وزیرِ خزانہ نے سٹیٹ بینک کی گورنر کو واقعے کی انکوائری کا حکم دیا ہے
وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے قرض کی عدم ادائیگی پر ایک نجی بنک کی جانب سے مبینہ طور ہراساں کئے جانے والے کراچی کے ایک شہری کی خودکشی کے واقعے کی تحقیقات کرکے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کیا ہے۔
سینیٹ میں سوموار کے روز متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر احمد علی نے ایوان کو بتایا کہ طفیل شاہ نامی شحص کے ذمہ بنک کی معمولی رقم واجب الادا تھی جس پر بنک نے ریکوری ٹیم کے نام پر چند غنڈوں کو اس کے گھر بھجوایا۔
متحدہ کے سینیٹر کے مطابق طفیل شاہ کی عدم موجودگی میں اپنے آپ کو بنک ملازم ظاہر کرنے والے یہ لوگ ان کے گھر کے اندر گھس گئے اور ان کی بہن اور والدہ کے ساتھ بدتمیزی کی۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر نے وزیر خزانہ کی توجہ اس معاملے کی جانب مبذول کرواتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ شحص جب شام کو گھر لوٹا تو اپنی بہن اور والدہ کی بے عزتی اور قرض کی رقم کی واپسی کی کوئی صورت نہ ہونے کے باعث اس نے خود کو آگ لگا کر خودکشی کر لی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کو بتایا کہ یہ واقعہ انکے علم میں ہے اور وہ سٹیٹ بنک کی گورنر ڈاکٹر شمشا اختر کو اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرنے کا حکم بھی جاری کر چکے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے سٹیٹ بنک کی گورنر سے کہا ہے کہ وہ ان قواعد کی نشاندہی کریں جن کی رو سے بنک کا عملہ ایک صارف کے گھر کے اندر داخل ہوا۔
دوسری جانب اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ انہوں نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کے توسط سے سندھ کے انسپکٹر جنرل پولیس کو اس واقعے کی ایف آئی آر درج کرکے ملزمان کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ سراسر ظلم اور زیادتی ہے کہ با اثر لوگوں کے تو اربوں روپے کے قرص معاف کر دئیے جائیں اور چند ہزار روپوں کے لیے غریب لوگوں کی عزت نفس مجروح کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی یہ ابتدائی تحقیقات مکمل ہوں گی ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
No comments:
Post a Comment