International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, April 28, 2008

صدر پرویز نے ججوں کو بر طر ف کر کے غلط کیا ،حکومت عدالتی بحران حل نہ کر سکی تو قو می اسمبلی میں قرار داد ہم لائینگے ،ق لیگ

لاہور:پاکستان مسلم لیگ (ق) نے کہا ہے کہ صدر نے ججز کو برطرف کرکے غلط کیا تھا اگر موجودہ حکومت عدلیہ کا بحران حل نہ کر سکی تو ہم قوم کو اس بحران سے نجات دلانے کیلئے قرارداد لائینگے ۔ ججز کی بحالی آئینی اور قانونی نہیں بلکہ سیاسی مسئلہ بن چکا ہے ‘ نواز شریف بھی اسی پر سیاست چمکا رہے ہیں وہ حکومت سے الگ نہیں ہونگے ۔ ملک میں نہ پہلے جمہوریت تھی نہ اب ہے جب تک حقیقی جمہوریت نہیں آتی 58ٹو بی کا اختیار صدر کے پاس رہنا چاہیے ۔اس کے خاتمے کی قرارداد آئی تو اس بارے میں سوچیں گے۔ حکومت نے ابھی تک ججز کی بحالی ‘ ڈاکٹر عبد القدیر خان کو صدر بنانے ‘دس سالہ قیمتیں واپس لانے سمیت کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا ‘اب حکومت قو م سے معذرت کرے، جتنی مہنگائی ایک ماہ میں ہوئی ہے اتنی سابقہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں بھی نہیں ہوئی اس ایک ماہ کے دوران پانچ ارب روپے کا منافع کس نے کمایاجلد قوم کو آگاہ کیا جائیگا ۔ اگر بلوچستان کے مسئلے پر ہمارے دور میں بنائی گئی کمیٹی کی 37سفارشات پر مکمل عملدرآمد کر لیا جاتا تو شاید اکبر بگٹی کی ہلاکت نہ ہوتی ۔ چیف جسٹس اور دیگر ججز کو جس طرح نکالا گیا اور اب جس طرح حکومت نے سیکرٹری خارجہ امور ریاض احمد خان کو نکالا ہے دونوں طریقے غلط ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی صدر چوہدری شجاعت حسین اور سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید نے ظہور الٰہی ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کہا تھا کہ ہم ایک ماہ میں ججز کو بحال کر دیں گے لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہو سکا جسکی وجہ سے قوم پریشان ہے اور ہم اسے مزید پریشان نہیں دیکھنا چاہتے ‘ اگر حکمرانوں نے ججز بحال نہ کئے تو ہم قرارداد لا کر قوم کو اس بحران سے نجات دلائینگے اور اسکا طریق کار جلد طے کر لینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے اور اگر نواز شریف نے حکمران اتحاد کو چھوڑ دیا تو حکومت کی حمایت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وقت آنے پر کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے معیشت کے متعلق جو بیان دیا ہے وہ حکومتی دباؤ کا حصہ ہے ‘صورتحال اسکے برعکس ہے ‘ پاکستان کی معیشت مضبوط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں مکمل جمہوریت ہوتی ہے وہاں پر 58ٹو بی کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن پاکستان میں مکمل جمہوریت نہیں اس لئے یہ اختیار صدر کے پاس رہنا چاہیے ہم اسکے حق میں ہیں ۔ مشاہد حسین نے کہا کہ حکمران اتحاد نے وعدے کئے تھے کہ ڈاکٹر عبد القدیر کو صدر بنائینگے ‘ قیمتیں کم کریں گے اور ججز کو بحال کیا جائے گا لیکن اس پر ابھی تک عمل نہیں ہوا اور اگر حکومت ایسا نہیں کر سکتی تو قوم سے معذرت کر لے اور بتائے کہ انہیں حکومت میں آ کر پتہ چلا ہے کہ یہ سب کچھ ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ ریاض احمد کو صرف اس وجہ سے نکالا گیا ہے کیونکہ انہوں نے بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کی مخالفت کی تھی کیونکہ یہ تحقیقات پاکستان کے مفاد میں نہیں اور اس سے بیرونی مداخلت کا ایک نیا دروازہ کھل جائے گا جو خطرناک ہو سکتا ہے ۔ ہم نے قومی اسمبلی میں بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانے کی حمایت اس لئے کی تھی کیونکہ بینظیر بھٹو کے قتل میں اپوزیشن لیڈر کا نام لیا جارہا تھا اوراسی وجہ سے ہم نے اسکی حمایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹر ہونے کی طرف نہیں جارہا اور ہمیں امید ہے کہ وزیر خزانہ قوم کو اصل حقائق بتائینگے لیکن اب معیشت کی ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ والے پرویز مشرف کے ساتھ کھانے بھی کھاتے ہیں ‘ موسیقی بھی سنتے ہیں اور جب اتنا کچھ کرتے ہیں تو انہیں بیرونی ممالک کے دوروں پر بھی جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مسائل کا حل ڈنڈا یا آپریشن نہیں بلکہ مذاکرات ہیں اور ہماری حکومت نے بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے سفارشات بھی تیار کی تھیں لیکن ان پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو سکا تھا‘ اب موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وہ نئی کمیٹی کی سفارشات کیساتھ ہماری سفارشات پر بھی عمل کرے کیونکہ یہ ملک میں مفا د ہوگا ۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ وہ ججز کی بحالی کو آئینی و قانونی نہیں سمجھتے ہم ججز کی بحالی کے مخالف نہیں ہیں بلکہ ہمارا موقف یہ ہے کہ اس بحران کو آئین اور قانون کے مطابق حل کیا جانا چاہئے اور اگر ایسا ہوتا نظر نہیں آتا تو اس بحران کو سیاسی طریقے سے حل کیا جائے۔مشاہد حسین نے کہا کہ (ن) لیگ درحقیقت ایک علاقائی جماعت ہے جس کا ملک بھر میں کوئی وجود نہ ہے اور اس وقت (ن) لیگ حکمران اتحاد سے علیحدہ ہونے کے بہانے تلاش کر رہی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ اس ملک میں نہ تو پہلے جمہوریت ٹھیک تھی اور نہ ہی اب ٹھیک ہے ۔ انہوں نے کہا ہمارے دور میں کوئی بحران پیدا نہ ہوا اور ہم نے مہنگائی پر مکمل کنٹرول رکھا لیکن موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد صرف ایک ماہ میں اتنی مہنگائی بڑھی جتنی گذشتہ پانچ سالوں میں بھی نہ بڑھی تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ آنے والا وقت عوام کے لئے کسی بڑے عذاب سے کم نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو غلط بیانی کے علاوہ کوئی کام نہیں اور غلط اعدادوشمار پیش کئے جا رہے ہیں‘ایک دن آئے گا جب ورلڈ بینک کے نمائندے یہاں آکر کہیں گے کہ جو اعدادوشمار پیش کئے گئے ہیں وہ غلط ہیں۔

No comments: