغیر معاشی اہداف حاصل نہیں کیے جاسکتے،ملکی ترقی کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے،منتخب حکومت فنڈز جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے استعمال کی جانچ پڑتال بھی کرے۔ اسٹاف کالج لاہور میں زیر تربیت افسروں سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا موجودہ مخلوط حکومت 18فروری کو غیر جانبدارانہ اور شفاف الیکشن کے نتیجے میں معرض وجود میں آئی ہے اور اس کو انتہائی سوچ سمجھ و ذمہ داری کے ساتھ کام کرنا چاہئے تاکہ عوام کے مسائل حل ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے جس کو انتہائی حکمت عملی اور دانشمندی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ صدرپرویز نے کہا کہ القاعدہ، طالبان اور غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں شمالی علاقوں میں پاک افغان بارڈر پر کام کر رہی ہیں اور دہشت گردوں کو وسائل فراہم کر رہی ہیں تاکہ ہماری سیکورٹی فورسز انکی سرگرمی پر قابو پانے کیلئے تمام تر اقدامات کر رہی ہیں۔ بلوچستان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ بعض ملک دشمن عناصر مسائل پیدا کر رہے ہیں اور حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔ حکومت نے بلوچستان کی ترقی کیلئے اربوں روپے خرچ کیے ہیں جن میں کوسٹل ہائی وے ، انڈس ہائی وے اور گوادر پورٹ قابل ذکر ہیں جو سماجی ترقی میں اہم کردار کی حامل ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت کے کئی ایک اقدامات کے باعث معیشت مستحکم ہوئی تاہم تیل کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافے سے توانائی کا بحران پیدا ہوا جس نے مسائل پیدا کیے اور عوام ان مسائل کا شکار ہوئے۔ گذشتہ آٹھ سالوں کے دوران حکومت کی طرف سے شروع کیے جانیوالے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ بھاشا ڈیم کا افتتاح کچھی کینال کی تعمیر، تھل کینال، رینی کینال اور منگلا ڈیم توسیعی منصوبہ اس حکومت کے اہم ترین اقدامات تھے جو قومی معیشت میں اہم کردار کے حامل ہونگے۔ اس لیے پالیسیوں کا تسلسل اور ان پر عملدرآمد ملکی ترقی اور معیشت کے استحکام کیلئے ناگزیرہوگا۔ صدر نے کہا غربت کے خاتمے کیلئے کئی ایک اقدامات کیے گئے تاہم اس ضمن میں بہت کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منتخب نمائندوں اور سرکاری ملازمین کی ذمہ داری ہے کہ جو پالیسی بنائی جائیں وہ ان پر موثر طریقے سے عملدرآمد بھی کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیاں بناتے وقت عوام کے مسائل کو سامنے رکھا جانا چاہئے۔ اسی طرح فنڈز کے استعمال میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام بھی یقینی بنایا جانا چاہئے۔ صدر نے کہا ہمیں معیار اور تکنیکی تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔ اس ضمن میں حکومت نے کئی ایک اقدامات کیے جن میں نو انجینئرنگ یونیورسٹیاں بنانا ایک اہم اقدام ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment