International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, April 28, 2008

جسٹس افتخار کی مد ت ملازمت میں کمی قبول نہیں،اعتزاز ،ججوں کی بحالی کے وعدے پر کوئی سمجھوتا نہیں کر یں گے،نواز شر یف

لاہور‘ اسلام آباد:سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز کی قیادت میں وکلاء وفد نے گزشتہ روز جاتی عمرہ (رائے ونڈ )میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کی جو دو گھنٹے تک جاری رہی۔ وکلاء نے ملاقات کے دوران ججز کی بحالی میں تاخیر اور خصوصاً چیف جسٹس کی مدت ملازمت کم کرنے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا جس پر میاں نواز شریف نے وکلاء کو یقین دہانی کروائی کہ تمام ججز کی بحالی اعلان مری کے مطابق ہو گی اور اگر ہم قوم سے کیا گیا وعدہ پورا نہ کر سکے تو ہمیں حکومت میں رہنے کا بھی کوئی حق نہیں ہوگا ۔چوہدری اعتزاز نے کہا کہ اگر 30یوم میں ججوں کو بحال نہ کیا گیا تو تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز چوہدری اعتزازاحسن، غلام نبی بھٹی، امین جاوید سمیت وکلاء کے وفدنے نواز شریف سے تفصیلی ملاقات کی۔ وکلاء نے مطالبہ کیا کہ تمام ججز کو اعلان مری کے مطابق تیس دن کے اندر بحال کیا جائے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو وکلاء اپنا آئندہ کالائحہ عمل او رتحریک چلانے پر مجبورہونگے۔ نوازشریف نے کہا اب صورتحال کچھ بھی ہو ہم اپنے وعدے سے انحراف کر سکتے ہیں نہ ہی اس پر کوئی سمجھوتہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان صدر اب بھی جمہوریت اور عدلیہ کی بحالی کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے جسے سب نے ملکر ناکام بنانا ہے ۔ ملاقات کے بعد چوہدری اعتزاز احسن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے انہیں یقین دلایا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ابھی تک ججز کی بحالی دو نومبر کی پوزیشن پر کرنے پر متفق ہیں ہماری اطلاعات یہ بھی ہیں کہ ججز کو دو نومبر کی پوزیشن پر بحال کیا جائیگا لیکن ہم چاہتے ہیں کہ معاملہ 30اپریل سے آگے نہ جائے کیونکہ اگر ایسا کیا گیا تو ہمارے پاس لانگ مارچ کا آپشن موجود ہے جسے ہم استعمال کر سکتے ہیں ۔ دریں اثناء محمد نواز شریف نے کہاہے کہ انہیں ججوں کی بحالی کے معاملے پر آصف علی زرداری کی نیت پر کوئی شبہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ججوں کی بحالی کیلئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت نہیں ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ غیر قانونی اقدام کو قانونی بنانے کیلئے اتنی مشکلات اٹھاناکہاں کا قانون ہے ایسا کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ قوم نے آمریت کے خاتمے اور عدلیہ کی بحالی کا مینڈیٹ دیا ہے اور وہ اس سے انحراف نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی ہونی چاہیے اور یہ موزوں وقت ہے ۔ اگر ہم نے عوام کی توقعات پر پورا اترنا ہے تو اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے ۔

No comments: