International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, April 26, 2008
نئی حکومت کیلئے نیب کا راستہ تبدیل، 6 ہزار ”ملزمان“ کے نام فہرست سے خارج
اسلام آباد: نئے سیاسی لارڈز کی آمد کے ساتھ ہی قومی احتساب بیورو نے طے شدہ راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے کیونکہ اس نے خاموشی کے ساتھ اپنے سابق ملزم وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، آصف زرداری، رحمن ملک اور دیگر متعدد موجودہ اور سابق وزراء کے نام اپنے بدنام زمانہ 6 ہزار سرکاری ملازمین، کاروباری افراد اور دیگر لوگوں کے نام فہرست سے خارج کردیئے ہیں۔ یہ وہ افراد تھے جن کے خلاف گزشتہ برسوں میں ایکشن لیا جاتا تھا۔ ان بڑے افراد کے ناموں کا اخراج ڈرامائی طور پر جمعہ کو قومی اسمبلی میں اس وقت منظر عام پر آیا جب وقفہ سوالات کے دوران نیب نے اپنی نظر ثانی شدہ فہرست جمع کرائی۔ یہ فہرست ان افراد کے ناموں پر مشتمل تھی جن کے خلاف ایکشن لیا گیا تھا۔ اس دلچسپ پیش رفت کا سب سے اسکینڈل زدہ حصہ یہ ہے کہ ماضی کی پارلیمنٹ میں گزشتہ پانچ سال کے دوران نیب سے متعلق جب بھی کوئی سوال ایوان میں اٹھایا جاتا تو ”بدعنوان سیاستدانوں“ کی ایک طویل فہرست جلدی سے پارلیمنٹ میں پیش کی جاتی تھی بلکہ اس سے بڑھ کر نیب کی ویب سائٹ ان تمام ”بدنامِ زمانہ سیاستدانوں“ کے نام ان کیخلاف قائم کئے گئے مقدمات کی نوعیت بھی بتاتی تھی۔ پارلیمنٹ میں ان ناموں کو پیش کرنے کے بعد نیب اس بات کو بھی یقینی بنایا کرتی تھی کہ ان کے نام اگلے روز میڈیا میں مناسب پبلسٹی حاصل کرسکیں۔ نیب نے زرداری کیخلاف کرپشن کے سات مقدمات دائر کئے تھے لیکن ایوان کے سامنے پیش کی جانے والی فہرست میں انکا نام شامل نہیں تھا۔ اس پیش رفت کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ نیب نے جن لوگوں کے خلاف ایکشن لیا تھا ان کی ایک غیر معمولی فہرست وزیراعظم سیکریٹریٹ کی جانب سے ایک سوال کے جواب میں ایوانِ زیریں میں جمع کرائی گئی تھی۔ تاہم، یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا نیب کے خوف زدہ افسران نے از خود یہ نام نکال دیئے تھے یا وزیراعظم سیکریٹریٹ کے کچھ مکینوں نے یہ عظیم کام کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، جو 8 سال تک جیل میں رہے، کے نام نے سابق سرکاری ملازم اور نیب کے سربراہ جاوید احسن کو خوف زدہ کردیا جس پر فہرست کا دوبارہ جائزہ لیا گیا اور اپنی ملازمت پر برقرار رہنے کیلئے نئے حکمرانوں کا نام فہرست سے خارج کردیا گیا۔ فہرست سے سیاست دانوں کے ناموں کے اخراج کی ایک اور بڑی وجہ، ایک ذریعے کے مطابق، یہ ہے کہ نیب نے جن لوگوں کے خلاف ایکشن لیا وہ اب قومی اسمبلی میں بڑی تعداد میں براجمان ہیں، جہاں نیب کی فہرست پیش ہونا تھی جبکہ نیب کو پہلے ہی اپنے غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے۔ اب جو فہرست پیش کی گئی ہے اس میں صرف سرکاری ملازمین اور کاروباری شخصیات کے نام ہیں۔ اس فہرست کو ایک گھنٹے تک دیکھنے کے بعد صرف پانچ یا چھ سیاست دانوں کے نام نظر آتے ہیں جن کی سیاسی اہمیت کم ہے۔ حتیٰ کہ آفتاب شیرپاؤ اور لیاقت جتوئی جیسے کچھ اعلیٰ سیاست دان جن سے ماضی میں تفتیش کی جاتی رہی اور جب یہ تاحال عدالتوں میں اپنے مقدمات لڑ رہے تھے، ان کے نام بھی فہرست سے غائب ہیں۔ یہاں تک کہ شوکت عزیز کی کابینہ کے بھی کچھ ارکان کے نام بھی اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment