International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, April 28, 2008
ایران پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر یومیہ ایک ہزار میگا واٹ بجلی دینے کو تیار
اسلام آباد: سندھ اور بلوچستان کی بڑھتی ہوئی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے ایران پاکستان کو بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر روزانہ ایک ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔ بجلی کی یہ سپلائی پاکستان کو بجلی کے بحران پر قابو پانے میں مدد دے گی۔ ایرانی حکام سپلائی میں بتدریج اضافہ بھی کرسکتے ہیں۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کئے درمیان آج اس وقت بات چیت ہوگی جب ایرانی صدر محمود احمدی نژاد سری لنکن دارالحکومت کولمبو جانے سے قبل پاکستان میں دو طرفہ دلچسپی کے امور پر بات کیلئے پاکستان میں مختصر قیام کریں گے۔ انتہائی مصدقہ سفارتی ذرائع بتایا ہے کہ دونوں ممالک نے کسی بھی معاہدے پر پہنچنے کیلئے پہلے سے ہی کام مکمل کرلیا ہے اور آئندہ چند دنوں میں معاہدے پر دستخط بھی ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق نے اس معاملے پر مزید بات چیت کیلئے اپنے توانائی کے وزیر آغائی انجنیئر فتح کو ان کے پاکستانی ہم منصب سے بات چیت کیلئے پاکستان بھیجنے کی بھی پیشکش کی ہے۔ ایرانی حکام نے اپنے بجلی کی سپلائی کے نظام کو پاکستان کی بین الاقوامی سرحدوں تک پہنچا دیا ہے جہاں سے یہ نظام پاکستانی نظام کے ساتھ بلا تاخیر منسلک کیا جا سکتا ہے۔ اس ہی دوران، توقع ہے کہ ایران پاکستان کے نئے گوادر پورٹ کی تعمیر کیلئے دوبارہ اپنی فراخدلانہ سرمایہ کاری کی پیشکش کرے گا۔ تجارت میں ایک دوسرے کی مدد کیلئے ایران اپنی بندرگاہ ”چاہ بہار“ کو پاکستانی گوادر پورٹ کے ساتھ فعال رابطے قائم کرنے کیلئے بھی تیار ہے۔ چاہ بہار پورٹ گوادر کی بندرگاہ سے پاکستانی حدود کے قریب 80 کلومیٹر دور ہے۔ ایران نے چاہ بہار کو گوادر کے ساتھ منسلک کرنے کیلئے آپٹک فائبر لنک بھی بچھا دیا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے اپنے علاقوں میں یہ آپٹک فائبر نیٹ ورک بچھانے کا کام ابھی کرنا باقی ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ ایران نے پاکستان کے سرحدی علاقوں سے قریب تر گیس پائپ لائن بھی بچھا دی ہے اور یہ سپلائی پاکستان کی بین الاقوامی سرحدوں سے صرف 60 کلومیٹر دور ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر محمود احمدی نژاد پاکستان کے صدر پرویز مشرف اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو جلد ایران کا دورہ کرنے کی دعوت دیں گے اور صدر پرویز پر زور دیں گے کہ وہ تین میں سے ایک معاہدے ”سہ فریقی گیس لائن پروجیکٹ“ کے معاہدے پر دستخط کے وقت موجود رہیں۔ ذرائع کے مطابق سربراہی سطحوں پر تین بین الاقوامی معاہدوں کے ذریعے اس سہ فریقی گیس پروجیکٹ کا افتتاح کیا جائے گا۔ پہلا معاہدہ پاکستان اور ایران کے درمیان ہوگا، یہ معاہدہ ایران میں ہوگا اور دستخط کے وقت صدر پرویز مشرف یا پھر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی موجود ہونگے۔ دوسرا معاہدہ ایران، پاکستان اور ایران کے درمیان ہوگا جس پر اسلام آباد یا پھر نئی دہلی میں دستخط ہوسکتے ہیں۔ تیسرا معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوگا جس پر اسلام آباد یا پھر نئی دہلی میں دستخط ہونگے۔ تینوں معاہدے اس ڈیل، جس پر تینوں ممالک اتفاق کرچکے ہیں، کے مختلف پہلوؤں سے متعلق ہونگے۔ ذرائع کے مطابق ایران اپنے اس جوہری پروگرام سے متعلق پاکستانی قیادت کو اعتماد میں لے گا جس مغرب خصوصاً امریکا کا ٹارگٹ بن چکا ہے۔ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد میزبان ملک کے رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات میں اس اہم ایشو پر بات چیت کریں گے جس کا امہ کو سامنا ہے۔ یہ سمجھا جا رہا ہے کہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے سربراہان اس ہی سال کے دوران ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کریں گے۔ آج کی بات چیت میں بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال زیر بحث آئے گی۔ ایران بھی افغانستان کی طرح سارک کا رکن بننے کا خواہش مند ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان سارک میں شمولیت کے لئے ایرانی درخواست کی حمایت کی یقین دہانی کرائے گا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment