اسلام آباد- زرداری اور نواز شریف کی قائم کردہ 6 رکنی کمیٹی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے اختیارات میں شدید کمی، مدت ملازمت اور ریٹائرمنٹ کی عمر کے تعین جیسے معاملات پر غور کریگی۔ مذکورہ کمیٹی میں شامل ایک رکن نے بتایا کہ مری اعلامیے میں دی گئی 30 روزہ مدت منگل کو پنجاب کابینہ کے قیام کے بعد شروع ہوئی ہے کیونکہ اب وفاقی و صوبائی تمام حکومتوں کی تشکیل مکمل ہو گئی ہے۔ مذکورہ رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ عام طور پر پایا جانے والا یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ججوں کی بحالی کیلئے دی گئی مہلت 30 اپریل کو ختم ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ ہم کسی الٹی گنتی یا ڈیڈ لائن کو تسلیم نہیں کرتے اور اس اہم مسئلے کو حل کرنے کے لئے عملی سوچ اپنانا ہو گی۔ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے مذکورہ رکن کی بات چیت سے قبل خود آصف زرداری یہ واضح کر چکے تھے کہ معزول ججوں کی بحالی کیلئے اعلان مری کے مطابق 30 اپریل کی ڈیڈ لائن کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ وکلاء رہنماؤں نے اس موقف کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔ کمیٹی کے رکن نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس اتنی بے لگام طاقت بھی نہیں ہونی چاہیے کہ وہ جو چاہیں کرتے پھریں۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس کے اختیارات کو استعمال کرنے کے لئے 4 یا 5 ججوں کی ایک کمیٹی موجود ہونی چاہیے۔ اس سے ایک مناسب توازن قائم ہو جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے گا کہ کوئی فرد واحد اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کر سکے۔ مذکورہ رکن نے کہاکہ کمیٹی ایک جامع پیکیج تیار کریگی۔ جس میں عدلیہ سے متعلق تمام مسائل کا حل موجود ہوگا۔ لہٰذا اس کام کے لئے اہم ترین گروپ یعنی وکلاء برادری سے بھی مشاورت کی جائیگی تاکہ کمیٹی جس پیکیج کو بھی حتمی شکل دے وہ ہر خاص و عام کے لئے قابل قبول ہو۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اپنے رہنماؤں کے غور کیلئے ایک شاندار دستاویز تیار کرے گی جو بعد ازاں فیصلہ کریں گے کہ مذکورہ پیکیج قابل قبول ہے یا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ کمیٹی کے اراکین کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈال دی گئی ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, April 23, 2008
30روزہ مدت پنجاب کابینہ کے قیام کے بعد شروع ہوئی، رکن کمیٹی
اسلام آباد- زرداری اور نواز شریف کی قائم کردہ 6 رکنی کمیٹی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے اختیارات میں شدید کمی، مدت ملازمت اور ریٹائرمنٹ کی عمر کے تعین جیسے معاملات پر غور کریگی۔ مذکورہ کمیٹی میں شامل ایک رکن نے بتایا کہ مری اعلامیے میں دی گئی 30 روزہ مدت منگل کو پنجاب کابینہ کے قیام کے بعد شروع ہوئی ہے کیونکہ اب وفاقی و صوبائی تمام حکومتوں کی تشکیل مکمل ہو گئی ہے۔ مذکورہ رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ عام طور پر پایا جانے والا یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ججوں کی بحالی کیلئے دی گئی مہلت 30 اپریل کو ختم ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ ہم کسی الٹی گنتی یا ڈیڈ لائن کو تسلیم نہیں کرتے اور اس اہم مسئلے کو حل کرنے کے لئے عملی سوچ اپنانا ہو گی۔ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے مذکورہ رکن کی بات چیت سے قبل خود آصف زرداری یہ واضح کر چکے تھے کہ معزول ججوں کی بحالی کیلئے اعلان مری کے مطابق 30 اپریل کی ڈیڈ لائن کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ وکلاء رہنماؤں نے اس موقف کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔ کمیٹی کے رکن نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس اتنی بے لگام طاقت بھی نہیں ہونی چاہیے کہ وہ جو چاہیں کرتے پھریں۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس کے اختیارات کو استعمال کرنے کے لئے 4 یا 5 ججوں کی ایک کمیٹی موجود ہونی چاہیے۔ اس سے ایک مناسب توازن قائم ہو جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے گا کہ کوئی فرد واحد اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کر سکے۔ مذکورہ رکن نے کہاکہ کمیٹی ایک جامع پیکیج تیار کریگی۔ جس میں عدلیہ سے متعلق تمام مسائل کا حل موجود ہوگا۔ لہٰذا اس کام کے لئے اہم ترین گروپ یعنی وکلاء برادری سے بھی مشاورت کی جائیگی تاکہ کمیٹی جس پیکیج کو بھی حتمی شکل دے وہ ہر خاص و عام کے لئے قابل قبول ہو۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اپنے رہنماؤں کے غور کیلئے ایک شاندار دستاویز تیار کرے گی جو بعد ازاں فیصلہ کریں گے کہ مذکورہ پیکیج قابل قبول ہے یا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ کمیٹی کے اراکین کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈال دی گئی ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment