اسلام آباد . قومی اسمبلی میں گزشتہ روز نجی کارروائی کے دن کراچی میں سرکاری مکانوں کے الاٹیوں کو مالکانہ اہلیت کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے ایشو پر وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات حاجی رحمت اللہ کاکڑ اور ایم کیو ایم کے ممبران اسمبلی کے درمیان جھڑپ ہو گئی،رحمت اللہ کاکڑ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وزیر نے 500ارب کے سرکاری مکان ساڑھے چار ارب میں الاٹ کئے۔ اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی نے کی۔ یہ جھڑپ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، محمد حنیف عباسی، چوہدری محمد برجیس طاہر ملک ابرار احمد اور حمیر حیات خان روکھڑی کی جانب سے پیش کئے گئے توجہ دلاؤ نوٹس کے دوران ہوئی۔ ان ممبران نے مطالبہ کیا کہ سیکٹر جی سکس کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں اور انہیں رینجرز کے ذریعے مکانوں سے بے دخل نہ کیا جائے محرکین نے کہا کہ بعض بیواؤں اور ریٹائرڈ ملازمین کو رینجرز کے ذریعے بے دخل کرنے کا پلان بنایا گیا ہے اس فیصلے سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ سابق وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات صفوان اللہ نے کراچی میں سرکاری مکانوں کے الاٹیوں کو ملکیت کے سرٹیفکیٹ جاری کر دیئے ہیں پھر جی سکس کے مکینوں سے نا انصافی کیوں کی جارہی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کم از کم انہیں فلیٹس بنا کر مالکانہ حقوق پر دیئے جائیں تاکہ وہ کہیں نہ کہیں سر چھپا سکیں۔ رحمت اللہ کاکڑ نے کہا کہ تجویز ہے کہ جی سکس کے موجودہ مکانوں کو گرا کر مرحلہ وار کثیر المنزلہ فلیٹس تعمیر کئے جائیں تاکہ ان میں موجودہ الاٹیوں کو بھی ایڈجسٹ کیا جا سکے اورمزید سرکاری ملازمین کو بھی الاٹمنٹ کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی 17410سرکاری ملازم سرکاری مکان کیلئے ویٹنگ لسٹ پر ہیں اور ریٹائرڈ ملازم مکان خالی کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ 15دن کے اندر جی الیون میں ایک ہزار فلیٹس کے رہائشی منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھاجائے گا۔ کراچی کے سرکاری مکانوں کے بارے میں وزیرہاؤسنگ و تعمیرات نے کہا کہ یہ ملکی تاریخ کا بہت بڑا اسکینڈل ہے سرکاری ریٹ پر انکی قیمت ساڑھے چار ارب روپے ہے جبکہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق اس کی قیمت 4.5ٹریلین ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں بباہنگ دھل کہتا ہوں کہ یہ الاٹمنٹ بوگس دستاویز پر کی گئی ایک افسر کو اسلام آباد سے لے جا کر فراڈ کے ذریعے ملکیت کے لیٹرز جاری کئے گئے اس افسر کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے کیونکہ اس طرح سرکاری جائیداد کو بیچا گیا تو کل یہ ایوان بھی کسی کے ہاتھ بک جائے گا۔ ایم کیوایم کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراقبال محمد خا ن نے جذباتی لہجے میں دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر غلط بیان سے کام لے رہے ہیں کراچی کے مکانوں کے الاٹیوں کو محض سرٹیفکیٹ دیئے گئے تھے کوئی غلط کام نہیں کیا گیا یہ وہ لوگ ہیں جوچالیس پچاس سال سے وہاں رہ رہے ہیں سرٹیفکیٹ سے ان کی شناخت ہوجائیگی ۔جی سکس کے مکینوں کو بھی ان کا حق ملناچاہئے۔ حاجی رحمت اللہ کاکڑ نے ملکیت کاایک سرٹیفکیٹ لہراتے ہوئے کہا کہ پورا ایوان یہ لیٹر دیکھ لے یہ لیٹر کابینہ کی منظوری کے بغیر جاری کئے گئے یہ اس شخص کی کارستانی ہے جو میری سیٹ پر بیٹھا تھا اب وہاں کثیر المنزلہ عمارتیں بن گئی ہیں 1800سرکاری دکانوں کا کچھ پتہ نہیں کہاں گئی ہیں۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, April 23, 2008
ایم کیو ایم کے وزیر نے500 ارب کے سر کاری مکانات ساڑھے 4 ارب میں الاٹ کردیئے،رحمت کاکڑ
اسلام آباد . قومی اسمبلی میں گزشتہ روز نجی کارروائی کے دن کراچی میں سرکاری مکانوں کے الاٹیوں کو مالکانہ اہلیت کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے ایشو پر وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات حاجی رحمت اللہ کاکڑ اور ایم کیو ایم کے ممبران اسمبلی کے درمیان جھڑپ ہو گئی،رحمت اللہ کاکڑ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وزیر نے 500ارب کے سرکاری مکان ساڑھے چار ارب میں الاٹ کئے۔ اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی نے کی۔ یہ جھڑپ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، محمد حنیف عباسی، چوہدری محمد برجیس طاہر ملک ابرار احمد اور حمیر حیات خان روکھڑی کی جانب سے پیش کئے گئے توجہ دلاؤ نوٹس کے دوران ہوئی۔ ان ممبران نے مطالبہ کیا کہ سیکٹر جی سکس کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں اور انہیں رینجرز کے ذریعے مکانوں سے بے دخل نہ کیا جائے محرکین نے کہا کہ بعض بیواؤں اور ریٹائرڈ ملازمین کو رینجرز کے ذریعے بے دخل کرنے کا پلان بنایا گیا ہے اس فیصلے سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ سابق وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات صفوان اللہ نے کراچی میں سرکاری مکانوں کے الاٹیوں کو ملکیت کے سرٹیفکیٹ جاری کر دیئے ہیں پھر جی سکس کے مکینوں سے نا انصافی کیوں کی جارہی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کم از کم انہیں فلیٹس بنا کر مالکانہ حقوق پر دیئے جائیں تاکہ وہ کہیں نہ کہیں سر چھپا سکیں۔ رحمت اللہ کاکڑ نے کہا کہ تجویز ہے کہ جی سکس کے موجودہ مکانوں کو گرا کر مرحلہ وار کثیر المنزلہ فلیٹس تعمیر کئے جائیں تاکہ ان میں موجودہ الاٹیوں کو بھی ایڈجسٹ کیا جا سکے اورمزید سرکاری ملازمین کو بھی الاٹمنٹ کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی 17410سرکاری ملازم سرکاری مکان کیلئے ویٹنگ لسٹ پر ہیں اور ریٹائرڈ ملازم مکان خالی کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ 15دن کے اندر جی الیون میں ایک ہزار فلیٹس کے رہائشی منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھاجائے گا۔ کراچی کے سرکاری مکانوں کے بارے میں وزیرہاؤسنگ و تعمیرات نے کہا کہ یہ ملکی تاریخ کا بہت بڑا اسکینڈل ہے سرکاری ریٹ پر انکی قیمت ساڑھے چار ارب روپے ہے جبکہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق اس کی قیمت 4.5ٹریلین ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں بباہنگ دھل کہتا ہوں کہ یہ الاٹمنٹ بوگس دستاویز پر کی گئی ایک افسر کو اسلام آباد سے لے جا کر فراڈ کے ذریعے ملکیت کے لیٹرز جاری کئے گئے اس افسر کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے کیونکہ اس طرح سرکاری جائیداد کو بیچا گیا تو کل یہ ایوان بھی کسی کے ہاتھ بک جائے گا۔ ایم کیوایم کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراقبال محمد خا ن نے جذباتی لہجے میں دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر غلط بیان سے کام لے رہے ہیں کراچی کے مکانوں کے الاٹیوں کو محض سرٹیفکیٹ دیئے گئے تھے کوئی غلط کام نہیں کیا گیا یہ وہ لوگ ہیں جوچالیس پچاس سال سے وہاں رہ رہے ہیں سرٹیفکیٹ سے ان کی شناخت ہوجائیگی ۔جی سکس کے مکینوں کو بھی ان کا حق ملناچاہئے۔ حاجی رحمت اللہ کاکڑ نے ملکیت کاایک سرٹیفکیٹ لہراتے ہوئے کہا کہ پورا ایوان یہ لیٹر دیکھ لے یہ لیٹر کابینہ کی منظوری کے بغیر جاری کئے گئے یہ اس شخص کی کارستانی ہے جو میری سیٹ پر بیٹھا تھا اب وہاں کثیر المنزلہ عمارتیں بن گئی ہیں 1800سرکاری دکانوں کا کچھ پتہ نہیں کہاں گئی ہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment