International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, April 28, 2008

سینٹ میں بینکوں کے قرضوں کی ریکوری کیلئے غنڈہ گردی کی خدمات لینے پر شدید تنقید


حکومت طریقہ کار کو تبدیل کرے اربوں روپے امیروں کو معاف کر دئیے جاتے ہیں
مگر غریبوں کے چند ہزار کی رقم کے لئے ان کے گھر نیلام کر دئیے جاتے ہیں
کراچی میں طفیل شاہ نامی شخص کی خود کشی کا سختی سے نوٹس لیاگیا ہے۔ ۔ ۔ اسحاق ڈار
گورنرسٹیٹ بینک اور آئی جی سندھ کو اس واقعے کی الگ الگ تحقیقات کرنے کام حکم دے دیا گیا ہے
تمام امیروں کے قرضوں کی معافی کیلئے اسٹیٹ بینک سے رپورٹ طلب کر لی گئی ہے
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا سینٹ میں مختلف سوالات اظہار خیال

اسلام آباد ۔سینٹ میں پیر کے روز بینکوں کے قرضوں کی ریکوری کیلئے غنڈہ گردی کی خدمات لینے پر شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیاہے کہ حکومت طریقہ کار کو تبدیل کرے اربوں روپے امیروں کو معاف کر دئیے جاتے ہیں مگر غریبوں کے چند ہزار کی رقم کے لئے ان کے گھر نیلام کر دئیے جاتے ہیں تاہم وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ کراچی میں طفیل شاہ نامی شخص کی خود کشی کا سختی سے نوٹس لیاگیا ہے اور گورنرسٹیٹ بینک اور آئی جی سندھ کو اس واقعے کی الگ الگ تحقیقات کرنے کام حکم دے دیا گیا ہے تمام امیروں کے قرضوں کی معافی کیلئے اسٹیٹ بینک سے رپورٹ طلب کر لی گئی ہے اور تیس دنوں میں اس کو جاری کر دیا جائے گا ۔ آج سینٹ میں نکتہ اعتراض پر اپوزیشن کے سینیٹر محمد علی درانی نے کہاکہ کراچی میں ایک بینک نے قرضے کی ریکوری کیلئے ایک شخص کے گھر غنڈے بھیجے ہیں جنہوں نے اس شخص کی ماں اور بہنوں کے ساتھ بدتمیزی کی جس پر اس شخص نے خود کو بے بس پا کر خود کشی کر لی انہوںنے مطالبہ کیاکہ حکومت قرض معاف کرانے والے تمام امیروں کو قوم کے سامنے لائے اور ان سے سرمایہ لے کر غریبوں میں تقسیم کرے اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے گی اب کوئی این آر او نہیں چلے گا۔ دریں اثناء اپوزیشن لیڈر کامل علی آغا نے کہاکہ وزیر خزانہ بتائیں کہ قرضوں کی وصولی کیلئے یہ کون سا طریقہ ہے کہ چند ہزار روپے کی خاطر انسانی تذلیل کی گئی ہے جو مہذب معاشرے میں زیب نہیں دیتا سینیٹر انور بیگ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس سابقہ حکومت کے دور کے دوران جام یوسف سمیت بڑے بڑے ناموں کی فہرست ہے جنہوں نے کروڑوں روپے کھا کر معاف کروا لئے ہیں اگر کروڑوں کے قرضے معاف ہو جاتے ہیں اور غریبوں کے گھر کیوں نیلام ہوتے ہیں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ کراچی کے واقعہ پر مجھے اتنا ہی دکھ ہے جتنا کہ کسی دوسرے کو یہ کوئی طریقہ کار نہیں کہ بینک قرضوں کی ریکوری کیلئے غنڈہ گردی کروائیں انہوں نے کہاکہ میں نے اس واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر کے جلد از جلد رپورٹ دیں کہ بینک نے کس قانون کے تحت غنڈے غریب شخص کے گھر بھیجے میں نے کہا کہ مجھے اس حوالے سے تحریری رپورٹ پیش کی جائے انہوں نے کہاکہ میں نے آئی جی سندھ کو بھی کیا ہے کہ وہ بھی اس واقعہ کی تحقیقات کریں اور کریمنل ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے کاررواوی کریں انہوں نے نے کہا کہ یہ انتہائی غلط طریقہ تا جس کو کسی بھی صورت منصفانہ قرار نہیں دیا جا سکتا انہو ںنے کہ اکہ قرضوں کی واپسی کا ایک طے شدہ طریقہ کار ہے یہاں پر امیر لوگ اربوں روپے کھا کر قرضے معاف کروا لیتے ہیں جبکہ دوسری جانب غریب کے گھر کی نیلامی کر دی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ تمام بڑے بڑے مقروضو ں کی فہرست تیار کرنے کیلئے پہلے ہی اسٹیٹ بینک کو ہدایت کر دی گئی ہیں جو تیس دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کر دے گا انہوں نے کہاکہ قرضے معاف کروانے والے تمام لوگوں سے واپس لئے جانے چاہیں ۔

No comments: