اسلام آباد منگل کو اسلام آباد میں پاکستان، بھارت اور افغانستان کے ارکان پارلیمنٹس کے مشترکہ سیمینار میں 58(2) بی کے صدر کے تحلیل اسمبلی کا صوابدیدی اختیار ، تینوں ملکوں کے پارلیمنٹرینز کا موضوع سخن بنا رہا ۔ اس سیمینار کا اہتمام پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاسٹ) نے کیا تھا۔ جس میں ملک کی قابل ذکر جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹس نے اظہار خیال کیا ۔ افغان پارلیمنٹرینز کی دلچسپی تھی کہ جمہوری نظام میں کیا چیک اینڈ بیلنس ہونے چاہئیں اور صدر اور وزیراعظم کے اختیارات میں توازن کیلئے کیا ہونا چاہئے۔ پاکستان کی جانب سے مسلم لیگ (قائداعظم) کے رہنما اور پارلیمانی حقوق انسانی کمیشن کے سربراہ ریاض فتیانہ ، بھارتی راجیہ سبھا کی سابق ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر نجمہ ہیبت اللہ ، افغان پارلیمنٹرینز انجینئر محمد آصف ، خانم طیبہ زاہدی، میر زاہد، خانم جج راحیلہ ، سید ہاشم فولاد نے اس مکالمے میں اظہار خیال کیا۔ افغان پارلیمنٹرینز کا کہنا تھا کہ محفوظ جمہوریت کی اڑان کیلئے تجربہ کار پائلٹ کی ضرورت ہے تاکہ کریش لینڈنگ سے بچا جاسکے اور محفوظ لینڈنگ ہوسکے ۔ افغان پارلیمنٹرینز نے کہا کہ ہمارے ہاں پارلیمنٹ شباب پر نہیں، یہ بچہ پارلیمنٹ ہے۔ اسے گھٹنوں کے بل چلنے دیں جس پر ریاض فتیانہ نے کہا کہ ہمارے ہاں دو مرتبہ خاتون (بے نظیربھٹو) وزیراعظم رہی ہیں اور پہلی مرتبہ ایک خاتون قومی اسمبلی کی اسپیکر منتخب ہوئی ہیں ۔ کابینہ بن گئی ہے۔ اگلے مرحلے میں اس میں خواتین کی نمائندگی بھی ہوگی ۔ بھارتی ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر نجمہ ہیبت اللہ نے ریاض فتیانہ کو یاد دلایا کہ آپ کی موجودہ کابینہ میں بھی ایک خاتون وزیر ہیں جن کا نام ہے بیگم تہمینہ دولتانہ، افغان پارلیمنٹرینز نے اپنے پاکستانی ہم منصب نشینوں سے پوچھا کہ وزیروں کو کیسے پریشرائز کیا جائے۔ ریاض فتیانہ نے جواب دیا کہ آپ پارلیمنٹ میں وقفہ سوالات اور تحریکوں کے ذریعے وزیروں پردباؤ ڈال سکتے ہیں۔ افغانیوں نے پھر سوال کیا کہ کسی وزیر کو کیسے نکالا جائے تو ڈاکٹر نجمہ ہیبت اللہ نے کہا کہ وزیر کو صرف وزیراعظم ہی برطرف کرسکتا ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, April 23, 2008
سہ ملکی ارکان پارلیمنٹ کا سیمینار، اٹھاون ٹو بی موضوع سخن رہا
اسلام آباد منگل کو اسلام آباد میں پاکستان، بھارت اور افغانستان کے ارکان پارلیمنٹس کے مشترکہ سیمینار میں 58(2) بی کے صدر کے تحلیل اسمبلی کا صوابدیدی اختیار ، تینوں ملکوں کے پارلیمنٹرینز کا موضوع سخن بنا رہا ۔ اس سیمینار کا اہتمام پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاسٹ) نے کیا تھا۔ جس میں ملک کی قابل ذکر جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹس نے اظہار خیال کیا ۔ افغان پارلیمنٹرینز کی دلچسپی تھی کہ جمہوری نظام میں کیا چیک اینڈ بیلنس ہونے چاہئیں اور صدر اور وزیراعظم کے اختیارات میں توازن کیلئے کیا ہونا چاہئے۔ پاکستان کی جانب سے مسلم لیگ (قائداعظم) کے رہنما اور پارلیمانی حقوق انسانی کمیشن کے سربراہ ریاض فتیانہ ، بھارتی راجیہ سبھا کی سابق ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر نجمہ ہیبت اللہ ، افغان پارلیمنٹرینز انجینئر محمد آصف ، خانم طیبہ زاہدی، میر زاہد، خانم جج راحیلہ ، سید ہاشم فولاد نے اس مکالمے میں اظہار خیال کیا۔ افغان پارلیمنٹرینز کا کہنا تھا کہ محفوظ جمہوریت کی اڑان کیلئے تجربہ کار پائلٹ کی ضرورت ہے تاکہ کریش لینڈنگ سے بچا جاسکے اور محفوظ لینڈنگ ہوسکے ۔ افغان پارلیمنٹرینز نے کہا کہ ہمارے ہاں پارلیمنٹ شباب پر نہیں، یہ بچہ پارلیمنٹ ہے۔ اسے گھٹنوں کے بل چلنے دیں جس پر ریاض فتیانہ نے کہا کہ ہمارے ہاں دو مرتبہ خاتون (بے نظیربھٹو) وزیراعظم رہی ہیں اور پہلی مرتبہ ایک خاتون قومی اسمبلی کی اسپیکر منتخب ہوئی ہیں ۔ کابینہ بن گئی ہے۔ اگلے مرحلے میں اس میں خواتین کی نمائندگی بھی ہوگی ۔ بھارتی ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر نجمہ ہیبت اللہ نے ریاض فتیانہ کو یاد دلایا کہ آپ کی موجودہ کابینہ میں بھی ایک خاتون وزیر ہیں جن کا نام ہے بیگم تہمینہ دولتانہ، افغان پارلیمنٹرینز نے اپنے پاکستانی ہم منصب نشینوں سے پوچھا کہ وزیروں کو کیسے پریشرائز کیا جائے۔ ریاض فتیانہ نے جواب دیا کہ آپ پارلیمنٹ میں وقفہ سوالات اور تحریکوں کے ذریعے وزیروں پردباؤ ڈال سکتے ہیں۔ افغانیوں نے پھر سوال کیا کہ کسی وزیر کو کیسے نکالا جائے تو ڈاکٹر نجمہ ہیبت اللہ نے کہا کہ وزیر کو صرف وزیراعظم ہی برطرف کرسکتا ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment