اسلام آباد ۔وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ غریب نواز ہو گا جو پارلیمنٹ کی مشاورت سے بنایا جائے گا ۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں پلڈاٹ کے زیر اہتمام سیمینار میں خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نجکاری کمیشن و صنعت و پیداوار سیدنوید قمر ، پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں ۔صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس وقت ملک کی اقتصادی صورتحال انتہائی خوفناک ہے ۔ بجٹ خسارے افراط زر کی شرح مقررہ ہدف سے کہیں زیادہ ہے جسے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ حکومت نے بجٹ میں لگائے گئے تخمینے سے کہیں زیادہ بینکوں سے قرضے لیے جس کے باعث بجٹ خسارہ بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ہم مالیاتی پالیسی اور مانیٹری پالیسی پرنظر ثانی کریں گے اس کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کا بجٹ غریبوں کے لیے فلاح و بہبود کے لیے بنایا جائے گا اور غریب کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میثاق جمہوریت میں ججوں کی تعیناتی کا طریقہ کار طے کیا گیا ہے کہ ججوں کی تعیناتی پارلیمنٹ کے ذریعے ہو گی ۔تاہم ججوں کی بحالی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ 3 نومبر والی عدلیہ کو اسی جگہ پر بحال کرنا ہے اور ہم اعلان مری کے تحت حکومت کے قیام کے 30 دنوں میں عدلیہ کو بحال کرنے کے پابند ہیں اس سے قبل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے شرکاء سیمینار کو پاکستان میں پارلیمانی کارروائی کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری نئی حکومت پارلیمنٹ کی بالا دستی اور جمہوریت کی بحالی کے لیے عوامی خواہشات کے مطابق کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ دو سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان طے پانے والی میثاق جمہوریت میں ججوں کی تعیناتی دونوں پارلیمان کے ذریعے کرانے پر اتفاق ہوا تھا تاہم اس قانون کا عدلیہ کی بحالی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ 3 نومبر کو ایمرجنسی پلس مارشل لاء لگا کر ججو ںکو معزول کر دیا گیا تھا جو قانون کی صریحاً خلاف ورزی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ان معزول ججوں کو ان کی جگہ پر بحال کرنے کا عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے ہمیں تبدیلی اور عدلیہ کی بحالی کے لیے ووٹ دیا ہے اور ہم عوام کی اس خواہش کو ضرور پورا کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے سامنے شروع سے ہی ایک چیلنج رہاہے کہ اسے معزول کر دیا جاتا ہے اس ملک میں چار مارشل لاء نافذ ہوئے اور پانچواں ایمرجنسی پلس مارشل لاء اور عدلیہ کے خلاف لگایا گیا۔ انہوں نے بجٹ کی تیاری کے حوالے سے کہاکہ پارلیمنٹ کا کوئی خاص کردار نہیں ہوتا ۔ تاہم آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں پارلیمنٹ سے بھی مشاورت کی جائے گی ۔تاکہ بجٹ بنانے میں پارلیمنٹ کا بھی کردار ہو ۔ انہوں نے کہاکہ اب بجٹ دستاویز خفیہ دستاویز نہیں کہلائے گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نجکاری و سرمایہ کاری سید نوید قمر نے شرکاء سیمینار کو بجٹ کی تیاری کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں بجٹ جون میں پیش کیا جاتا ہے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ پر کام شروع ہو چکا ہے جو جون کے آغاز میں مکمل کر لیا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ اب بجٹ خفیہ دستاویز نہیں بنائی جائے گی بلکہ اب اس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی رائے لینے کے لیے اسے اوپن رکھا جائے گا ساراکام شفاف انداز میں ہو گا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, April 23, 2008
پارلیمنٹ کی مشاورت سے آئندہ مالی سال کا بجٹ غریب نواز ہو گا ، اسحاق ڈار
اسلام آباد ۔وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ غریب نواز ہو گا جو پارلیمنٹ کی مشاورت سے بنایا جائے گا ۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں پلڈاٹ کے زیر اہتمام سیمینار میں خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نجکاری کمیشن و صنعت و پیداوار سیدنوید قمر ، پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں ۔صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس وقت ملک کی اقتصادی صورتحال انتہائی خوفناک ہے ۔ بجٹ خسارے افراط زر کی شرح مقررہ ہدف سے کہیں زیادہ ہے جسے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ حکومت نے بجٹ میں لگائے گئے تخمینے سے کہیں زیادہ بینکوں سے قرضے لیے جس کے باعث بجٹ خسارہ بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ہم مالیاتی پالیسی اور مانیٹری پالیسی پرنظر ثانی کریں گے اس کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کا بجٹ غریبوں کے لیے فلاح و بہبود کے لیے بنایا جائے گا اور غریب کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میثاق جمہوریت میں ججوں کی تعیناتی کا طریقہ کار طے کیا گیا ہے کہ ججوں کی تعیناتی پارلیمنٹ کے ذریعے ہو گی ۔تاہم ججوں کی بحالی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ 3 نومبر والی عدلیہ کو اسی جگہ پر بحال کرنا ہے اور ہم اعلان مری کے تحت حکومت کے قیام کے 30 دنوں میں عدلیہ کو بحال کرنے کے پابند ہیں اس سے قبل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے شرکاء سیمینار کو پاکستان میں پارلیمانی کارروائی کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری نئی حکومت پارلیمنٹ کی بالا دستی اور جمہوریت کی بحالی کے لیے عوامی خواہشات کے مطابق کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ دو سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان طے پانے والی میثاق جمہوریت میں ججوں کی تعیناتی دونوں پارلیمان کے ذریعے کرانے پر اتفاق ہوا تھا تاہم اس قانون کا عدلیہ کی بحالی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ 3 نومبر کو ایمرجنسی پلس مارشل لاء لگا کر ججو ںکو معزول کر دیا گیا تھا جو قانون کی صریحاً خلاف ورزی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ان معزول ججوں کو ان کی جگہ پر بحال کرنے کا عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے ہمیں تبدیلی اور عدلیہ کی بحالی کے لیے ووٹ دیا ہے اور ہم عوام کی اس خواہش کو ضرور پورا کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے سامنے شروع سے ہی ایک چیلنج رہاہے کہ اسے معزول کر دیا جاتا ہے اس ملک میں چار مارشل لاء نافذ ہوئے اور پانچواں ایمرجنسی پلس مارشل لاء اور عدلیہ کے خلاف لگایا گیا۔ انہوں نے بجٹ کی تیاری کے حوالے سے کہاکہ پارلیمنٹ کا کوئی خاص کردار نہیں ہوتا ۔ تاہم آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں پارلیمنٹ سے بھی مشاورت کی جائے گی ۔تاکہ بجٹ بنانے میں پارلیمنٹ کا بھی کردار ہو ۔ انہوں نے کہاکہ اب بجٹ دستاویز خفیہ دستاویز نہیں کہلائے گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نجکاری و سرمایہ کاری سید نوید قمر نے شرکاء سیمینار کو بجٹ کی تیاری کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں بجٹ جون میں پیش کیا جاتا ہے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ پر کام شروع ہو چکا ہے جو جون کے آغاز میں مکمل کر لیا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ اب بجٹ خفیہ دستاویز نہیں بنائی جائے گی بلکہ اب اس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی رائے لینے کے لیے اسے اوپن رکھا جائے گا ساراکام شفاف انداز میں ہو گا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment