International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, April 23, 2008
معزول ججوں کی بحالی ،ممکنہ حکومتی اقدام سے نمٹنے کیلئے اعلیٰ عدلیہ کے صلاح مشوروں میں بھی تیزی
لاہور. اعلیٰ عدلیہ میں بھی معزول ججوں کی بحالی کے حکومت کے کسی ”ممکنہ اقدام“ سے نمٹنے کے لئے سوچ بچار اور صلح مشوروں کا سلسلہ تیزی پکڑ گیا ہے ۔ اعلیٰ ترین عدالتی حلقوں نے بتایا ہے کہ اعلیٰ ترین عدالتی سطح پر معزول ججوں کی بحالی کے لئے حکمران اتحاد کے درمیان ہونے والی تمام بات چیت اور اقدامات کا انتہائی باریک بینی سے مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے جن کا 3نومبر کو ججوں کی معزولی اور نئی عدلیہ کے قیام میں اہم کردار رہا ہے نے بتایا کہ معزول ججوں کی بحالی کے لئے جاری تمام کارروائیوں کو اعلیٰ عدلیہ بڑے گہرے انداز سے دیکھ رہی ہے اور اگر حکومت ججوں کی بحالی کے لئے کوئی عملی قدم اٹھاتی ہے تو موجودہ عدلیہ کا ردعمل بھی سامنے آئے گا اس سے ایک نیا آئینی و عدالتی بحران بھی جنم لے سکتا ہے کیونکہ معزول ججوں کی بحالی سے موجودہ عدلیہ کا سارا ڈھانچہ بدل سکتا ہے ۔ انہوں نے سوال پر بتایا کہ یہ ہو سکتا ہے کہ پارلیمنٹ کی کسی قرارداد یا ججوں کی بحالی کے کسی حکم یا کارروائی پر اعلیٰ عدلیہ عمل درآمد روک دے ، ماضی میں پارلیمنٹ کے فیصلوں کوسپریم کورٹ کی طرف سے معطل کرنے کی مثالیں موجود ہیں ۔ پارلیمنٹ کی منظور کردہ آئینی ترمیم کو بھی سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا اس لئے یہ کہنا کہ عدلیہ پارلیمنٹ کے معاملہ میں دخل نہیں دے سکتی یہ غلط ہے ۔ ” اس سلسلہ میں جب اعلیٰ عدلیہ کے ایک سینئر جج سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ہم تو ابھی دیکھ رہے ہیں جب کچھ ہو گا تو دیکھیں گے کیا کرنا ہے ۔ صدر پرویز مشرف کے ایک قانونی مشیر نے بتایا کہ موجودہ عدالتی نظام کو برقرار رکھتے ہوئے اگر جج بحال ہوں گے تو عدلیہ قبول کر سکتی ہے، وگرنہ ریل گاڑی کے انجن کے آگے ریل کا ڈبہ لگے گا تو ریل گاڑی ضرور الٹ جائے گی انجن کے پیچھے ڈبے لگا کر انجن کو طاقتور بنانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ معزول ججوں کی بحالی عدلیہ کا موجودہ سیٹ اپ برقرار رکھتے ہوئے ہو گی تو شاید کوئی بحران پیدا نہ ہو وگرنہ ملک میں ایک نیا بحران جنم لے سکتا ہے ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment