International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, April 23, 2008

ہائر ایجوکیشن کمیشن کا متنازع ماڈل یونیورسٹی آرڈیننس پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ




کراچی. ہائر ایجوکیشن کمیشن نے متنازع ماڈل یونیورسٹی آرڈیننس پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں ایک باقاعدہ کمیٹی بھی بنادی ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عطاء الرحمن نے بتایا کہ ٹینور ٹریک سسٹم اور فارن فیکلٹی ہائرنگ پروگرام پر بھی دوبارہ غور کیا جارہا ہے۔تفصیلات کے مطابق یہ ماڈل یونیورسٹی آرڈیننس 2002ء میں صدر مملکت کی ہدایت پر ٹاسک فورس نے تیار کیا تھا اور پھر اسے بتدریج ملک کی جامعات میں نافذ کردیا گیا تھا۔ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی مخالفت کے باوجود بلوچستان یونیورسٹی ایکٹ ختم کر کے ماڈل یونیورسٹی آرڈیننس نافذ کردیا گیا تھا ماڈل یونیورسٹی آرڈیننس میں یونیورسٹی کے منتخب جمہوری اداروں سینڈیکٹ اور اکیڈمک کونسل کے اختیارات محدود کر کے وائس چانسلر کے عہدے کو زیادہ طاقتور بنادیا گیا تھا جبکہ وائس چانسلر کے عہدے کی مدت 4سال سے بڑھا کر 5سال کردی گئی تھی۔ اسی آرڈیننس کے باعث بلوچستان یونیورسٹی کے کئی ملازمین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں ملازمتوں سے بھی نکالا گیا یہی وجہ ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کی صورتحال دگرگوں ہے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ کراچی میں فیڈرل اردو یونیورسٹی اسی ماڈل یونیورسٹی آرڈیننس کے تحت قائم ہوئی اورا س یونیورسٹی کو 5سال گزرنے کے باوجود استحکام میسر نہیں آیا ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عطاء الرحمن نےبتایا کہ اس آرڈیننس کی تیاری میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کا ہاتھ نہیں تھا۔ صدر مملکت نے ایک ٹاسک فورس بنائی تھی جس میں آغا خان یونیورسٹی کے سابق صدر شمس قاسم لاکھا ، لمس کے بابر علی اور دیگر افراد شامل تھے، اس ٹاسک فورس کی سفارشات کی روشنی میں یہ آرڈیننس تیار ہوا اور اکتوبر 2002ء میں وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری دی تھی جبکہ ہائر ایجوکیشن اس کے بعد قائم ہوا تھا انہوں نے کہا کہ ماڈل یونیورسٹی آرڈیننس پر نظر ثانی کر کے اسے بہتر بنایا جارہا ہے اسی طرح ٹینور ٹریک سسٹم اور فارن فیکلٹی ہائرنگ پروگرام پر بھی نظر ثانی کی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی بھی بنادی گئی ہے۔

No comments: