International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, April 28, 2008

ججوں کی بحالی: اتحادی قائدین نے ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لینا مناسب نہیں سمجھا

اسلام آباد: معزول ججوں کی بحالی کے معاملے پر حکمران اتحاد کے دوبڑے حصہ داروں نے اپنے اراکین اسمبلی اور وفاقی وصوبائی وزراء کو اب تک ہونے والے مذاکرات مشاورت سے بالکل بے خبر رکھا ہے اتحادی قائدین نے اپنے اراکین اسمبلی کو مذاکرات کے بارے میں بریف کرنے، ان سے مشورہ کرنے اور اعتماد میں لینے کو مناسب نہیں سمجھا، بڑی پارلیمانی پارٹیوں کے جن اراکین اسمبلی سے نامہ نگار نے بات کی انہوں نے ججوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی مشترکہ کمیٹی کے مذاکرات کی تفصیلات کے بارے میں مکمل لاعلمی کا اظہار کیا ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی جو بھی فیصلہ کرے گی وہ اس کے حق میں ووٹ دے دیں گے، سب سے اہم حل طلب مسئلہ جسے اگر حل نہ کیاگیا تو حکمران اتحاد کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے کو ابھی تک اراکین اسمبلی کی رائے کیلئے کسی بڑی پارلیمانی پارٹی میں پیش نہیں کیا گیا ہے ۔ تاہم عدلیہ کے بحران پر پیپلز پارٹی او رمسلم لیگ ن کے اراکین اور وزراء کے بیانات آئے ہیں جن سے تجسس وپریشانی میں اضافہ ہوا ہے ۔ ان بیانات سے شہریوں کے خدشات میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔ کمیٹی اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین زرداری اور نواز شریف کے درمیان خفیہ مذاکرات نے نہ صرف عوام کو بلکہ اراکین اسمبلی کو بھی تشویش میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ اراکین اسمبلی کو بھی عام شہریوں کی طرح کچھ معلوم نہیں کہ کیا کھچڑی پک رہی ہے۔ اراکین اسمبلی نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ وزیر اعظم کے حلف اٹھائے جانے کے ایک ماہ بعد بھی معزول ججوں کا معاملہ بیچ میں ہی لٹکا ہوا ہے۔ صورتحال آج بھی اتنی ہی غیر واضح ہے جتنی یوسف رضا گیلانی کے بطور وزیر اعظم حلف اٹھانے کے روز تھی۔ مشترکہ کمیٹی کے غوروخوض کے بعد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی معزول ججوں کی بحالی کی قرار داد یا آئینی پیکیج کی منظوری کیلئے ووٹ دیں گے موجودہ صورتحال میں جبکہ نواز شریف اور زرداری کی اپنی اپنی پارلیمانی پارٹیوں پر مکمل گرفت ہے، کمیٹی کی سفارشات سے اختلاف نا ممکن ہے ۔ ججوں کے مسئلے پر اعتماد میں نہ لینے کے حوالے سے اراکین اسمبلی اکیلے نہیں ہیں ۔ حتیٰ کے اس مسئلے پر ہونے والے مذاکرات میں وزیر اعظم بھی شریک نہیں ہیں۔ وہ بھی اس معاملے پر بالکل بے خبر لگتے ہیں یا کم از کم ابھی تک یہ بات نہیں معلوم ہوئی کہ انہیں کبھی اس معاملے پر زرداری نے کمیٹی کی سرگرمیوں کے بارے میں بریف کیا ہو۔ تاہم یہ خیال کیا جارہا ہے کہ کمیٹی وہ ارکان جو کابینہ کے بھی رکن ہیں۔ انہوں نے اس معاملے پر انہیں ضرور بریف کیا ہو گا۔ کمیٹی کے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان گیلانی کی بجائے زرداری کو کمیٹی کی تفصیلات بتانے کیلئے دوڑتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ در حقیقت اہم مسائل پر پارلیمنٹ ، کابینہ یا پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں فیصلہ یا غووخوض نہیں کیا جارہا۔ مشاورت کا عمل چند مخصوص لوگوں کے درمیان ہو رہا ہے۔ باقی اراکین اسمبلی محض اندازے لگا رہے ہیں۔ تاہم مسلم لیگ ن کے اراکین اپنی پارٹی کے ججوں کے معاملے پر واضح موقف کے باعث کسی ابہام کا شکار نہیں ہیں لیکن وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ” کچھ لو اور کچھ دو “ کے بارے میں حتمی طورپر نہیں جانتے۔ وہ نہیں جانتے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے اختیارات یا عہدے کی مدت میں کمی کی جارہی ہے یا نہیں۔ باخبر سیاسی ذرائع کے مطابق چھوٹے اتحادیوں اے این پی اور جے یو آئی سے بھی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کے بارے میں مشاورت کی جائے گی یہ مرحلہ اس وقت آئے گا جب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ معزول ججوں کے معاملے پر اپنا کوئی حل حتمی طور پر تیار کرلیں گے ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں جماعتوں نے مری معاہدے پر دستخط کئے ہیں اے این اور جے یو آئی کو ججوں کی بحالی سے کوئی سروکار نہیں ہے اور ان کو نواز شریف کے ساتھ بات چیت کرنے میں زرداری کیلئے نعمت غیر مترقبہ ثابت ہو رہی ہے۔ اتحاد کا حصہ ہونے کے باعث ان سے اہم معاملات پر مشورہ کرنا بھی ضروری ہے۔

No comments: